ہر ظرف نیکی کے لائق نہیں ہوتا!

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گھنے جنگل میں ایک بکری بے فکری سے اِدھر اُدھر گھوم رہی تھی۔ اُسے نہ کوئی خوف تھا اور نہ ہی کسی خطرے کی پروا۔درخت پر بیٹھے کوے کو یہ منظر بہت عجیب لگا۔ وہ نیچے اُترا اور بکری سے پوچھنے لگا:
بہن! تمہیں جنگل کے درندوں سے خوف نہیں آتا؟
بکری نے مسکرا کر جواب دیا:کچھ عرصہ قبل ایک شیرنی مر گئی تھی۔اپنے دو معصوم بچوں کو جنگل میں اکیلا چھوڑ کر۔ میں نے اُن پر ترس کھایا اور انہیں اپنے دودھ سے پالا۔ آج وہ دونوں جوان شیر ہیں اور جنگل بھر میں اعلان کر چکے ہیں کہ: ہماری بکری ماں کو کوئی میلی آنکھ سے نہ دیکھے۔
یہ سن کر کوا بہت متاثر ہوا اور دل میں سوچنے لگا:کاش مجھے بھی ایسا کوئی نیکی کا موقع ملے کہ میں بھی پرندوں کی دنیا میں ایک خاص مقام حاصل کر سکوں۔
یہی سوچتے ہوئے وہ اُڑتا جا رہا تھا کہ اچانک اُس کی نظر دریا میں ڈبکیاں لگاتے ایک چوہے پر پڑی۔فوراً نیچے اُترا، چوہے کو پانی سے نکالا اور ایک پتھر پر لٹا کر اپنے پروں سے ہوا دینے لگا تاکہ وہ سوکھ جائے۔
جیسے ہی چوہے کے حواس بحال ہوئے، اُس نے بغیر سوچے سمجھے کوے کے پر کترنے شروع کر دیے۔کوا نیکی کے جذبے میں مگن تھا اور چوہا اپنے فطری مزاج میں۔تھوڑی ہی دیر میں چوہا خشک ہو گیا اور دوڑتا ہوا اپنے بل میں جا گھسا۔کوا اپنی نیکی پر خوش ہو کر اُڑنے لگا، مگر چند ہی لمحوں میں زمین پر منہ کے بل آ گرِا۔کیونکہ اُس کے پر کٹے ہوئے تھے اور وہ اُڑنے کے قابل نہ رہا۔اتفاق سے بکری وہاں سے گزر رہی تھی۔ کوے کو اس حالت میں دیکھ کر حیرت سے پوچھا:ارے بھائی کوے! یہ کیا حال بنا رکھا ہے؟
کوا غصے سے بولا:یہ سب تمہاری باتوں کا نتیجہ ہے! تم سے متاثر ہو کر میں نے نیکی کے جذبے میں چوہے کی جان بچائی مگر اُس نے میرے پر ہی کتر ڈالے!
بکری ہنس پڑی اور کہنے لگی:نادان! اگر نیکی ہی کرنی تھی تو کسی شیر کے بچے سے کرتا۔چوہا تو آخر چوہا ہی رہے گا۔بدفطرت کو نیکی راس نہیں آتی۔
ایسے لوگوں سے بھلائی کا یہی انجام ہوتا ہے جو تمہارے ساتھ ہوا!
کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ کوے کے بچے موتی چگنے سے ہنس نہیں بن جاتے اور کھارے کنویں میں چاہے جتنا بھی میٹھا پانی ڈال دووہ کھارا ہی رہتا ہے۔اس لئے نیکی ضرور کرولیکن اُس کے شر سے بھی بچیں کیوں کہ ہر ظرف نیکی کے لائق نہیں ہوتا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail