پرندوں کی آوازیں انسانی رویوں پر کیسے اثر انداز ہوتی ہیں؟
اگرچہ تحقیق کے بڑھتے ہوئے حجم سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ فطرت کے نزدیک گزارا جانے والا وقت انسانی صحت کو فائدہ دیتا ہے لیکن کچھ مطالعات اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ آخر ایسا ہوتا کیوں ہے۔
یوں تو پرندے اپنی جگہ کی نشاندہی کرنے اور اپنے دفاع کے لیے چہکتے ہیں لیکن ایک نئی تحقیق میں تصدیق ہوئی ہے کہ پرندوں کی یہ چہچہاہٹ انسانی کانوں کے لیے ایک ٹانک کی طرح کام کرتی ہے جسے سن کر انسان کی طبیعت ہشاش بشاش ہو جاتی ہے، حتیٰ کہ ان کی آوازوں کی ریکارڈنگ بھی ایسا ہی اثر کرتی ہے۔
سوال یہ ہے کہ پرندوں کے گانوں کی آواز میں ایسا کیا ہے کہ انسان اپنی آبادیوں سے دور دراز علاقوں میں رہنے کے تجربے اور پرندوں کی آوازوں سے خود کی طبعیت میں بہتری کو محسوس کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ اس بات کے بہت سارے شواہد موجود ہیں کہ فطرت میں وقت گزارنا انسانی طبعیت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ تاہم کچھ مطالعات نے فطرت کی جانب سے انسانوں کو نوازے جانے والے فوائد کی چند مخصوص خصوصیات پر روشنی ڈالی ہے۔
’اگرچہ بڑے کنوس پر فطرت کی بحالی کی خصوصیات کو جانچنے کے لیے متعدد انسانی حواس کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارا مطالعہ اس شعبے میں محض ایک حس (آواز) پر کام کرنے والاپہلا تجرباتی عمل ہے اور اس کا مقصد فطرت میں انسانی تجربات کی اہمیت کا مظاہرہ کرنا ہے۔‘
اگرچہ پرندوں کی یہ چہچہاہٹ حقیقت کی بجائے ریکارڈڈ آوازیں تھیں لیکن اس کے باوجود یہ اضافی آوازیں سننے والے افراد نے ان لوگوں
انہوں نے کہا کہ انسانی آواز کی آلودگی کو کم کر کے ہم پرندوں کے گیتوں سمیت قدرتی آوازیں سننے میں آسانی پیدا کر سکتے ہیں جس سے ہم زیادہ خوشی محسوس کریں گے۔
جیسا کہ مس فیریرو کا کہنا تھا: ’ہمارے نتائج پارکس کی انتظامیہ کو انسانی شور کی آلودگی کو کم کرنے کی ضرورت کی نشاندہی کرتے ہیں جس سے نہ صرف یہاں آنے والوں کے تجربات کو بہتر بنانے کا ایک مؤثر طریقہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کو بھی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔‘
یہ تحقیقن ’رائل سوسائٹی بی‘ میں شائع ہوئی ہے۔