جون ایلیا
وہ 14دسمبر1937میں امرویہ اُتر پردیش کے ایک نامور خاندان میں پیدا ہوئے۔اُنہوں نے ابتدائی تعلیم گھر میں ہی حاصل کی۔وہ برِصغیر میں نمایاں مقام رکھنے والے پا کستانی شاعر،فلسفی،سوانح نگار اور عالم تھے۔ وہ اپنے انوکھے اندازِ تحریر کی وجہ سے پہچانے جاتے تھے۔ وہ عربی،فارسی،عبرانی اور دیگر کئی زبانو ں پر عبور رکھتے تھے۔ جون ایلیا پانچ بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ اُن کے دوسرے بھائیوں میں کمال امروہی ممتاز فلمساز اور ہدایت کار تھے۔ جبکہ رئیس امروہی شاعر اور کالم نگار کی حیثیت سے شہرت رکھتے تھے۔ایک بھائی سید محمد تقی مشہور صحافی تھے اور فلسفے میں درک رکھتے تھے۔ جبکہ ایک بھائی کا نام محمد عباس تھا۔وہ اُردو میں ڈائجسٹ شروع کرنے والے ابتدائی لوگوں میں سے تھے۔انہوں نے طویل عرصہ تک ”عالمی ڈائجسٹ“ کی ادارت کی۔اُنہیں حکومتِ پاکستان نے صدارتی ایوارڈ بھی دیا۔ اُنہوں نے شاعری کی تمام اصناف میں طبع آزمائی لیکن مشاعروں کی نسبت اُنہیں صرف غزل کا ہی شاعر شمار کیا جاتا ہے۔وہ عربی کی بے پناہ صلاحیت رکھنے والے مترجم تھے اور اُنہوں نے ”کتاب التواسین“ سمیت متعدد تصانیف کے تراجم کیے جو اُن کی زندگی میں شائع نہ ہو سکے۔اُن کی شاعری کا دوسرا مجموعہ”یعنی“ بھی اُن کی زندگی میں سامنے نہ آسکا۔اگرچہ اُن کے پہلے مجموعے ”شاید“ کے چند سالوں میں متعدد ایڈیشن شائع ہوئے۔اُنہوں نے اپنا پہلا سعر محض آٹھ سال کی عر میں لکھا اور اپنی کتاب”شاید“ کے پیشِ لفظ میں قلم طراز ہیں
جون ایلیا نے1957ء میں پاکستان ہجرت کی اور کراچی کو اپنا سکن بنایا۔ جلد ہی وہ شہر کے ادبی حلقوں میں مقبول ہو گئے۔اُن کی شاعری اُن کے مطنوع مطالعہ کی عادات کا واضح ثبوت تھی۔ جس وجہ سے اُنہیں وسیع مداح اور پزیرائی نصیب ہوئی۔ جان ایک انتھک مصنف تھے، لیکن اُنہیں اپنا تحریری کا شائع کروانے پر کبھی راضی نہیں کیا جا سکا۔اُن کا پہلا شعری مجموعہ”شاید“ اُس وقت شائع ہوا جب جب اُن کی عمر ساٹھ سال تھی۔نیازمندانہ کے عنوان سے جون ایلیا کے لکھے ہوئے اس کتاب کے پیشِ لفظ میں اُنہوں نے ان حالات اور ثقافت کا گہرائی سے جائزہ لیا جس میں رہ کر اُنہیں اپنے خیالات کے اِظہار کا موقع ملا۔اُن کی شاعری کا دوسرا مجموعہ ”یعنی“ اُن کی وفات کے بعد 2003ء میں شائع ہوا اور تیسرا مجموعہ بعنوان”گمان“ 2004ء میں شائع ہوا۔جون ایلیا ایک ادبی رسالے ”انشاء“ سے بطور مدیر وابسطہ رہے جہاں اُن کی ملاقات اُردو کی ایک اور انتھک مصنفہ حنا سے ہوئی جس سے اُنہوں نے بعد یں شادی کر لی۔ جان کے زاہدہ سے دو بیٹیاں اور ایک بیٹا پیدا ہوا۔1980ء کی دہائی کے وسط میں ان کی طلاق ہو گئی۔ اس کے بعد تنہائی کی وجہ سے جان کی حالت ابتر ہو گئی۔