زبیدہ طارق(پاکستانی نامور شیف)
زبیدہ طارق جو زبیدہ آپا کے نام سے جانی جاتیں تھیں۔آپ 4 اپریل 1945ء کو ریاست حیدرآباد، متحدہ ہندوستان میں پیدا ہوئیں۔ 1947ء میں اْن کا خاندان کراچی ہجرت کر آیا۔ کراچی میں وہ اپنی 5 بہنوں اور 4 بھائیوں کے ساتھ قیام پزیر رہیں۔ 1953ء میں اِن کے والد کی وفات ہوئی۔ والد کی وفات کے بعد، ان کی تین بہنوں نے گھر چلانے کی تمام ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ زبیدہ آپا نے اپنے چچا زاد طارق مقصود سے شادی کی۔ اِن کی پہلی ملاقات 1954ء میں ہوئی۔ تب وہ اپنی پھپھو کے گھر میں رہ رہے تھے۔ پھر 1966ء میں، زبیدہ آپا اور طارق کی شادی ہو گئی۔ زبیدہ کی اولاد میں ایک بیٹی شاہا طارق اور ایک بیٹا حسین طارق ہے۔
اْن کے خاندان کا تعلق حیدر آباد، برطانوی ہند سے تھا، جو تقسیم کے بعد کراچی رہائش پذیر رہا۔زبیدہ آپا کی پیدائش ایک ممتاز اْردو-بولنے والی خاندان میں ہوئی جو ادبی، دانشوری اور فنون کے لحاظ سے جانا جاتا ہے۔ والدہ کے چچا نواب بہادر یار جنگ، برصغیر کی قوم پرست شخصیت تھے۔ اْن کے دس دیگر بہن بھائی ہیں، ان میں سے کچھ بہت مشہور ہوئے، جیسے فاطمہ ثریا بجیا – ایک اْردو ناول نگار اور ڈراما نگار زہرا نگاہ، ایک اردو شاعرہ; اور ان کے بھائی انور مقصود، جو معروف، مزاح نگار،مصنف اور ٹی وی میزبان ہیں۔
زبیدہ آپا نے اے آر وائی ڈیجیٹل کے لیے بہت سال کام کیا۔ اس دوران ساجد حسین کے ساتھ مل کر 120 پروگرام کیے۔ صبح کے وقت نادیہ کے ساتھ بہت سے پروگرام کیے اور اور کرِن کے ساتھ تقریباً چا ر سو پچاس پروگرام کیے۔ اس کے علاوہ کچن میجک کے نام سے باورچی خانے سے متعلق دو سو پروگرام کیے اور جیو ٹی وی پر ایک پروگرام”آج کے بھاؤ“کیا۔ مزید انھوں نے مصالحہ ٹی وی کے پروگرام ”ہانڈی“ میں بھی کام کیا۔ اس مشہور پروگرام کی ایک ہزار سے زیادہ قسطیں نشر ہوئیں۔
زبیدہ آپا کو پارکنسن کی بیماری لاحق ہوئی تھی، جس سے اْن کی صحت گرتی رہی۔ انھوں نے 2011ء میں پارکنس کی بیماری کے ساتھ جینے پر ایک کتاب بھی شائع کی۔ دل کی دھڑکن بند ہونے کی وجہ سے وہ 4 سے 5 جنوری 2018ء کی درمیانی شب وفات پا گئیں۔اپنے انوکھے انداز اور پکوانوں کی بدولت اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گی۔