سمارٹ فون مضرِصحت
موجودہ صورتِ حال میں جسے دیکھو اس کے ہاتھ میں موبائل فون ہے وہ اس میں گُم ہوگیا ہے اور ایسالگتاہے موبائل فون ہمارے جسم کا ایک حصہ ہے۔ اس کا استعمال ہماری عادتوں میں شامل ہے اور بہت سے لوگوں کیلئے یہ کسی لت سے کم نہیں۔سوتے، جاگتے، کھاتے، پیتے، اٹھتے، بیٹھتے، یہاں تک کہ واش روم میں بھی موبائل فون کا استعمال اس قدر عام ہے کہ ایسا لگتاہے جیسے ہم موبائل فون استعمال نہیں کررہے بلکہ موبائل فون ہمیں استعمال کررہاہے۔ہم اس بات پر غور ہی نہیں کرتے کہ شاید اس طرح اسمارٹ فون استعمال کرنا ہمارے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ہر ٹیکنالوجی کے فوائد کے ساتھ ساتھ نقصانات بھی ہوتے ہیں لیکن اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ہم خود بہت سی ایسی غلطیاں کر جاتے ہیں جو ہمارے لیے نقصان کا باعث بنتی ہیں۔
سوتے وقت بستر پر لیٹ کراسمارٹ فون کا استعمال
اکثر لوگ یہ غلطی ضرور کرتے ہوں گے، چاہے ہمیں شدید نیند ہی کیوں نہ آ رہی ہو ہم بستر پر لیٹنے کے باوجود بھی دیر تک اسمارٹ فون کا استعمال کر رہے ہوتے ہیں۔اندھیرے میں اسمارٹ فون کا استعمال کرنے سے اس کی اسکرین سے نکلنے والی نیلی روشنی ہمارے جسم کے اندر نکلنے والے ہارمون میلاٹونن کی افزائش کو روکتی ہے، میلاٹونن ہمارے جسم میں سونے اور جاگنے کی سائیکل کا ذمہ دار ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ جب یہ ہارمون پیدا نہیں ہو گا تو انسان کی نیند متاثر ہو گی۔اس کے علاوہ یہ نیلی روشنی بینائی کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ سر کے درد کا باعث بھی بنتی ہے۔
اسمارٹ فون سراہنے رکھ کر سونا
ہم میں سے بہت سے لوگ اسمارٹ فون کو اپنے تکیے کے نیچے یا اپنے ساتھ رکھ کر سونے کے عادی ہوتے ہیں اور یہی ہماری سب سے بڑی غلطی ہے۔اسمارٹ فون ایک الیکٹرومیگنیٹک ٹرانسمیٹر اور ریسیور ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں سے ریڈیو ویوز نکلتی ہیں، اگرچہ یہ بات ا واضح طور پر ثابت نہیں ہوئی ہے لیکن تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ ویوز انسان کے دماغ کو متاثر کرتی ہیں۔ضروری ہے کہ سوتے وقت موبائل فون کو یا تو مکمل سوئچ آف کر کے سوئیں یا اسے دوسرے کمرے میں رکھ کر سوئیں۔
جھک کر اسکرین کو دیکھنا
یہ بات اب بہت عام ہو چکی ہے کہ اسمارٹ فون کا زیادہ استعمال انگوٹھے سے متعلق مسائل‘ٹینوسینووٹس’کو بھی جنم دیتا ہے۔اس کے علاوہ اسمارٹ فون کا استعمال کرنے سے ایک اور صحت کی خرابی بھی لاحق ہو سکتی ہے جسے‘ٹیکسٹ نیک’کہتے ہیں، جیسے ہی ہم گردن جھکا کر اسمارٹ فون کا استعمال کرتے ہیں ہمارے جسم کی سروائیکل اسپائن پر دباؤ پڑتا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا بھی جاتا ہے۔اس کی وجہ سے گردن میں درد ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم کا پوسچر بھی متاثر ہوتا ہے، اسمارٹ فون استعمال کرنے والے صارفین اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ اسکرین پر دیکھتے وقت گردن بالکل سیدھی ہو۔
اسمارٹ فون کام کے اوقات میں اضافہ کا باعث
اسمارٹ فون کسی کمپیوٹر کی طرح کام کرسکتے ہیں اور اس پر کھلے رابطے ہمیشہ آپ کو کام اور دفتر کے قریب رکھتے ہیں جو ذہنی اور جسمانی تناؤ کی وجہ بن رہے ہیں۔ یہاں تک کہ لوگ کھانا کھاتے ہوئے بھی ای میل، میسج اور پیغامات چیک کرتے رہتے ہیں، خواہ وہ گھر میں ہوں یا راستے میں۔ کیمڈن فاؤنڈیشن نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملازم پانچ میں سے ایک روز کی چھٹی صرف اس وجہ سے کرتے ہیں کہ ان پر ذہنی تناؤ ہوتا ہے اس طرح 20 فیصد چھٹیوں کا تعلق کام کے دباؤ سے ہوتا ہے۔
فون پر زیادہ وقت گزارنا ڈپریشن کی اہم وجہ قرار
اسمارٹ فون کو کام پر استعمال کیا جائے یا صرف فیس بک دیکھنے کے لیے لیکن یہ لوگوں کو ڈپریشن میں مبتلا کررہا ہے۔ امریکا میں نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے ایک سروے کے بعد کہا گیا ہے کہ جو لوگ معمول سے تین گنا زائد فون استعمال کرتے ہیں وہ ڈپریشن کے شکار ہوسکتے ہیں۔
اسمارٹ فون کی لت اوروقت کا ضیاع
ہم نیند کو ہٹا کر باقی دن کا تیسرا حصہ فون پر بات کرنے اور اس پر پیغامات پڑھنے میں صرف کررہے ہیں۔ ماہرین کے نزدیک یہ ایک خطرناک رحجان ہے کیونکہ اوسطاً ایک شخص دن میں 85 مرتبہ اپنا فون دیکھتا ہے جو وقت کا سب سے بڑا ضیاع ہے۔ اسمارٹ فون استعمال کرنے والے لوگ ویب براؤزنگ، میسجنگ اور دیگر ایپس کے استعمال میں روزانہ 5 گھنٹے خرچ کررہے ہیں جو ایک غیرضروری عمل ہے۔ یہ طریقہ ہمیں ایک خول میں بند کرکے اسمارٹ فون کے چنگل میں جکڑ رہا ہے۔
نیند کا قاتل اسمارٹ فون
موبائل فون کی نیلی لائٹ اور سفید اسکرین آپ کو رات کو بھی جگا کررکھتے ہیں۔ بستر پر لیٹے لیٹے ہم اسمارٹ فون کو تکتے رہتے اور بار بار فیس بک، میسجنگ اور براؤزنگ کرتے رہتے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’نیلی روشنی‘ آپ کی نیند کے معمول کو متاثر کرسکتی ہے۔ کوالکم ٹیکنالوجی کا اپنے سروے میں کہنا ہیکہ ہر 4 میں سے ایک فرد کی نیند اس کے اسمارٹ فون کی وجہ سے متاثر ہورہی ہے۔
صبح سویرے ای میل دیکھنے سے ذہنی بیماری کا خدشہ
فیوچر ورکس سینٹر کے ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ صبح اٹھ کر ای میل چیک کرنے سے کئی ذہنی امراض پیدا ہوسکتے ہیں۔ فیوچر ورکس کی ٹیم کے مطابق 2 ہزار برطانوی افراد کا جائزہ لیا گیا جو دفتر سے لے کر کارخانوں میں ملازم تھے جس سے انکشاف ہوا کہ صحت کو متاثر کرنے والی دو خطرناک عادتوں میں صبح اور رات کو کام والے (ورکنگ) ای میل ایڈریس پر آنے والی میلز کو چیک کرنا تھا۔ ماہرین نے پیشہ ورانہ امور کی ای میلز کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے اسے صحت کے لیے مضر قرار دیا ہے۔ انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ جب گھر آئیں تو ورک ای میل آپشن کو بند کردیں تاکہ مزید میلز آپ کے اسمارٹ فون تک نہ پہنچیں۔
اسمارٹ موبائل فون کا نشہ
جس طرح کوکین کی لت بری ہوتی ہے اور جسم کو تباہ کرتی ہے اسی طرح سیل فون کی لت دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے۔ کیلیفورنیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسرزکے مطابق 11 فیصد سے زائد افراد کسی نہ کسی طرح ٹیکنالوجی کی لت کے شکار ہیں۔ ماہرین نے 20 رضاکاروں کو موبائل فون پر فیس بک استعمال کرنے کو کہا تو پتا چلا کہ اس دوران دماغ پر وہی اثرات ہوتے ہیں جو کوکین کا نشہ کرنے کے بعد ہوتے ہیں۔
اسمارٹ فون دیکھنے سے تخلیقی عمل کا خاتمہ
برطانوی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون کا بے تحاشہ استعمال تخلیقی سوچ اور عمل کو سلب کرلیتا ہے۔ سائنسدانوں نے مزید کہا کہ 13 سے 17 برس کے نوعمر لڑکے اور لڑکیوں کی 24 فیصد تعداد ہمیشہ اپنے ہاتھ میں فون رکھتے ہیں اور ان کے عادی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے فون بنانے والے اداروں سے کہا کہ وہ اس پر اپنی وارننگ بھی جاری کریں کیونکہ وجہ یہ ہے کہ اس طرح نوجوان حقیقت سے دور ہوکر خیالی دنیا میں کھو رہے ہیں۔ واضح رہے دماغی اور ذہنی صحت کے ماہرین نے تحقیق اور سروے کے بعد خبردار کیا ہے کہ اسمارٹ فون کا بے تحاشہ استعمال آپ کی صحت کے لیے کئی طرح نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
خیال رہے آج کل کے والدین اسمارٹ فونز کا استعمال اپنی آسانی کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں کیو نکہ دورِحاضرہ میں سبھی اپنی دنیا میں اتنے مصروف ہوگئے ہیں کہ بچوں کو وقت نہیں دے پاتے اور اْن کی دخل اندوزی والدین کے لیے کبھی کبھی پریشان کن ہوجاتی ہے اور ایسے میں سب سے آسان کام موبائل دو اور بیٹھا دو، جو ماہرین کے مطابق خطرناک ہے۔اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اسمارٹ فونز کا استعمال ضرورت سے زیادہ نہ کیا جائے کیونکہ ہر چیز کی زیادتی نقصان دہ ہوتی ہے۔