خوش رہیں اور خوش رہنے دیں
خوش رہو اور خوش رہنے دو، ایسا فارمولا ہے جس پر عمل کیا جائے تو ہمارے معاشرے کی بہت ساری پریشانیوں کا خاتمہ خود بخود ہو جائے گا۔ دنیا کا ہر انسان خوشی حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔ بعض کو دوسروں کی مدد کرنے میں خوشی ملتی ہے تو بعض کو دولت حاصل کرنے سے، غرضیکہ مختلف مختلف چیزوں سے بنی نوع انسان کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔ مگر ہمیں دیکھنا یہ چاہیے کہ ہماری خوشی کا راستہ کسی کا دل توڑتے ہوئے تو نہیں گزر رہا۔ مثلاً اگر کسی کی خوشی دولت حاصل کرنے میں ہے تو ٹھیک ہے، لیکن دولت صحیح طریقے سے حاصل کرنی چاہیے نہ کہ کسی غریب کا مال چھین کر، کیونکہ آپ کے چند سکوں کی وجہ سے کسی غریب کا پورا گھر تباہ ہو سکتا ہے۔چھینے ہوئے چند سکوں سے آپ کو وقتی خوشی تو حاصل ہو سکتی ہے لیکن دائمی نہیں۔ کیونکہ اس غریب کے دل سے نکلی ہوئی آہ آپ کے پورے وجود کو تباہ کر دے گی۔اکژ ہم دوسروں کی مذاق کے نام پر دل آزاری کرتے ہیں۔ اصل میں مزاح تو وہ ہوتا ہے جو دل کو برا نہ لگے۔ کسی کا دل ریزہ ریزہ کر دینے کو مزاح نہیں دل آزاری کہتے ہیں۔اس طرح کسی کا مذاق بنا کر،کسی کا دل دکھا کر ہم خود تو خوش ہو جاتے ہیں، لیکن جس کا مذاق بنایا جا رہا ہے اس کے دل پر کیا گزرتی ہے ہم اس کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے۔ کیونکہ دریا میں پتھر مارناتو بہت آسان ہے پر اس بات کا اندازہ کوئی نہیں لگا سکتا کہ پتھر کتنی گہرائی میں گیا ہے۔ بعض اوقات لوگوں کی اس حرکت کی وجہ سے پریشان ہو کر بہت سے لوگ ذہنی بیماری کا شکار ہو تے اور خود کشی جیسے اقدام بھی اْٹھا لیتے ہیں۔ لہذا ہمیشہ اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ ہماری خوشی کا راستہ کسی کے دل کو چھلنی کرتے ہوئے نہ گزرے۔
خدا نے انسانوں کو مختلف مزاج کا حامل بنایا ہے۔ کوئی سخت مزاج ہوتا ہے تو کوئی نرم مزاج۔ کوئی چڑچڑا تو کوئی پْرسکون۔ اسی طرح قوتِ برداشت بھی سب میں مختلف ہوتی ہے۔ جس میں قوتِ برداشت زیادہ ہوتی ہے وہ ہر جگہ فٹ ہو جاتا ہے لیکن جس میں کم ہوتی ہے اسے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور زیادہ تر وہ تنہائی میں رہنا پسند کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے ذہنی بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ ہمارے آس پاس میں بہت سارے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو depression کا شکار ہوتے ہیں۔ لیکن اپنی پریشانی کسی کے سامنے پیش نہیں کرتے۔ اگر آپ کو کوئی ایسا شخص ملے تو اس کا خاص خیال رکھیں اس سے باتیں کریں۔ان کی باتیں سنیں اْن کی درد پر مرہم لگانے کی کوشش کریں تو بہت ساری جانیں تلف ہونے سے بچ جائیں گی۔
اگر اصل خوشی کی بات کی جائے تو وہ دوسروں کو خوش کرنے میں ہے کیوں کہ اگر آپ کسی کی ہونٹوں پر مسکان کی وجہ بن رہے ہیں تو واقعی آپ ایک بہترین انسان ہیں خواہ وہ کسی مدد کے ذریعہ ہو،کسی کی دل جوئی کے ذریعہ ہو، کسی خدمت کے ذریعہ ہو یا کسی بھی طرح سے ہو۔ ہمارے خوش نہ رہنے کہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کوئی خوش ہے تو کیوں خوش ہے؟کیونکہ جس دن ہم دوسروں کی خوشی سے خوش ہونے کا ہنر سیکھ لیں گے اس دن خوشی ہمارے دامن سے ایسے لپٹ جائے گی کہ ہم چاہ کر بھی اسے خود سے جدا نہیں کر پائیں گے۔
لہٰذا آئیے آج سے ہم سب یہ عہد کریں کہ خوش رہیں گے اور خوش رہنے دیں گے۔