موسمِ سرما اور ہماری صحت
موسم سرما میں درجہ حرارت کم جبکہ ہوا خشک ہو جاتی ہے اور ہوا میں موجود مختلف جراثیم، وائرسز اور الرجی پیدا کرنے والے عناصر جن میں پولن، مٹی وغیرہ شامل ہیں،بیماریاں پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔موسم سرما کے شروع ہوتے ہی عام طور پر کھانے پینے اور رہن سہن کے روزمرہ کے معمولات میں مختلف تبدیلیاں وقوع پذیر ہوتی ہیں۔ جس سے عام طور پر سردیوں کے موسم میں نزلہ، زکام، بخار، گلاخراب ہونا، کھانسی، دمہ کی تکلیف، جوڑوں میں درد، جلدکا خشک ہو جانا، ہونٹوں اور ان کے گرد چھالے اور زخم اورمتلی وغیرہ کی شکایات عام ہو جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ سرد موسم میں پیاس کم لگنے کی وجہ سے ہم پانی کم پیتے ہیں اور پھر جسم میں پانی کی کمی کی شکایت ہونے لگتی ہے جس کے باعث جلد پر خشکی کے اثرات نمایاں ہونے لگتے ہیں۔خشکی سے بچنے کے لئے پانی زیادہ سے زیادہ یعنی دن میں کم از کم آٹھ سے دس گلاس لازمی پینا چاہئے۔
سردی کے موسم میں ٹھنڈلگنے سے جسم میں کپکپی جیسی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے سینے میں ٹھنڈ لگنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ خاص طورپر اس سے چھوٹے بچے اور بزرگ افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور ان کے سینے میں درد ہونے لگتا ہے۔ پچاس سال سے زائد عمر کے افراد میں سردی کی شدت جب سینے پر پڑتی ہے تو اس سے ان کو فالج کے حملے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ اس حالت میں جسم کو ٹھنڈے ماحول اور ٹھنڈے پانی سے بچانا چاہئے اور گرم کپڑوں کے ذریعے سینے کو اچھی طرح ڈھانپنے کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کی گرم چیزوں کابھی استعمال کرنا چاہئے۔ سردموسم میں دمہ یا سانس کے امراض میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ خشک موسم سانس کے مریضوں پر بری طرح اثرانداز ہوتا ہے اور انہیں سردیوں میں خاص طورپر دیکھ بھال اور احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوشش کرنی چاہئے کہ خشک موسم میں زیادہ باہر نکلنے کے بجائے گھر پر ہی رہنے کو ترجیح دی جائے اور اگر ضرورت کے لئے گھر سے باہر نکلنا مقصودبھی ہوتو ناک اور منہ کو کسی گرم کپڑے سے اچھی طرح سے ڈھانپ کر نکلا جائے اور نکلتے وقت انہیلر اور ضروری ادویات ضرور ساتھ رکھ لی جائیں جوفوری طبی امداد کے وقت کام آسکیں۔
گلے کی خراش بھی موسم سرما کی ایک اہم بیماری ہے جس سے بچے اور بزرگ افراد سب ہی متاثر ہوتے ہیں۔ مختلف تجربات کے مطابق درجہ حرارت کی تبدیلی یا گرم ماحول سے سرد ماحول میں جانے سے بھی گلے کی خراش کی شکایت ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں مختلف ادویات کے استعمال کے بجائے نمک ملے نیم گرم پانی سے غرارے کرنا زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے جس سے مرض کی شدت میں نمایاں کمی ہوتی ہے۔
موسم سرما میں جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کے درد میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس سے بچنے کے لئے گرم کپڑوں کا استعمال اور روزمرہ جسمانی ورزش بہت اہمیت کی حامل ہے جو صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ جبکہ سردموسم میں بلڈ پریشر میں اضافے کے باعث دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ لہٰذا ایسے موسم میں بہت زیادہ مرغن اور بھاری غذاؤں سے پرہیز کرنے کے ساتھ ساتھ گرم کپڑوں اور کمبل وغیرہ کا استعمال لازمی کرنا چاہئے اور گھر سے باہر نکلتے وقت اپنے آپ کو اچھی طرح سے ڈھانپ لینا چاہئے۔
موسم سرما میں سردی لگنے کے مختلف اسباب اور وجوہات ہوسکتی ہیں۔ بعض افراد مختلف وجوہات کی بناء پرزیادہ سردی محسوس کرتے ہیں جبکہ کچھ لوگوں میں سردی کا احساس نسبتاً کم ہوتا ہے۔گوشت کا کم استعمال کرنے والے افراد بھی سردی سے زیادہ متاثر ہو تے ہیں۔ کیو نکہ انسانی جسم میں خون پیداکرنے میں گوشت کا ایک اہم کردار ہوتا ہے اورگوشت کا مناسب استعمال نہ کرنے کی وجہ سے جسم میں خون کی کمی سے آئرن کی بھی کمی ہو جاتی ہے جوکہ سردی لگنے کا باعث بنتا ہے۔جس کی وجہ سے سردی کا احساس بڑھ جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہرے پتوں والی سبزیوں کا استعمال کرنے سے انسانی جسم میں آئرن کی کمی کو کسی حد تک پورا کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ انڈے اور چاول بھی خون کی پیداوار بڑھانے میں مدد دیتے ہیں جس کی وجہ سے سردی کی شدت کو کم کیا جاسکتا ہے
ذیابیطس کے شکار افراد کو بھی سرد موسم میں بے حد احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ موسم سرما میں خون گاڑھا ہو جانے کی بنا ء پر بلڈ شوگر کی سطح مختلف ہو جاتی ہے لہٰذا ذیابیطس کے مریضوں کو موسم سرما میں مناسب مقدار میں پھل اور سبزیاں کھانی چاہئے۔ اور انتہائی میٹھے پھلوں سے پرہیز کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ ورزش کو سردیوں میں بھی باقاعدہ معمول بناتے ہوئے اس جسمانی سرگرمی کو جاری رکھنا چاہئے۔ سردی کی شدت سے اگر باہر نکلنا ممکن نہ ہو تو گھر پرہی رہتے ہوئے جسمانی سرگرمی کو بحال رکھا جاسکتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ نزلہ و زکام سے ہر ممکن محفوظ رہنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ورزش سے انسانی جسم کا در جہ حرارت معمول پر رہتا ہے لہٰذا سرد موسم میں بھی ورزش کے معمول کو چھوڑنا نہیں چاہئے اور روزانہ ہلکی پھلکی ورزش لازمی کرنی چا ہئے۔ اس کے علاوہ سردی سے خو ش اسلوبی سے نبرد آ زما ہو نے کے لئے ایسے پھلوں کا وافر مقدار میں استعمال ضروری ہے جن میں وٹا من سی، وٹامن ڈی اور وٹامن ای مو جود ہوں۔ ایسے پھلو ں اور سبزیوں میں سٹرابری، پپیتا، کینو، ٹماٹر، پھول گوبھی، پالک، امرود، انار، انناس، انگوراور کیلا وغیرہ شامل ہیں اور ان میں مختلف وٹا منز، پوٹا شیم،آئرن وغیرہ بھی بھر پور مقدارمیں موجود ہوتے ہیں جوہمیں موسم سرما کی مختلف بیما ریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ مچھلی کا استعمال بھی سرد موسم کے لئے بہترین ہوتا ہے اوراس کے استعمال سے کھانسی، نزلے اور خشک کھانسی سے افاقہ ہوتا ہے اور
خاص طور پرکمزور بچوں اور بزرگوں کے لئے مچھلی کا استعمال ضروری ہے۔ سردیوں کے موسم میں کم از کم ہفتے میں ایک بار مچھلی ضرور کھانی چاہئے۔ اس کے ساتھ ساتھ موسم سرما کی سوغات خشک میوہ جات بھی سردیوں کے لئے بے حد فائدہ مند ہیں اور جسم میں سردی کی شدت کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ موسم سرمامیں اکثر بچوں میں بستر پرپیشاب ہو جانے ا ور بزرگ افرادمیں، جن کے مثانے کمزور ہوتے ہیں، باربار پیشاب آنے کی شکایت عام ہوجاتی ہے۔
ایسے میں تل کے لڈو بہترین دوا اور غذا ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ چلغوزے بھی گردے، مثانے اور جگر کی تقویت کے لئے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ جن کے استعمال سے جسم میں گرمی محسوس ہونے کے ساتھ ساتھ سردی کا احساس کم ہو جاتا ہے۔ موسم سرما میں گھر سے باہر نکلنے سے پہلے سر، چہرہ، ناک، کان اور منہ کو کسی گرم کپڑے سے اچھی طرح سے ڈھانپ کر نزلہ، زکام اور سانس کی مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ سڑک پر موجود گاڑیوں اور کوئلے وغیرہ کے دھوئیں سے بچنا چاہئے کیونکہ آگ کے دھوئیں اور ماحول میں نمی کی کمی سے کھانسی اور سانس کی تکلیف بڑھ جاتی ہیں۔ دمہ کے مریضوں کو خصوصی احتیاط برتنی چاہئے۔ گھرمیں بچھائے ہوئے قالین وغیرہ بھی خشک موسم میں گردوغبار، پولن اور دیگر جراثیم پھیلانے کا باعث بنتے ہیں جس سے سانس کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ ذیابیطیس اور ہائی بلڈ پریشر کے حامل افراد کو اپنا بلڈ پریشر چیک کرواتے رہنا چاہئے اور کام اور آرام کے درمیان ایک توازن کو برقرار رکھتے ہوئے ایک صحت مند موسم گزارنا چاہئے۔ سردموسم میں فلواور زکام سے بچنے کے لئے ٹھنڈی اشیاء کا استعمال کم سے کم کریں۔ان احتیاطی تدابیر کو اپنا کرآپ موسم سرما کی سرد ہواوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے اس موسم کے لمحات یاد گار بنا سکتے ہیں۔