لیڈی ڈیانا
اگر دنیا بھر کے شاہی خاندانوں کے مشہور ترین افراد کے درمیان مقابلہ کرایا جائے تو یہ مقابلہ لیڈی ڈیانا کے سوا کوئی اور شخصیت نہ جیت سکے گئی۔ کہا جاتا ہے کہ شاہی خاندان نے ڈیانا کو بہت کچھ دیا تھا۔جبکہ ڈیانا نے کہا تھا کہ میں نے بھی شاہی خاندان کو بہت کچھ دیا ہے۔بہت کچھ لینے دینے کے باوجود،، دنیا بھر کی دولت، عزت اور ناموری قدموں میں ڈھیرہونے کے باوجود، ہرطرح کی آسائشاتِ زندگی میسر ہونے کے باوجود، حسن و جمال کے بے پناہ خزینے کی مالک ہونے کے باوجود، ڈیانا ایک بدنصیب عورت تھی۔ایک ایسی بد نصیب عورت جو ساری عمر حقیقی پیار کی تلاش میں بھٹکتی رہی اور ابھی یہ تلاش ناتمام ہی تھی کہ عالم رنگ وبو کی ساری رنگینیاں اور خوشبوئیں چھوڑ چھاڑ کر سفر آخرت پر روانہ ہوگئی۔
ڈیانا 1961 میں سینڈرنگھم میں پیدا ہوئی۔ وہ علاقے کے آٹھویں ارل سپنسر کی بیٹی تھی۔ اس کا تعلق اگرچہ اعلیٰ خاندان سے تھا لیکن اس میں بے جا فخر وناز کا شائبہ تک نہ تھا جوکہ اس کی عظمت کی واضح دلیل ہے۔شادی سے پہلے ڈیانا اپنے تمام حسن وجمال اور اعلیٰ شخصیت کے باوجود ایک گمنام ہستی تھی لیکن 29 جولائی 1971 کو برطانوی عہد شہزادہ چارلس سے شادی کے بعد وہ دنیا بھر کی خبروں کا مرکز بن گئی۔ یہ شادی جو اس وقت صدی کی سب سے بڑی تقریب تھی ٹیلی ویژن پر براہِ راست دکھائی گئی۔ اس کے بعد سے شہزادہ چارلس اور لیڈی ڈیانا مسلسل اخبار نویسوں اور ٹی وی رپورٹروں کی زد میں رہے اور بالآخر شہزادی ڈیانا کا المناک انجام بھی انہی رپورٹرز کی جارحیت کی وجہ سے ہوا۔
شادی کے وقت ڈیانا کی عمر 21سال اور شہزادہ چارلس کی عمر 40 سال کے لگ بھگ تھی۔ عمروں کایہ فرق ان کی سوچ میں بھی ظاہر ہوا۔ شادی کے کچھ عرصہ بعد تک تو انہوں نے اپنے اختلافات کو کامیابی سے چھپائے رکھا لیکن پھر رفتہ رفتہ یہ اختلافات نمایاں ہونے لگے۔ پھر ایک وہ دن بھی آیا جب 1992 میں ان کے درمیان علیحدگی ہوئی اور بعد ازاں اگست 1996 میں طلاق ہوگئی۔اس علیحدگی اور طلاق کی مختلف وجوہات بیان کی گئی لیکن ان میں سب سے نمایاں وجہ یہ تھی کہ شہزادہ چارلس اپنی ہم عمر ایک خاتون کے عشق میں بری طرح مبتلا تھا۔ ساری دنیا کو اس بات کی خبر ہو گئی اور شہزادہ چارلس نے بھی ڈیانا کی طرف اپنی بے اعتنائی کو چھپانے کی کوئی کوشش نہ کی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے۔شہزادی ڈیانا نے مختلف فلاحی سرگرمیوں میں مصروف رہ کر ان معاملات سے اپنی توجہ ہٹانا چاہی لیکن بالآخر دونوں کے درمیان طلاق ہو کر رہی۔طلاق کے بعد ان کے اختلافات کھل کر سامنے آئے۔ شہزادی ڈیانا کے مختلف افیئر مشہور ہوئے جن میں ایک میجر جیمز ہیوٹ کے ساتھ تھا۔ شہزادی ڈیانا نے اْسے اپنی تنہائی کا ساتھی بنایا لیکن اس کم ظرف نے چند سکوں کے عوض اس بات کو اخبارات میں افشاں کر دیا۔اس سکینڈل نے شہزادی ڈیانا کو بہت پریشان کیا۔اس کے بعد شہزادی ڈیانا نے ایک پاکستانی ڈاکٹر حسنات سے دوستی کر لی اور ایک وقت آیا کہ اْس نے ڈاکٹر سے شادی کی خواہش بھی ظاہر کی۔ اس مقصد کے لیے وہ ڈاکٹر کے خاندان سے بھی ملی لیکن قسمت کویہ ملاپ منظو ر نہ تھا۔ کہاجاتا ہے کہ ڈاکٹر حسنات کے لئے ڈیانا اپنا مذہب بھی چھوڑنے کو تیار تھیں۔بہر حال ایسا کچھ بھی نہ ہوا اور حالات یونہی چلتے رہے۔ اس دوران لیڈی ڈیانا عمران خان کی بیگم جمائما خان سے قریبی تعلقات کی بناء پر شوکت خانم کینسر ہسپتال کیلئے مدد کرنے پاکستان بھی آئیں۔ طلاق کے بعد انہوں نے اپنی زندگی کو انسانی خدمت کے لئے وقف کر دیا تھا۔ ایڈز کے مریضوں اور دنیا کے بارودی سرنگوں کے خاتمے کیلئے انہوں نے بے پناہ کام کیا۔ اب ان کی دوستی ایک ارب پتی عرب بزنس مین کے امیر کبیر بیٹے دودی الفائد سے ہوگئی۔ ایک مرتبہ ڈیانا اور دودی الفائد پیرس میں کار میں جا رہی تھیں کہ اخبار نویسوں اور فوٹو گرافروں نے ان کا پیچھا کرنا شروع کر دیا۔
ان کی اور متعاقبین کی کاروں کے درمیان ایک ریس شروع ہو گئی جس کا انجام ایک سرنگ میں دودی اور ڈیانا کی گاڑی کے خوفناگ ایکسیڈنٹ پر ہوا۔اس حادثے میں لیڈی ڈیانا اور دودی دونوں ہلاک ہو گئے۔اس ایکسیڈنٹ کو مختلف معانی اور مفاہیم پہنائے گئے جس میں ایک یہ بھی شامل تھا کہ لیڈی ڈیانا اپنا مذہب چھوڑنے والی تھی جو کہ برطانیہ کے اربابِ اختیار کو پسند نہ تھا۔اس لئے انہوں نے لیڈی ڈیانا کو ایک حادثے میں مروا دیا۔ لیڈی ڈیانا کی وفات پر پوری دنیا میں تہلکہ مچ گیا۔وہ 31 اگست 1997 کو اس دارِ فانی سے رخصت ہوئیں۔ڈیانا کی حسرت ناک زندگی کا انجام المناک ہوا۔ بظاہر خوابوں کی دنیا کی سی زندگی گزارنے والی شہزادی کو ساری عمر وہ حقیقی خوشی نصیب نہ ہوسکی جو صرف سچا پیار پانے والوں کے حصے میں آتی ہے۔ قسمت نے اس کے حصے میں بہت کچھ ڈالا لیکن ڈیانا کی پوری زندگی پر نظر ڈالی جائے تو یہی کہا جا سکتا ہے کہ وہ ایک انتہائی بد نصیب خاتون تھی جو سب کچھ پا کر بھی کچھ نہ پاسکی۔