کامل خوشی سے بھری زندگی
اکثرخیال کیا جاتا ہے کہ خوشی منانا،ہر قسم کے دْکھ، تکلیف اور رنج و غم کی غیر موجودگی کا نام ہے۔ کیونکہ اگر ہم مایوسی سے دْوچار اور دْکھوں بھرے حالات سے گزر رہے ہیں تو خوشی اور جشن کا عنصر غیر موجود نظر آتا ہے۔ مگر کلام ِمقدس، مسیحی تعلیمات اور عقائد ہمیں کچھ فرق تعلیم دیتے ہیں۔ یہ ہمیں خوشی کے ایسے پہلو سے روشناس کرواتے ہیں جو دنیاوی نقطہ نظر رکھنے والوں کی سوچ کے لیے خاصا بعید ہے۔ مسیحی تعلیمات ہمیں اس امر سے آگاہ کرتی ہیں کہ ہمارے دْکھ اور تکلیفیں ہی ہمیں حقیقی اور کامل خوشی سے روشناس کرواتے ہیں۔ لہٰذا کامل خوشی سے مراد وہ خوشی ہے جو ہمیشہ رہنے والی اور اپنی ذات میں مکمل ہے۔ اس میں اس دنیا کی خوشیوں کی طرح عارضی پن کا تصور نہیں پایا جاتا۔ بلاشبہ اکثر اوقات ہم لوگ اپنا وقت عارضی اور دنیاوی خوشیوں کے حصول کے لیے وقف کرتے رہتے ہیں۔مگر ایسا کرنا قطعا ًغلط نہیں کیونکہ ہماری یہ چھوٹی چھوٹی خوشیاں ہی ہمیں طاقت دیتی ہیں اور ہمارے چہروں پر مسکراہٹ لاتی ہیں۔ لیکن ہمیں اِن عارضی فطرت کی حامل خوشیوں کو ہی زندگی کا مقصد نہیں بنانا بلکہ کامل خوشی کی تلاش کرنی ہے۔ اس سلسلے میں کلامِ مقدس ہمیں ایسی بہت سی شخصیات سے متعارف کرواتا ہے جو اس کامل خوشی سے بخوبی واقف تھے۔ کیونکہ انہوں نے اس کا تجربہ اپنی ذاتی میں کیاتھا۔ کامل خوشی سے مراد ہر وقت ہنسنا،گانا، ناچنااور قہقے لگانا ہرگز نہیں ہے۔بلکہ یہ ایک احساس اور تجربے کا نام ہے۔ جسے تکلیف اور غم کے عین وسط میں محسوس کیا جا سکتا ہے۔ کیونکہ اس احساس کا محور اور مرکز خود اس دنیا کا خالق اور مالک ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اس احساس کو ہمیں سونپنے والا خود ہمارا خداوند یسوع مسیح ہے۔ کامل خوشی کو اپنی زندگی میں محسوس کرنے والی ایک زبردست مثال مالک دو جہاں اور ہم سب کی ماں ہیں۔ یعنی مقدسہ مریم اس خاتون کی خوشی نہایت مختلف اور عجیب ہے، جو اِس دنیا کی خوشیوں سے قطعا مماثلت نہیں رکھتی۔
ذرا اس نقطے پر غور کیجئے کہ ایک دوشیزہ بغیر شادی کے حاملہ ہو جائے اور اس حمل میں کسی شک کی گنجائش بھی نہیں ہے۔اْس نے ایک نئی زندگی کو اپنے اندر میں محسوس کر لیا اور زمانے کا انداز تو اسے بخوبی تھا کہ لوگ تو پتھر مار مار کر میری جان لے لیں گے اور میرے ماں باپ تو رْسوا ہو جائیں گے۔ ساری زندگی کوئی مرد مجھ سے شادی نہیں کرے گا۔زمانے کی نظریں تو جیسے کھا ہی جائیں گی اور یہ سارے خیالات کوئی ہوائی نہیں تھے بلکہ حقیقی ہیں۔ اگر کچھ عجیب اور غیر حقیقی ہے تو وہ اْس عورت کے اندر کا اطمینان اور اْس کی کامل خوشی ہے۔ اِن سارے حالات کے باوجود اِس کی جان خدا کی بڑائی کرتی ہے۔ حالانکہ یہ جان بے عزتیوں سے دوچار ہونے کو ہے مگر پھر بھی کامل خوشی سے معمور ہے۔ اس کی وجہ ایک ہی ہے کہ اس کے اندر وہ طاقت ہے جس کا نام یسو ع ہے۔ جب یسوع زندگی میں ا ٓجائے تو پھر نظر اس دنیا کی بے عزتیوں پر کب جایا کرتی ہے۔ کیونکہ ہماری نظر تو بس اِس کامل خوشی اور سکون پر ہی جاتی ہے جو نادیدنی مگر یقینی ہے۔
کامل خوشی سے بھری زندگی کے خوبصورت مثال وہ رسول ہے جس کی زندگی بدلی اور پھر ایسی بدلی کہ اْس نے دنیا کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا یعنی مقدس پولوس رسول۔ یہ وہ شخص تھا جس پر مسیحیوں کو تباہ کرنے کا جنون سوار تھا۔ یہاں تک کہ وہ اس مذہب کو جڑ سے اْکھاڑنے والا تھا۔مگر خدا نے اْسی کو مسیحیت کے پھیلاؤ کے لیے چْنا۔ یہ سب کیسے کروں گا؟ جس کو جڑ سے مٹانا تھا۔ اب اْسی کو دنیا کے کونے کونے تک کیسے لے کر جاؤں گا؟ اور میرا یقین کون کرے گا؟ وہ سب تو مجھ سے ڈرتے ہیں۔ مگر ان سب سے بڑھ کر ایک خیال تھا جس نے پولوس رسول کو یسو ع کا دیوانہ بنایا اور وہ کامل خوشی یہ تھی کہ میں اْس کا چْنا ہوا ہوں۔یہ خوشی ہی اْس کی ہمت بنتی ہے اور اْس نے نا صرف یہودیوں بلکہ غیر قوموں میں بھی یسوع کی منادی کی۔ اْس نے کوڑے کھائے، زنجیروں سے باندھا گیا،سنگسار ہوا،قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ لیکن پھر بھی اس کی زبان یہ اقرار کرتی رہی کہ خداوند میں خوش رہو پھر کہتا ہوں خوش رہو(فلپیوں 4:4) کامل خوشی ابتدائی مسیحیوں کی نمایاں خصوصیت تھی۔ اگرچہ اْن کی مشکلیں اور مصائب آج کے موجودہ دور سے کہیں زیادہ تھی مگر چونکہ وہ اپنی زندگی میں یسوع کا تجربہ کر چکے تھے۔اس لئے کامل خوشی کا تجربہ بھی رکھتے تھے۔کامل خوشی حاصل کرنے والوں کی بات ہو اور کلیسیاء کے مقدسین کا ذکر نہ ہو تو یہ بات ناممکن معلوم ہوتی ہے۔ مقدسین کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ان میں کامل خوشی کا عنصر فہرست سر فہرست دکھائی دے گا۔مقدسہ مدر ٹریضہ آف کلکتہ فرماتی ہیں: کہ خوشی کے بغیر محبت کا وجود نہیں ہے اور جو محبت خوشی جیسے اہم عنصرسے خالی ہے وہ یقینا سچی محبت نہیں ہے۔
مقدسہ جین کچھ ان الفاظ میں کامل خوشی کی وضاحت کرتی ہیں: اپنے آپ کو مکمل طور پر خدا کے سپرد کر دینے میں ہی کامل خوشی چھپی ہے اور اگر ہم مصلوب مسیح پر دھیان کریں تو ہماری تمام پریشانیاں خوشیوں میں تبدیل ہو جائیں گی۔
مقدسہ ٹریضہ آف چائلڈ جیزز چھوٹے چھوٹے کاموں سے خدا کو جلال دینے کی حقیقت پر یقین رکھتی تھی اور یہ عمل ہی انہیں کامل خوشی بخشتا تھا۔
پاپائے اعظم فرانسس فرماتے ہیں کہ اگر کوئی راہب یا راہبہ ہر وقت اداس ہی رہے تو وہ ایک اچھا راہب یا راہبہ نہیں بن سکتے کیونکہ خوشی کا عنصر ہماری شخصیت اور زندگی میں رنگ بھرتا ہے۔
غرض کسی بھی رسول یا مقدس کی زندگی اْٹھا کر دیکھ لیں وہ کتنے ہی کٹھن حالات سے کیوں نہ گزر رہے ہوں کامل خوشی کے باعث اْن کے چہرے پر ہمیشہ فرشتانہ مسکراہٹ چمکتی نظر آئے گی جو کہ اْن کی شخصیت کے اندرونی اطمینان کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ ہم نے نہ تو مقدسین اور رسولوں کو کبھی دیکھا ہے اور نہ ہی اْن سے روبرو ملے ہیں۔ اس لیے بات میں تھوڑا سا تخیلاتی ذائقہ پایا جاتا ہے۔ اس کی دیدنی مثالیں ہمارے مشنریز ہیں آپ کسی بھی مشنری سے مل کر دیکھ لیں چاہے وہ جوان ہوں یا بزرگ ان کے چہرے کے تاثرات کا بغور مشاہدہ کر کے دیکھیں۔ یہ لوگ آپ کو کبھی بھی اداس نظر نہیں آئیں گے بلکہ مسکراتے پر تپاک انداز سے آپ کو ملتے اور سب سے زندہ دلی سے مخاطب ہوتے نظر آئیں گے۔ اس کی وجہ صرف کامل خوشی ہے جو انہیں مسیحا سے ملتی ہے۔ اس لیے اس خوشی کو اپنے اندر تک محدود نہ رکھیں بلکہ اسے پھیلائیں۔
بلا شک و شبہ یہی کامل خوشی ہمیں اپنے والدین اور بزرگوں میں بھی نظر آتی ہے۔ چاہے وہ جس قدر بڑی مشکل سے کیوں نہ گزر رہے ہوں یا گزر چکے ہوں وہ ہر حال میں خوش نظر آئیں گے۔ وہ دعا کرتے اور اپنے مسیحا سے ہمت اور کامل خوشی کا تحفہ پاتے ہیں۔ یاد رکھیں! مشکلات،پریشانیاں، دْکھ اور تکلیفیں یہ سب ہماری زندگیوں کو مختلف رنگوں سے بھرتی ہیں۔ ان مشکلات سے گھبرائیں نہیں بلکہ ان کو اپنا دوست بنائیں۔ آئیے خداوند یسو ع مسیح،مقدسہ مریم، رسولوں، مقدسوں،مشنریوں اور اپنے ماں باپ کی زندگیوں کو اپنے لیے نمونہ بنائیں اور اْن سب سے سیکھیں کہ مشکل وقت اور حالات میں اداس یا دکھی رہنامسائل کا حل نہیں بلکہ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرناہے۔ دْعا اور روزے میں بڑھیں۔ ایسا کرنے سے ہم اِن کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والے بنیں گے۔نیز ایک دن یہ مشکلات ختم ہو جائیں گی۔ آیئے ہمیشہ کامل خوشی کی تلاش میں رہیں اور مقدس پولوس رسول کے اِن الفاظ کو پیش نظر رکھیں ”خداوند میں خوش رہو پھر کہتا ہوں خوش رہو“۔