عالمی یومِ خا ند ا ن
عالمی یومِ خا ند ا ن
عا لمی دن بر ا ئے خا ندا ن ہرسال۱۵مئی کو منا یا جا تا ہے۔عا لمی یومِ خا ندا ن منا نے کا آغا ز ۱۹۹۳ میں ہو ا۔یہ حقیقت ہے کہ ا کا ئی سے د ہا ئی اور دہا ئی سے سینکڑہ بنتا ہے یعنی خا ند ا ن سے معاشرہ اور معا شرے سے قو م وجو دمیں آتی ہے۔نسلِ ا نسا نی کی ا بتدا سے ہی خا ندان کا تصور شر وع ہو گیا تھا۔کیونکہ ہز اروں سا ل پہلے بھی اور آج بھی ا یک مرد اور عو رت کا شرعی طور پر ز ند گی بسر کر نا اور لوگو ں کا ا نہیں خا ندان تسلیم کر نا اس با ت کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ خا ندا ن کا تصور فردِواحد سے نہیں بلکہ اس میں ا یک سے ز یا د ہ ا فر ا د کی مو جو د گی خا ند ا نی وجود کا باعث ہے،جو آگے چل کر معا شر ے کی بنیا د بنتا ہے۔خا ند ا ن ہی وہ جگہ ہے جہاں ہم ا یک دوسر ے سے مختلف ہوتے ہو ئے،اپنی عمر اور جنس میں فر ق ہو تے ہوئے،ایک دوسر ے کو قبو ل کر تے ہیں کیونکہ ان میں ا یک خاص
بند ھن ہو تا ہے جو ا نھیں با ند ھے ر کھتاہے۔خا ند ا ن میں جب ہم ا پنی اور دوسروں کی مد د کر نے کی کو شش کرتے ہوئے،ایک دوسرے کو اس کی غلطیوں اور قصو ر وں کے با وجو د پیا ر کر تے ہیں تو تب وہ گھر ا نہ،وہ خا ندان معا فی کی درسگا بن جا تاہے۔
خاندان وہ برادری ہے جہاں زندگی اور رشتوں کا جشن منایا جاتا ہے. خاندان موضوع بحث نہیں بلكه ایسا سکول ہے جہاں هم قربت کے تجربات سیکھتے ہیں .خاندان میں ہی انسان محبت, قربانی, ہمدردی اور معافی کا تجربہ کرتے ہوئے ایک اچھا اور باوقار انسان بنتا ہے.موجودہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہےاور اگر ہم ان حالات میں موجودہ خاندانوں کی بات کریں تو اب برداشت,معافی اور قربانی جیسا عنصر ناپید ہوتا ہوا نظر آتا ہے.دورِحاضره میں خاندانوں میں معاشی, اخلاقی, سماجی اور نفسیاتی مسائل اتنے بڑھ گئے ہیں کہ شاید پہلے اتنے نہیں تھے.ہمارے ملکِ پاکستان میں خاندان معاشی بدحالی کا شکار ہیں.والدین گھر سے باہر محنت مشقت کرتے ہیں تاکہ بچوں کی کفالت کرسکیں .شام کو تھکے ہارے گھر آتے ہیں تو بچوں کو وقت نہیں دے پاتےاور یوں بچوں کی سماجی و نفسیاتی تربیت میں خلا رہ جاتا ہے.ہماری خاندان ایمانی اور اخلاقی لحاظ سے بھی کھوکھلے ہوتے جا رہے ہیں.چھوٹی چھوٹی غلط فہمیوں سے رشتے ٹوٹ جاتے ہیں اور خاندان تباہ و برباد ہوجاتے ہیں .غور طلب بات یہ ہے کہ رشتے اور شیشے ہمیشہ غفلت سے ٹوٹتے ہیں لیکن ہمیں یاد یہ رکھنا ہے کہ شیشے کا متبادل مل جاتا ہے مگر رشتے متبادل نہیں ملتے.اور ان ٹوٹے رشتوں کا سب سے زیادہ اثر بچوں پر ہوتا ہے. کیونکہ بچوں کی تربیت میں ماں اور باپ دونوں کا لازمی حصہ ہوتا ہے. لیکن جب والدین علیحدگی اختیار کر لیتے ہیں تو بچوں کی زندگی میں مادرانہ یا پد ر ا نہ شفقت اور تربیت کی کمی رہ جاتی ہے. اور یہ ایسا خلا بن جاتا ہے جو کبھی پر نہیں ہوتا پھر ایسے بچے ہیں بری اور غلط صحبت کا شکار ہوکر نشہ, چوری, لڑائی جھگڑے اور سماجی برائیوں کی وجہ بنتے ہیں.
پوپ فرانسس خاندانوں کی بقا اور بحالی کے لیے بہت کوشاں ہیں انہوں نے فرمایا ہمیں روزمرہ زندگی میں اپنے خاندانوں میں تین الفاظ کا استعمال کرنا ہے سوری, تھینک یو اینڈ پلیز.کیوں کہ ان چھوٹے چھوٹے لفظوں سے ہم خاندان میں پیار و محبت اور برداشت کو قائم کر سکتے ہیں.ویٹیکن مجلس دوم کی دستاویز بیان کرتی ہے کہ خاندان ایک قسم کی گہری انسانیت کا مدرسہ ہے تاہم خاندانی زندگی انسان کے کردار کی آئینہ دار ہوتی ہے.جہاں خاندان کی بات ہو وہاں پاک خاندان کی بات نہ ہو ایسا ہونہیں سکتا.آج کے موجودہ حالات میں خاندانوں کو پاک خاندان سے رہنمائی حاصل کرنی ہوگی پاک خاندان کی یہ خوبیاں تھیں کہ وہ خدا کی آواز کو سنتے تھے جیسے مقدسه مریم نےخدا کے کلمے کو سنا اور ہاں میں جواب دیا اسی طرح ولی یوسف بھی راست باز تھے کیونکہ وہ خدا کی آواز کو سنتے اور اس پر عمل بھی کرتے تھے وہ پاک روح کی ہدایت سے چلتے تھے آسمانی باپ کی فرمابرداری, ایک دوسرے کے ساتھ وفاداری, دوسروں کی بھلائی, خاندان میں ہم آہنگی اور امن کی موجودگی پاک خاندان کے نمایاں اوصاف تھے.
مقدس جان پال دوم نے فرمایا :خاندان پہلی سیمنر ی ہے جہاں ایمان کا بیج بویا جاتا ہے اور یہ بیج بڑھتا پھلدار ثابت ہوتا ہے .یسوع نے کہاں سے سیکھا ؟یسوع نے کہاں سے شروع کیا؟ یقینا اپنے گھر سے شروع کیا اور گھر سے سیکھا. ہر خاندان کی سماجی ,معاشی اور مذہبی حالت فرق ہوتی ہے لیکن اگر والدین مقدسه مریم اور حضرت یوسف کے نمونے پر چلیں گے تو خاندانوں میں خو شیاں پائیں گے تب خاندانوں میں معافی اور صلح کو فروغ ملے گا پھر خاندان امن کا گہوارہ بن جائیں گے کیونکہ ناصرت کا یہ پاک خاندان سب خاندانوں کے لئے اعلی ترین نمونہ ہے. خاندانوں کا عالمی دن مناتے ہوئے ہم سب کو اپنے اپنے خاندانوں میں پاک خاندان کی اقدار کو اپنانا ہے تاکہ ہمارا خاندان دوسروں کے لئے گواہی بنے .خدا سے التجا ہے کہ وہ پاک خاندان کی شفاعت کی بدولت ہمارے خاندانوں کو وفاداری ,ثابت قدمی اور وفا کی ڈوری سے ہمیشہ باندھے رکھے آمین.آپ سب کو عالمی یوم خاندان مبارک ہو.