ناکامی سے سیکھیں!
ہم زندگی میں بہت بار کامیابی پر تو خوش ہوتے ہیں لیکن ناکامی پر بہت افسردہ ہو جاتے ہیں۔خوشی کا اظہار تو بار بار کرتے ہیں لیکن ناکامی کا دوسروں کو بتانا تو دور اسے چھپاتے پھرتے ہیں۔لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ وہ عوامل کونسے ہیں جنہوں نے ہمیں کامیاب کیا یا ایسے کونسے لائحہ عمل ہیں جو ناکامی کا سبب بنیں اْن پر ہم سوچنا بھی مناسب نہیں سمجھتے۔اگر ہم ایک چھوٹے بچے کی مثال لیں جیسے چلنا نہیں آتا۔وہ بہت بار گرِتا ہے اْسے چوٹ لگتی ہے لیکن تھوڑا وقت رونے کے بعد پھر سے کوشش کرتا ہے۔بچے کی بار بار کی یہی کوشش اْسے ٹھیک سے چلنے کے قابل بنا دیتی ہے۔بس اس بچے جیسا حوصلہ ہی ہمیں چاہیے یقین کریں کہ یہ والا مائنڈ سیٹ زندگی میں بہت کارآمد ثابت ہوگا۔ ہم ہمیشہ پہلی کوشش میں ہی کامیاب ہونا چاہتے ہیں مگر تجربات نے سیکھایا ہے کہ اگر ہم ہار نہ مانیں تو ناکامی کے بعد ملنی والی کامیابی زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
کسی بھی کامیابی کی '' جلدی '' سے خود کو بے فکر کر دیں کیونکہ جس مقصد کے حصول کی ہم کوشش کرتے وہ اپنے مناسب وقت میں ہی حاصل ہوتا ہے۔ چاہے پہلی، دوسری یا دسویں کوشش کے بعد۔
ویسے تو ناکامی کا بنیادی فائدہ تو یہی ہے کہ ہمیں کچھ تجربہ حاصل ہو جاتا ہے تبھی ہم اگلی کوشش مزید اچھی تیاری کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ ناکامی سے حاصل ہونے والے فائدوں میں پہلا فائدہ یہ ہے کہ چھپی ہوئی نئی صلاحیتوں کا ادراک ہو جاتا ہے۔ہمیں اچھے سے اپنے اندر موجود صلاحیتوں کا اندازہ تب ہوتا جب ہم گرِ کر دوبارہ سنبھلتے، اٹھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یاد رکھیں کہ اکثر ناکامیاں ہمیں اپنی قابلیت والے راستے پر گامزن کرنے کے لئے ہمارا مقدر بنتیں ہیں۔
انسان کے اندر کی '' میں '' ختم ہو جانا،ناکامی کا ایک اور بہت اچھا فائدہ ہے۔ جب اپنی انا کو کچلتے ہوئے بہت سارے سمجھوتے کرنے پڑتے ہوں تو بندہ سچا خوش اخلاق بنتا جاتا ہے۔ پھر صبر و تحمل، عاجز انکساری والی شخصیت آگے ملنے والی کامیابی کا راستہ ہموار کرتی جاتی ہے۔ بْرے وقت میں ہی اپنوں میں پرائے کی پہچان ہو جاتی ہے۔ناکامی کے بعد اپنے تعلقات پر نظرِ ثانی کرنے سے جو حاصل ہوتا وہ کچھ ایسا ہی ہوتا کہ '' اب کے تجدیدِ وفا کا نہیں امکاں جاناں ''۔ زندگی کے سفر پر ہم اپنے اوپر تعلقات کا ڈھیر سارا بوجھ بلا وجہ ہی لادلیتے ہیں۔ ناکامی میں لوگوں کے بدلتے روئیے آپ کو زندگی کا بہت بڑا سبق سکھاتے ہیں کہ سچا حوصلہ اور ساتھ دینے والی پوری دنیا نہیں بلکہ گنتی کے چند لوگ ہوتے ہیں۔
زندگی میں کچھ نیا کرنے کے ڈر اور ججھک کا خاتمہ بھی ایک بار ناکامی سے ملتا ہے۔پہلا قدم اْٹھانے کا ڈر اور ''لوگ کیا کہیں گے'' کا سوچ کر ججھکنا وغیرہ ہی ہمیں زندگی میں ترقی کرنے سے روکتا ہے۔ جب بندہ ناکام ہوتا ہے تو اگر وہ خود کی ہمت کو برقرار اور سوچ کو مثبت رکھے تو بندہ کچھ نیا کرنے سے ڈرتا بھی نہیں ہے اور اس کی لوگوں سے ججھک بھی ختم ہو جاتی ہے۔ ناکامی کے بعد ایک نئی بااعتماد شخصیت نئے راستے پرکامیاب سفر کا آغاز کرتی ہے۔
دوستو! یہ وہ چند فائدے ہیں جو ہمیں ناکامی کے بعد تب حاصل ہوتے ہیں جب ہم اپنی ناکامی کے اسباب پر غور و فکر کرتے ہیں۔حرفِ آخر یہ کہ ضروری نہیں کہ صرف یہی فائدے ہی حاصل ہوتے ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کے غور کرنے پر مزید بھی سامنے آ جائیں۔اس لئے خْدا نخواستہ اگر آپ کبھی زندگی میں ناکام ہو جائیں تو ناکامی کی مثبت سائیڈ کو سمجھیں دلبرداشتہ ہونے کی بجائے ہمت کر کے آگے بڑھیں اور کامیاب ہو جائیں۔