کاک
بلوچستان اپنی قدیم روایات، منفرد ثقافت اور دیہی زندگی کی سادگی کے حوالے سے مشہور ہے۔ یہاں کے لوگ سخت پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں رہتے ہیں جہاں زندگی کے وسائل محدود ہیں۔ ان حالات نے بلوچوں کو نہ صرف جفاکش اور محنتی بنایا ہے بلکہ ان کی خوراک میں بھی سادگی، فطرت اور قدرتی ذائقے جھلکتے ہیں۔ انہی خاص کھانوں میں سے ایک ہے کاک، جسے عام طور پر ”سنگی روٹی یا پتھر کی روٹی“ کہا جاتا ہے۔ یہ روٹی بلوچ ثقافت کی پہچان ہے جو نہ صرف غذائیت سے بھرپور ہے بلکہ بلوچ عوام کی محنت، مزاج اور مہمان نوازی کی نمائندہ بھی ہے۔
کاک ایک روایتی بلوچ روٹی ہے جو گرم پتھروں پر پکائی جاتی ہے۔ اسی لیے اسے ”سنگی روٹی“ کہا جاتا ہے۔ یہ عام تنور یا چولہے پر پکائی جانے والی روٹی سے بالکل مختلف ہے کیونکہ اس میں زمین اور پتھروں کی خوشبو شامل ہوتی ہے جو اسے ایک الگ ذائقہ بخشتی ہے۔ بلوچ چرواہے، قبائلی لوگ اور دیہاتی صدیوں سے یہ روٹی تیار کرتے اور کھاتے آ رہے ہیں۔کاک کی تیاری سادہ مگر مہارت طلب عمل ہے۔ سب سے پہلے گندم کے آٹے میں پانی اور نمک شامل کرکے آٹا گوندھا جاتا ہے۔ بعض اوقات آٹے میں دودھ یا دیسی گھی ڈالا جاتا ہے تاکہ روٹی نرم اور مزیدار ہو جائے۔
اس کے بعد ہموار گول پتھروں کو آگ میں خوب گرم کیا جاتا ہے۔ گْندھے ہوئے آٹے کو موٹی روٹی کی شکل میں پھیلا کر ان گرم پتھروں پر رکھا جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ پتھروں کی گرمی سے یہ روٹی پکنے لگتی ہے۔ بعض علاقوں میں اسے اوپر سے بھی انگاروں یا گرم ریت سے ڈھانپ دیا جاتا ہے تاکہ دونوں طرف سے اچھی طرح تیار ہو جائے۔ جب روٹی پک کر تیار ہو جاتی ہے تو اس کا ذائقہ نہایت لذیذ اور خوشبودار ہوتا ہے۔
کاک غذائیت کے اعتبار سے نہایت مفید ہے۔ گندم توانائی بخش کاربوہائیڈریٹس فراہم کرتی ہے جبکہ اگر اسے دیسی گھی کے ساتھ تیار کیا جائے تو یہ مزید طاقتور اور بھوک مٹانے والی خوراک بن جاتی ہے۔ بلوچ علاقوں میں جہاں لوگ چرواہی، محنت اور سفر میں زیادہ وقت گزارتے ہیں، یہ روٹی انہیں طویل عرصے تک بھوک اور تھکن سے محفوظ رکھتی ہے۔بلوچ معاشرے میں کھانے پینے کی اشیاء کو صرف غذا نہیں بلکہ ایک روایت اور اقدار کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ کاک بلوچ مہمان نوازی کی علامت ہے۔ کسی مہمان کو یہ روٹی پیش کرنا عزت اور خلوص کی نشانی ہے۔ شادی بیاہ، میلوں اور قبائلی اجتماعات میں کاک کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔
یہ روٹی بلوچ چرواہوں اور خانہ بدوش قبائل کی بھی ساتھی رہی ہے کیونکہ اسے کھلے میدان یا پہاڑوں میں بھی آسانی سے تیار کیا جا سکتا ہے۔ برتن یا جدید وسائل کے بغیر صرف پتھروں اور آگ کی مدد سے یہ روٹی پکائی جا سکتی ہے۔ اسی لیے یہ سفر کی خوراک بھی سمجھی جاتی ہے۔کاک محض ایک روٹی نہیں بلکہ بلوچ شناخت کی علامت ہے۔ یہ اس بات کی نمائندگی کرتی ہے کہ کس طرح بلوچ لوگ کم وسائل میں بھی زندگی کو خوبصورتی اور سادگی کے ساتھ گزارنا جانتے ہیں۔ جیسے بلوچستان کے پتھر سخت اور مضبوط ہیں، ویسے ہی کاک بلوچوں کی حوصلہ مندی اور سادگی کی علامت ہے۔
سنگی روٹی یا کاک بلوچستان کا ایک قیمتی ورثہ ہے۔ یہ نہ صرف غذائیت سے بھرپور ہے بلکہ محبت، مہمان نوازی اور ثقافت کی بھی نمائندہ ہے۔ اس کی تیاری اور ذائقہ ہمیں ماضی سے جوڑتا ہے اور یاد دلاتا ہے کہ اصل طاقت سادہ اور خالص زندگی میں ہے۔جو بھی بلوچستان کی اصل روح کو سمجھنا چاہتا ہے، اسے ضرور کاک کا ذائقہ چکھنا چاہیے۔ یہ روٹی بلوچ سرزمین، وہاں کے لوگوں کی محنت اور ان کی مہمان نوازی کی کہانی سناتی ہے۔
Daily Program
