واسکوڈاگاما (ماہر مہم جو)
واسکوڈاگاما نے افریقہ کے گردچکر کاٹ کریورپ سے ہندوستان تک درست بحری راستہ دریافت کیا۔
پرتگیزی شہزادہ ہنری(1460ء۔1394ء) کے دور سے ایسے ہی بحری راستے کی کھوج میں تھا۔1488ء میں بارٹولومیوڈیاس کی زیرقیادت روانہ ہونے والی بحری مہم افریقہ کے جنوبی کنارے پر ”کیپ آف گڈہوپ“ تک پہنچی اور پھرواپس پر تگال آئی۔ اس کامیابی سے پرتگالی بادشاہ نے سمجھ لیا کہ ”انڈیز“ تک بحری راستے سے پہنچنے کی طویل کاوشیں بس اب کامیابی سے ہم کنار ہونے کوہیں۔ تاہم اگلی مہم کی روانگی ملتوی ہوگئی۔کہیں 1997ء میں ”انڈیز“ کی طرف بحری مہم روانہ ہوئی۔اس کے سربراہ کے طور پر بادشاہ واسکوڈاگاماکو منتخب کیا جو ایک معمولی رئیس تھا اور پرتگال کے شہر سائنیز میں 1460ء کو پیدا ہوا تھا۔ 8جولائی 1497ء کو واسکوڈاگاما چار جہازوں اور170آدمیوں پر مشتمل عملے کے ساتھ روانہ ہوا۔چند ترجمان بھی ان میں شامل تھے جو عربی بول سکتے تھے۔یہ جہاز پہلے کیپ وردی“جزیروں تک پہنچے۔ پھر ڈیاس کے برعکس‘جو افریقی ساحل کے ساتھ ساتھ آگے بڑھا تھا‘واسکوڈاگاما پرے جنوب کی طرف بحراوقیا نوس میں نکل آیا۔جنوب میں وہ بہت آگے بڑھا‘اور پھر ”کیپ آف گذہوپ“پہنچنے کے لیے مشرق کی سمت مڑا۔یہ ایک بہترراستہ تھا‘زیریں ساحلی راستے سے کہیں مختصر لیکن اس کے لیے کہیں زیادہ جرات اور جہاز رانی کی مہارت کی ضرورت تھی۔اس کے منتخب کردہ راستے میں ترانوے دن تک خشکی انہیں دکھائی نہ دی۔یہ اس مدت سے ڈھائی گنازیادہ وقفہ تھا، جس سے کولمبس کے جہاز دوچار ہوئے تھے۔ 22نومبر کو واسکوڈاگامانے ”کیپ آف گذہوپ“ کاچکر مکمل کیا اور افریقہ کے مشرقی ساحل سے آگے بڑھنے لگا۔ 20مئی 1498ء میں پرتگال سے اپنی روانگی کے دس ماہ بعد ڈاگاما جنوبی ہندوستان کے اہم تجارتی مرکز کالی کٹ کے ساحل پر لنگر اندازہوا۔ کالی کٹ کے ہندوحکمران زامورن نے اس کاخیر مقدم کیا۔
اس مہم کی واپسی کا سفر زیادہ دشوار ثابت ہوا۔انہیں واپس بحیرہ عرب تک پہنچنے میں تین ماہ لگے۔ آخر صرف دوجہاز حفاظت سے واپس پہنچ سکے۔پہلا10جولائی 1499ء میں پرتگال پہنچا جبکہ خودگاما کاجہاز دوماہ وہاں لنگر انداز ہوا۔کل عملہ کے ایک تہائی سے بھی کم یعنی جملہ پچپن افراد زندہ واپس آسکے۔
9ستمبر 1499ء کو جب ڈاگاماواپس لسبن پہنچا تو اس کابادشاہ اور خود وہ یہ بات سمجھ چکے تھے کہ یہ دو برس کا طویل سفرشاندار انداز میں کامیاب رہا تھا۔