موسمِ گرما رحمتِ خداوندی
گرمی کا موسم بھی خدا نے بنایا ہے اس کو نعمت جان کر ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہیے۔
مو سم گرما کے بے شما ر فائدے ہیں اور سب سے اہم دھوپ جو کہ پودوں کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسی گرم موسم کی وجہ سے فصلیں اور پھل پکتے ہیں۔آم، تربوز، آلوچے، فالسے، جامن، لیچی، اسٹرابیری، پپیتے اور آڑو جیسی نعمتوں کی آمد بھی موسم گرما کی مرہون منت ہے۔ جو ہما ری توانائی بڑھانے، جسم کوہائیڈریٹ رکھنے، سورج کی تپش سے محفوظ اور ضروری غذائیت فراہم کرنے کے حوالے سے خاص اہمیت کی حامل ہیں۔دھوپ ہمیں وٹامن ڈی فر ا ہم کر تی ہے جوکہ ہمارے جسم کے لیے بہت مفید ہے جس سے جسم کے زہریلے جراثیم بھی مر جاتے ہیں۔
تیز دھوپ، پر ند وں کی سْریلی آوازیں، خشک و گرم ہوا، حلق سو کھا د ینے والی شدید پیاس، آگ برساتا سورج،، جھلسا دینے والی گرمی اورپسینے سے شرابور پوری شان و شوکت سے آتا ہے یہ موسم گرما! جب زمین گھوم کے سورج کے قریب آجاتی ہے تو موسم گرما شروع ہوجاتا ہے جس سے نہ صرف انسان بلکہ چرند، پرند اور جانور بھی متاثر ہوتے ہیں سننے میں آتا ہے کہ پہلے ایسی گرمی نہیں پڑتی تھی اس کی بڑی وجہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی آبادی اور ماحولیاتی آلودگی ہے۔
پاکستان میں موسم گرما کا آغاز مارچ کے نصف میں ہو جاتا ہے اور پھر یہ سلسلہ جولائی تک چلتا ہے۔پاکستان میں گرمی ہی سب سے لمبا ترین موسم ہے۔ مئی اور جون گرم ترین مہینے مانے جاتے ہیں پھر جولائی سے مون سون کی بارشیں شروع ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں سب سے زیادہ گرمی سندھ میں ہوتی ہے جہاں درجہ حرارت 30 سے 49 تک بھی جاتا ہے۔سندھ میں سب سے زیادہ گرمی حیدرآباد، جامشورو، سکھر،گھوٹکی، میر پور خاص، موئن جو دڑو، نواب شاہ، خیرپور، بدین، روہڑی، ٹھٹھہ، لاڑکانہ اور جیکب آباد (جو کہ بلوچستان کے قریب واقع ہے) میں پڑتی ہے۔ جبکہ لاہور،اسلام آباد اور پشاورمیں موسم قدرے بہتر ہوتاہے۔
ہما رے مْلک میں یہ خدا کی خاص رحمت ہے کہ یہاں چاروں موسم آتے ہیں۔گرمی کا موسم بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے جو نہ صرف زراعت، کھیتی باڑی اور کاشت کاری کے لیے معاون ثابت ہوتا ہے بلکہ پودوں اور جانوروں کے لیے بھی ضروری ہے۔ لیکن کبھی کبھی یہ گرمی زحمت بھی بن جاتی ہے پاکستان میں جب اعلانیہ یا غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے یو پی ایس، سولر پاور سسٹم اور جنریٹر کی مانگ بڑھ جا تی ہے۔گرمی کے موسم میں لوگوں کا مزاج بھی اوپر چڑھ جاتا ہے ہر شخص جھنجھلاہٹ اور کوفت کا شکار نظر آتا ہے۔موسم گرما میں سطح سمندر میں اضافہ ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے حکومت ماہی گیروں کو سمندر میں شکار کرنے سے منع کرتی ہے۔ گرمی سے بے حال عوام اور کچھ منچلے سمندر کا رخ بھی کرتے ہیں جنہیں سمندر میں آگے جانے سے روکنے کے لیے لائف گارڈز موجود ہوتے ہیں۔
موسم گرما کے جہاں بہت سے فائدے ہیں وہاں اس موسم میں کچھ امراض بھی جنم لیتے ہیں جیسے سر کا درد، بخار، ٹائیفائیڈ، ڈائریااور ہیٹ سٹروک وغیرہ پا نی کی کمی اور پسینے کی وجہ سے جسم میں نمکیات کی کمی ہو جاتی ہے۔اس لئے گھر سے بِلا ضرورت نہ نکلا جائے اور آج کل تو ویسے بھی کووِڈ 19 کی وجہ سے اور بھی خطرہ ہے۔
اگر ضرورت کے تحت گھر سے نکلنا ہو تو تمام احتیاطی تدابیر کرکے نکلیں۔اپنے ساتھ ایک ٹھنڈے پانی کی بوتل بھی رکھیں، لیموں اور پانی کی سکنجبین بنا کر رکھیں، سن گلاسز اور سن بلاک کا استعمال کریں، پیدل چلتے وقت چھتری کا استعمال کریں، ہلکے رنگ کا لباس پہنیں، تازہ پھل اور سبزیاں کھائیں، بھاری روغنی غذاؤں سے پرہیز کریں، ورزش کو اپنا معمول بنائیے، اپنی اور اپنے آس پاس کے ماحول کی صفائی ستھرائی کا بھی خاص خیال رکھیں، پانی صاف پئے، باہر کی یعنی کہ اسٹریٹ فوڈز سے پرہیز کریں، شجر کاری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور پرندوں کے لئے چھتوں پر یا دیواروں پر پانی ضرور رکھیں۔
ا گر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل درآمد کیا جائے تو موسم گرما سے بھی لطف اندوز ہوا جاسکتا ہے اور اس میں ہونے والے امراض سے بچا جاسکتا ہے گرمی کا موسم بھی خدا نے بنایا ہے اس کو نعمت جان کر ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہیے۔