تقدس مآب بشپ اینڈریو فرانسیس (خدا کا اُسقف)
تقدس مآب بشپ اینڈریو فرانسیس 29نومبر کو آڈھا سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام جی۔ایم۔فرانسیس اور والد کا نام مارتھا فرانسیس تھا۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم سینٹ میریز کانونٹ سکول آڈھا سے حاصل کی۔ میٹرک کے بعد آپ نے سینٹ میریز مائنر سیمنری لاہور اور کرائسٹ دی کنگ سیمنری کراچی سے کاہنانہ تربیت حاصل کی۔ کرائسٹ دی کنگ سیمنری کراچی سے علم ِ الٰہیات کی تعلیم مکمل کرنے پر 10جنوری 1972کو کاہن مخصوص ہوئے۔ آپ نے اپنی پاسبانی خدمات کا آغاز 1972میں بحیثیت معاون پیرش پریسٹ کیا۔ آپ کی پہلی تقرری بھائی پھیرو پیرش (ضلع قصور) میں ہوئی۔ 20اپریل 1974کو آپ سینٹ انتھنی پیرش لاہور کے پیرش پریسٹ مقرر ہوئے جہاں آپ نے بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ پاسبانی خدمات سر انجام دیں۔ آپ نے امریکہ سے ''قیادت اور بشارت'' اور تھائی لینڈ سے اینی میٹر کابعد ڈپلومہ حاصل کیا۔ آپ نے فلپائن یونیورسٹی سے عمرانیات میں ایم۔اے کیا اور اِسی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی۔ 3دسمبر 1999کو پاپائے اعظم جان پال دوم نے آپ کو ملتان ڈایوسیس کا بشپ نامزد کیا اور 26فروری 2000کو آپ کی اسقفی مخصوصیت ہوئی۔ آپ قومی کمیشن برائے ابلاغیات، ریڈیو ویری تاس ایشیاء اردو سروس، قومی کمیشن برائے بین المذاہب مکالمہ، قومی کمیشن برائے پاک لطوریا اور کیتھولک ادارہئ ادبیات کے چیئرمین بھی رہے۔ تقدس مآب بشپ اینڈریو فرانسیس کو نومبر 2012میں دورانِ سفر حادثہ پیش آیا۔ آپ کی گاڑی اُلٹ گئی اور کمر میں شدید چوٹیں لگیں۔ آپ کو علاج کے لیے دیگر ممالک میں بھی لے جایا گیا مگر کوئی افاقہ نہ ہوا۔ باسازیِ صحت کے باعث آپ کے لیے اسقفی فرائص کی ادائیگی مشکل تھی اِس لیے 13جون 2015کو آپ نے پاپائے اعظم کو اپنا استعفیٰ پیش کیا جسے کلیسیائی قانون کے مطابق منظور کر لیا گیا۔ بشپ اینڈریو فرانسیس کسی شخص کا نام نہیں بلکہ ایک دور کا نام ہے، ایک عہد کا نام ہے۔ تقدس مآب بشپ اینڈریو فرانسیس بے شمار اوصاف کے مالک تھے۔ آپ کئی کتب کے مصنف اور مترجم بھی تھے جن میں ایمان کا خزانہ، گونجے سدا ہیلیویاہ، سارا گھرانہ کے لیے دُعا، پھوٹتے سویرے،پاک دِل کا نوینہ اور دیگر کئی کتابیں شامل ہیں۔ مذکورہ زبور
اکھیاں چکناں ہاں میں ول پہاڑاں
مدد لئی میں کس نوں پکاراں
آپ کا پسندیدہ زبور تھا جسے آپ اکثر گنگناتے رہتے۔