مولو کائی کا مقدس ڈیمین
آپ 3 جنوری 1946 کو بیلجیئم کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک کاشتکار گھرانے میں پیدا ہوئے ماں باپ نے آپ کا نام جوزف دی وائسٹر رکھا۔ ابتدائی تعلیم پانے کے بعد 1860 میں آپ یسوع اور مقدسہ مریم کے نام سے منسوب کاہنوں کی جماعت میں شامل ہو گئے اور یہیں پر آپ کو ڈیمین کا نام دیا گیا۔ ابھی آپ زیر تربیت ہی تھے کہ آپ نے خود کو غیر ملک میں مشنری خدمت کے لیے پیش کیا لیکن آپ ابھی تک کاہن نہیں بنے تھے اس لئے آپ کو اس کی اجازت نہیں دی گئی۔تاہم خوش قسمتی نے آپ کا ساتھ اْس وقت دیا جب ایک کا ہن جس نے مشنری خدمت کے لیے کیوبا کے شہر ہوائی جانا تھا وہ بیمار پڑ گیا اس طرح آپ کو دیگر کاہنوں کے ساتھ روانہ ہونے کی اجازت مل گئی۔
دو ماہ بعد آپ کو کاہن مقرر قائم کرکے ایک دور دراز جگہ پر ایک چھوٹے سے پیرش میں بھیج دیا گیا یہ جگہ ویران اور آتش فشاں پہاڑوں کے بہتے ہوئے لاوے کی وجہ سے نہ صرف مشہور تھی بلکہ خطرناک اور ماحولیاتی اعتبار سے مضرِ صحت بھی تھی۔ مقامی لوگوں کے سوا وہاں کوئی غیر ملکی نہیں تھا اور اس جگہ کوئی گرجا بھی موجود نہیں تھا۔آپ نے یہاں پر نو برس تک خدمت کی اور سخت حالات میں ایک گرجا گھر تعمیر کیا۔ آپ باقاعدگی سے اپنے لوگوں کو ملنے کے لئے ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے رہے۔ ایسے میں آپ کو بے شمار مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ آپ اپنی خدمت کے علاوہ جذام کے مریضوں کے درمیان خدمت کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اس وقت جب اس خطہ میں جذام کی بیماری کی شدت بڑھتی جا رہی تھی تو حکمرانوں نے یہ فیصلہ کیا کہ شہر سے دور دراز ایک جگہ مقرر کر دی جائے اور وہاں پر جذام کے مریضوں کو منتقل کر دیا جائے اور ان کو چھوڑ دیا جائے۔
اس دوران مولوکائی جانے کے لیے ایک کاہن کو طلب کیا گیا اور ساتھ ہی یہ اعلان کیا گیا کہ جو بھی وہاں جائے گا واپس لوٹنے کا حق نہ رکھے گا۔ سارے حالات و واقعات کو جانتے ہیں آپ نے بذات خود وہاں جانے کے لیے اپنے آپ کو پیش کر دیا۔ اس پر ایک گھنٹے کے اندر اندر پچاس بیماریوں کے ساتھ آپ کو ایک بحری جہاز میں سوار کر کے روانہ کردیا گیا۔ جب وہاں پہنچے تو آپ کو اس بات سے تسلی حاصل ہے کہ وہاں پر ایک ٹوٹا پھوٹا گرجا گھر موجود تھا۔ آپ وہاں گئے اور لمبے عرصے دوزانو ہو کر دعا مانگتے رہے۔جب رات ہوئی تو جنگلی جانوروں کی رونے کی آوازیں، آخری سانس لیتے ہوئے بیمار وں کی آہیں، اور ان لوگوں کا شور و غل تھاجو اپنے غم کو بھلانے کے لیے نشے میں تھے۔ آپ رات بھر اسی گرجا گھر کی صفائی ستھرائی اور مرمت میں مصروف رہے۔ اس اہم کام سے فارغ ہو کر آپ نے بیماروں کی ہر طرح سے دیکھ بھال اور خدمت کرنا شروع کیا۔ علاج کے ساتھ ہی ساتھ آپ اْن کی روحانی اور دنیاوی ضروریات کا بھی خیال رکھتے تھے۔ آپ کی محنت کی وجہ سے آہستہ آہستہ سارا گاؤں تبدیل ہوگیا۔سن1885میں 49 برس کی عمر میں آپ بھی جذام کا شکار ہوئے اور بہت جلد اس کے ظاہری نشانات نمودار ہونے لگے۔ آپ کا چہرہ مسخ ہونے لگا،ہاتھ پاؤں کی انگلیاں جھڑنے لگیں اور زخموں کی تعداد روز بروز بڑھنے لگی۔ آپ کی جماعت کے کارکنوں نے کئی بار یہ کوشش کی کہ آپ کو علاج کی خاطر کہیں اور لے جایا جائے لیکن آپ نے اس سے انکار کر کے اپنے لوگوں کے ساتھ رہنا پسند کیا۔آپ ہی کی حیات میں خدمت کے لیے مزید چار کاہن اور کچھ نرسیزآ گئیں۔ آپ آخری دم تک کام کرتے رہے اور 15 اپریل 1998 کو ابدی نیند سو گئے۔آپ کو پاپائے اعظم جان پال دوم نے 3 جون 1995 میں مقدس قرار دیا۔