بیوقوف بوڑھا مینڈک
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک بوڑھامینڈک تھا جسے فولش اولڈ مینڈک کہتے تھے۔ وہ انتہائی کم ذہانت کا مالک تھا۔ اسے تقریباً ہر چیز میں دشواری پیش آتی۔ اکثر وہ احمقانہ انداز میں کام کرتا جس سے سب اس پر ہنستے۔ باقی مینڈک اْسے ایک بیوقوف اور بیکار مخلوق سمجھتے تھے۔اپنی کم ذہانت کے باوجود بوڑھامینڈک بہت مہربان تھا۔ وہ دوسروں کی مدد کے لیے اپنے راستے سے ہٹ جاتا تھا۔ایک دن، بادشاہ نے پانچ ذہین ترین جانوروں کے درمیان کوئز مقابلہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اْس نے جنگل کے تمام جانوروں کو بلایا اور اْن سے کہا کہ وہ ایسے پانچ جانوروں کو مقابلہ کے لئے منتخب کریں جواپنی ذہانت کے لیے مشہور ہیں۔
ڈولفن مقابلے کے لیے منتخب ہونے والی پہلی مدمقابل تھی۔ دوسرا اسمارٹ چمپینزی، تیسرا ذہین بھیڑیا اور چوتھی گلہری تھی۔ اب کچھ جانور بوڑھے مینڈک کا مذاق اْڑانا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے اسے پانچویں مدمقابل کے طور پر منتخب کیا۔ وہ سب اْس پر بے اختیار ہنسے اور بڑبڑانے لگے۔ وہ اتنا احمق ہے! وہ بوڑھا احمق ہے! وہ کبھی بھی سوال کا صحیح جواب نہیں دے سکے گا! وہ ذلیل ہو جائے گا! ہاہاہا!
جب پانچوں جانور مقابلہ کیلئے تیار ہو گئے تو بادشاہ سامنے آیا اور وعدہ کیا کہ جو بھی جانور کوئز جیتے گا اسے انعام کے طور پر بھاری رقم دی جائے گی۔یہ رقم اتنی زیادہ ہوگی جو اْن کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدل سکتی ہے۔اور ساتھ ہی سوال کیا۔دنیا میں کون سا جانور سب سے زیادہ تیز کاٹنے کے لیے جانا جاتا ہے؟
تمام مقابلہ کرنے والے جانور خوفناک اْلجھن کا شکار ہو گئے۔ کئی منٹوں تک، کوئی بھی صحیح جواب نہیں دے سکا۔ انہوں نے کوشش کی لیکن سب بے سود۔ تبھی بوڑھا مینڈک اْونچی آواز میں بولا:دریائی گھوڑا!
بادشاہ نے مسکراتے ہوئے کہا،واہ۔۔۔ درست! آپ نے کوئز جیت لیا!
تمام جانور حیران رہ گئے۔ انھیں یقین ہی نہیں آ رہا تھا۔ سب کو اپنی حرکت پر ندامت ہوئی اور انہوں نے بوڑھے مینڈک سے معافی مانگی۔ اس کے بعد تمام مینڈک اور کچھ جانور بوڑھے مینڈک کے پاس آئے اور پوچھا۔
ہمیں بتائیں آپ نے سوال کا صحیح جواب کیسے دیا؟
بوڑھے مینڈک نے جواب دیا:مجھے اس کا جواب نہیں معلوم تھا۔ یہ صرف میری قسمت تھی۔ میں نے دیکھا کہ دریائی گھوڑامیرا کیک کھا رہا ہے۔ میں نے اْس کو روکنے کیلئے اْونچی آواز میں اْ س کا نام لیا تھا۔
دوستو!اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم کسی کا مذاق نہ اْڑائیں اور نہ ہی کسی کو حقیر سمجھیں۔ کیونکہ قسمت اورموقع کسی کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔