مقدس فرانسیس (کائنات کا مربی)
مقدس فرانسیس آف اسیسی 1181کو اسیسی کے مقام پر ایک امیر گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کی ابتدائی زندگی کا کچھ عرصہ دْنیاوی عیش و عشرت میں بسر ہوا۔آپ کے والد چاہتے تھے کہ آپ اْن کے ساتھ کپڑے کے کاروبار میں ہاتھ بٹائیں لیکن مقدس فرانسیس نے دو شہروں کے درمیان ہونے والی ایک لڑائی میں بھی آپ نے شرکت کی جس کے نتیجے میں آپ قیدی بنا لیے گئے۔ قید و بند کی صعو بتیں اور بیماری کے دوران آپ کی زندگی تبدیل ہونے لگی اور آپ کے دل میں مکمل طور پر روحانی زندگی بسر کرنے کا جذبہ بڑھنے لگا۔اب آپ نے باقاعدگی سے کلام مقدس پڑھنا شروع کر دیا۔جب آپ نے خداوند یسوع کی اپنی شاگردوں کو منادی کرنے کی نصیحت کو پڑھا جس میں انہوں نے اپنے پاس کچھ نہ رکھنے کی ہدایت کی تھی بس آپ نے بھی فیصلہ کر لیا کہ آپ سب کچھ چھوڑ کر غریبی کی زندگی اختیار کر لیں گے۔ 1206 میں جب آپ اسیسی واپس لوٹے تو دْعا کرنے کی غرض سے آپ مقدس دامیان کے گرجا گھر میں گئے۔ جب آپ خداوند یسوع مسیح کی صلیب کو دیکھ رہے تھے تو وہاں سے تین بار آواز آئی ”کہ جاؤ اور کلیسا کی تعمیر کرو“ اب آپ نے پشیمانی کے لیے ٹاٹ اوڑ لیا اور تنہائی اور خاموشی کی زندگی بسر کرنا شروع کر دی۔ ایک بار جب آپ کو جذام کا ایک مریض ملا تو آپ نے اس سے نگاہیں چرانے کے بجائے سے بڑھ کر گلے لگااور اس سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔آپ نے اپنی حصے کی ساری جائیداد اور مال و دولت غریبوں میں بانٹی۔ آپ کے والد نے مخصوص حالات کی بنا پر آپ کو وراثت سے عاق کر دیا۔ اب آپ نے اور بھی زیادہ باخوشی غریبوں میں رہنا اور ان کی خدمت کرنا شروع کر دیا۔1210 میں جب آپ کے ساتھ بہت سارے نوجوان شامل ہو گئے تو آپ نے پاپائے اعظم سے درخواست کی کہ آپ انجیلی ومذاہبی قواعد و ضوابط کے تحت زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح آپ نے فرانسسکن جماعت کی بنیاد رکھی۔مقدس فرانسس کی شخصیت بہت متاثر کن ہے انہوں نے غربت کو اپنا کر امن اور محبت کا پرچار کیا۔ 1219 میں جب صلیبی جنگیں اپنے عروج پر تھیں تو مقدس فرانسس امن کی شمع کو روشن کرنے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈال کر مصر گئے تاکہ شہادت کے رتبے پر فائض ہو سکیں کیونکہ وہ خدا کی راہ میں شہید ہونا چاہتے تھے۔ جب آپ تمام سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے مصر کے سلطان ملک الکامل کے پاس پہنچے تواْس نے آپ کا استقبال بڑی گرم جوشی سے کیا۔ جب سلطان نے آنے کی وجہ پوچھی تو آپ نے بے خوف ہو کر جواب بے خوف ہو کر جواب دیا۔خدائے بزرگ کو برتر نے مجھے آپ اور آپ کے لوگوں کو نجات کا راستہ دکھانے، انجیل کی سچائی کا اعلان کرنے اور پرچار کرنے کے لیے بھیجا ہے۔ مقدس فرانسس آف اسیسی مصر کے سلطان کے مہمان رہے اوردونوں کے درمیان امن کے موضوع پر مکالمہ اور گفتگو کا سلسلہ جاری رہا یہاں تک کہ آپ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہونے سے پہلے بہت گہری دوستی و محبت کے رشتے میں منسلک ہو گئے۔ مقدس فرانسیس آف اسیسی کو پوری دنیا میں امن کے حوالے سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ جب بھی مقدس فرانسس کا نام آتا ہے تو سب کے دلوں میں امن کی شمع روشن ہو جاتی ہے۔ وہ امن کے لیے ہمیشہ کوشاں رہے اور امن کی فاختہ کو زیتون کی ڈالی تھمائے ہر جگہ بھیجنا چاہتے تھے۔ آپ نے امن کے لیے مراکش، مصر اور فلسطین کا سفر کیا اور کامیاب ہو کر لوٹے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم مقدس فرانسس کی دعا امن کی دْعا کو ذہن میں رکھتے ہوئے امن کے لیے کام کریں۔ جب ہم خود امن کے لیے کام کریں گے تو ہر طرف خوشحالی کا بول بالا ہوگا۔آئیں مل کر دْعا کریں کہ خدا ہمیں امن کا وسیلہ بنا دے۔ 14 ستمبر 1224 کو کوہ ِالوانا پر آپ کو خداوند یسو ع مسیح کے پانچ زخم بھی نصیب ہوئے۔ اس واقعہ کے بعد مقدس فرانسس کے قریبی ساتھی برادر لیو نے ایک تحریر میں لکھا کہ ایسا لگتا تھا جیسے فرانسس کو ابھی صلیب سے اْتارا گیا ہو۔ زندگی کے آخری ایام میں مقدس فرانسس اپنی بنائی کھو چکے تھے جس کی وجہ سے آپ کو بہت سے جسمانی دکھوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔اپنی حلیمی، سادگی،عاجزی، انکساری اور پاکیزگی کی زندگی بسر کرتے ہوئے اس کٹھن حالات کا مقابلہ کیا۔ آپ نے 45 برس کی عمر پائی اور4 اکتوبر 1226کو زبور 141 پڑھتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ پاپائے اعظم گریگری نہم نے 16 جولائی 1228 کو انھیں مقدس قرار دیا۔مقدس فراسیس امن کا خواہاں تھا، اور اُس کی امن کے لیے دُعا اِس بات کی عکاسی کرتی ہے۔
امن کی دُعا
اے خداوند مجھے صلح و سلامتی کا وسیلہء بنا دے تاکہ
جہاں حسد ہو وہاں محبت لاؤں
جہاں قصور ہو وہاں معافی لاؤں
جہاں جھگڑا ہو وہاں اتفاق لاؤں
جہاں غلطی ہو وہاں صداقت لاؤں
جہاں شک ہو وہاں ایمان لاؤں
جہاں مایوسی ہو وہاں اُمید لاؤں
جہاں تاریکی ہو وہاں روشنی لاؤں
جہاں گمراہی ہو وہاں تسلی لاؤں
اے الہٰی استاد ہمیں یہ توفیق دے کہ ہم اپنی تسلی نہ چاہیں، بلکہ دوسروں کو تسلی دینے کی کوشش کریں۔ اپنی فکر نہ کریں بلکہ دوسروں کی فکر کریں۔ دوسروں سے پیار نہ مانگیں، بلکہ اُن کو پیار دیں۔ کیونکہ جب ہم دیتے ہیں تو ہم پائیں گے۔ جب ہم معاف کریں گے تو معاف کیے جائیں گے۔ جب مریں گے تو ہمیشہ کی زندگی کے لیے پیدا ہو جائیں گے۔
یہ ہم مانگتے ہیں تیرے مقدس اور جلالی نام کے وسیلہء سے۔ آمین۔
مقدس فرانسس آف اسیسی کی عید کے موقع پر دْعا کریں کہ وہ امن، صلح اور سلامتی کے لیے خداوند یسوع سے التجا کرے تاکہ ہمارے خاندان اور ہماری دنیا امن کا گہوارہ بن جائے۔
آپ سبھی کو مقدس فرانسس آف اسیسی امن کے پیامبر کی عید مبارک ہو!