مقدس یوحنا( صلیب کا خادم،کاہن، معلمِ کلیسیا)

آپ24جون1542کو سپین کے شہر فو نتیویروس(Fontiveros)میں جو آویلہ کے قریب تھا۔ ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوئے جن کے آباؤ اجداد یہودی سے کاتھولک ہوئے تھے۔ آپ کے والدگونزالو (Gonzalo)اپنے امیر رشتہ داروں کے ساتھ ملکر ریشم کی سوداگری کرتے تھے۔ 1529میں آپ کے والد نے آپ کی والدہ کاتالینا (Catalina)سے شادی کی جو نچلے طبقے کی ایک یتیم لڑکی تھیں۔ اِسی وجہ سے اُن کے خاندان نے اُن سے قطع تعلق کر لِیا۔آپ ابھی تین برس کے ہی تھے کہ آپ کے والد کا اِنتقال ہو گیا۔ آپ کی والدہ 1551میں (Medina del Campo) مُنتقل ہوئیں۔یہاں آپکی والدہ نے غریبوں اور یتیموں کے ایک سکول میں جانا شروع کِیا۔یوں آپ اپنی اِبتدائی مسیحی تعلیم حاصل کرپائے۔ آپ کو اِس دوران ایک قریبی مونسٹری میں اگسٹینئن سسٹرز کے ہاں الطار کی خدمت کے لئے بھی چُنا گیا۔ ابتدائی تعلیم کے بعدآپ جیزوٹ کاہنوں کے سکول میں پڑھائی کرنے لگے جو آپ نے 1563میں مکمل کی۔اورپھر کرملائیٹ کاہنوں کے کانونٹ میں داخل ہوگئے۔ آپ کو جان آف سینٹ متھیاس کا نام دِیا گیا۔ پہلی عہد بندی کرنے کے بعد سا لا مانکا یونیورسٹی میں فلسفہ اور علمِ الہیات کے مطالعے کے لئے تشریف لے گئے۔1567میں آپ کاہن بنے توآپ نے کارتھوسئین جماعت میں داخل ہونے کا فیصلہ کِیا اور سالامانکا سے اپنے شہر مدینہ دیل کامپو(Medina del Campo) تشریف لے گئے۔ یہاں آپ کی مُلاقات با اثر کرملائیٹ سسٹر ٹریضہ آف آویلہ سے ہوئی جو اُس وقت وہاں اپنے دوسرے نئے کانونٹ کے قیام کے لئے ٹھہری ہوئی تھیں۔ اُنہوں نے فوراً آپ سے جماعت کے اِصلاحی منصوبہ کے بارے میں بات چیت کی۔ وہ ”قدیم آئین“ کے اصولوں کی طرف واپسی کے ذریعے کرملائیٹ جماعت کی پاکیزگی کو بحال کرنا چاہتی تھیں۔آپ آویلہ میں عرصہ دراز تک کرملائیٹ راہبات اور عامتہ المومنین کے روحانی مشیر رہے۔ ایک دِن دُعا کرتے ہوئے آپ نے یسوع مصلوب کو رویا میں دیکھا۔ اِس رویا میں یسوع کی شبیہہ کو آپ نے تصویر کی شکل دی اور اُسے آویلہ کی ایک چھوٹی مونسٹری میں آویزہ کر دِیا گیا۔شاید اِسی رویا سے متاثر ہوکر آپ نے اپنا نام جان آف کراس رکھا۔
آپ انقلابی مزاج کے حامل جماعتی قوانین میں اصلاح کے حامی تھے۔لیکن جنوری 1576 میں تخفیف شُدہ آئین کے مبصرین کرملائیٹ نے آپ کو راہب خانہ میں نہ صرف اندھیر کوٹھری میں زیرِ حراست رکھابلکہ آپ پر تشدد بھی کیا گیا۔اِسی عرصہ میں آپ نے اپنی عظیم نظم ”روحانی نغمہ“ (The Spiritual Canticle)کا ایک بڑا حصہ، اور کُچھ مختصر نظمیں تحریر کِیں۔آٹھ ماہ بعد قید خانہ کے قلابے کھولنے میں کامیاب ہو گئے اور ےُوں 15اگست 1578کوآپ نے رہائی پائی۔
آپ نے مستقل مزاجی سے اپنی اِصلاحی خدمات سر انجام دیتے ہوئے مختلف جگہوں پر کئی اور مونسٹریز قائم کیں اور مختلف مونسٹریز میں سربراہی کی ذمہ داری نبھاتے ہوئے بیماری کی حالت میں بھی دُعا، ریاضت اور خاص طور پر اپنی تحریروں سے اِصلاحی، تجدیدی کاوشیں جاری رکھیں۔ آپ کی خواہش اور دِلچسپی دوسروں کو خُدا کی قُریب لانا تھا۔ آپ کا کہنا تھا کہ”تقدس میں نشوونما پانے کا مطلب دُنیاوی چیزوں پر بے ترتیب اِنحصار سے خُود کو پاک کرنا ہے“۔آپ کی تحریریں بھی گواہی دیتی ہیں کہ آپ تقدس اور عِلم دونوں میں ہی مُنفرد تھے۔ تحریروں میں آپ کی نظموں ”رُوح کی
 تاریک رات“(The Dark Night of the Soul)اور ”کوہِ کرمل کا عروج“(The Ascent of Mount Carmel) سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ آپ کی دو بڑی تصانیف: ”روحانی نغمہ“ (The Spiritual Canticle)، اور ”محبت کا روشن چراغ“ (The Living Flame of Love)بھی عِلمِ اِلہیات اور درویشانہ زندگی کے موضوعات کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہیں۔اِس کے عِلاوہ آپ کے خطوط اور مختلف اقوال کا مجموعہ بھی روح کی تسکین کے لئے قابلِ توجہ ہیں۔ آپ کی روحانیت کا مرکز مُکمل خُود انکاری کا پہلو تھا۔آپ کے مُطابق روحانیت میں گہرائی اپنے پُرانے نفس کی مکمل موت اورنئے سِرے سے خُدا اور اُس کی رضاکے ساتھ کامل موافقت ہے۔
آپ نے 14دسمبر 1591کومسیح کی صلیب کو سینے سے لگائے ہوئے ان الفاظ کے ساتھ ”اے خُداوند! میں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں“۔ خُداوند سے ابدی قُربت کا شرف حاصل کِیا۔پوپ بینیڈکٹ تیرھویں نے آپ کو 1726کو مقدس قرار دِیا جبکہ 1926میں پوپ پائیس گیارھویں نے آپ کو معلمِ کلیسیا قرار دِیا۔آپ کو صوفیانہ معلم کے نام سے بھی جانا جا تا ہے۔