طارق عزیز
زمیں لوگوں سے خالی ہو رہی ہے
یہ رنگ آسماں دیکھا نہ جائے
پاکستان کے صف اول کے اناؤنسر، کمپیر، شاعر اور یگانہ روزگار فاضل جناب طارق عزیز نے 17/ جون 2020 کو زینہ ہستی سے اتر کر عدم کی بے کراں وادیوں کی طرف رخت سفر باندھ لیا۔۔۔۔۔۔۔بے لوث صداقت، بے لوث محبّت،انسانی ہمدردی اور خلوص و مروت ایک اختتام کو پہنچا۔۔۔۔۔۔براڈ کاسٹنگ کی دنیا کے اولین اناؤنسر ہماری بزم وفا سے کیا گئے کہ وفا کے سب افسانوں سے وابستہ تمام حقایق خیال و خواب بن گئے۔۔۔۔۔۔۔۔ پاکستان کی لیجنڈ شخصیت جس نے نصف صدی سے زائد پاکستان ٹیلی ویژن پر حکمرانی کی۔۔ ان کی خوبصورت آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئی۔۔لوگ اسے طارق عزیز کے نام سے جانتے ہیں۔۔۔۔انہوں نے اپنی منفرد میزبانی سے پاکستان ٹیلی ویژن پر ایسے نقوش چھوڑے،جو مدتوں یاد رہیں گے۔۔۔ ان کا انداز گفتگو اور مسکراہٹیں ہمیشہ کے لیے امر ہو گئی۔۔۔ایسے لوگ اپنے ملک کا ایک وقار ہوتے ہیں۔۔ملک کا فخر ہوتے ہیں۔۔اس ثبوتوں کی وجہ سے ملک کی عزت ہوتی ہے ملک کی پہچان ہوتی ہے۔۔۔۔۔طارق عزیز 1936 میں جالندھر میں پیدا ہوئے تھے تاہم قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان آگئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم ساہیوال میں حاصل کی۔ انہوں نے ریڈیو پاکستان لاہور سے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا۔ جب 1964 میں پاکستان ٹیلی وژن کا قیام عمل میں آیا تو طارق عزیز پی ٹی وی کے سب سے پہلے مرد اناؤنسر تھے تاہم انہیں اصل شہرت 1975 میں پی ٹی وی کے معروف گیم شو نیلام گھر سے حاصل ہوئی جو تقریباً دس سال تک بلاتعطل جاری رہا۔ کئی سال وقفے کے بعد جب نیلام گھر دوبارہ شروع کیا گیا تو اس کا نام ”طارق عزیز شو“ رکھا گیا۔ اس طرح انہوں نے کم و بیش 40 سال تک اس پروگرام کی میزبانی کی۔
معروف ٹی وی کمپیئر طارق عزیز انتقال کر گئے، انہوں نے فلموں میں بھی کام کیا اور نگار ایوارڈ جیتے، طارق عزیز رکن قومی اسمبلی بھی رہے۔
طارق عزیز 1936 میں جالندھر میں پیدا ہوئے، پاکستان قائم ہوا تو خاندان کے ہمراہ پاکستان منتقل ہو گئے، ابتدائی تعلیم ساہیوال میں حاصل کی۔ پاکستان ریڈیو اور ٹیلی ویژن سے کیرئر شروع کیا۔ 1964 میں جب پی ٹی وی کا آغاز ہوا تو پہلے مرد اناونسر ہونے کا اعزاز ان کے حصے میں آیا۔ انہوں نے”انسانیت”،“ہار گیا انسان”سمیت کئی فلموں میں کام کیا اور شاندار اداکاری پر 2 نگار ایوارڈ جیتے۔
انہوں نے پی ٹی وی کے معروف پروگرام نیلام گھر سے شہرت پائی۔ کارزار سیاست میں بھی اترے اور رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ طارق عزیز شاعر بھی تھے اور لکھاری بھی، ان کے کالموں کا ایک مجموعہ ”داستان“ کے نام سے اور پنجابی شاعری کا مجموعہ کلام ”ہمزاد دا دکھ“ شائع ہو چکا ہے۔
طارق عزیز کچھ عرصے سے علیل تھے، آج طبیعت بگڑنے پر خالق حقیقی سے جا ملے، انہوں نے 85 سال عمر پائی۔ پاکستان اور دنیا بھر میں کروڑوں پرستار ان کی وفات پر سوگوار ہیں۔طارق عزیز نے دہائیوں تک پی ٹی وی کے ذریعے پاکستانی عوام کو تفریح فراہم کی۔ وہ اعلی فنکارانہ صلاحیتوں کی حامل ادبی شخصیت تھے، اپنے پروگرام کو عوام کی تعلیم و تربیت کا ذریعہ بنایا۔۔ طارق عزیز لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔۔۔۔
سر سے لے کر پاؤں تک ساری کہانی یاد ھے
آج بھی وہ شخص مُجھ کو مُنہ زبانی یاد ھے