سِنڈایک ٹاک شو نہیں بلکہ روح میں گفتگو ہے۔ ڈاکٹر رفینی
مورخہ 17اکتوبر2023کو سِنڈکی بریفنگ میں سِنڈکے اراکین کی طرف سے کلیسیا میں موجود مسائل پر روشنی ڈالی گئی۔سِنڈی جنرل اسمبلی نے خواتین کے کردار، بشپس کانفرنس، بشپس کی شراکت،کینن لاء کی ممکنہ اصلاحات،عام مومنین سمیت مختلف موضوعات پر گفتگو کی۔
بشپ رنڈازو، جو خود ایک کینن وکیل ہیں، نے زور دیا کہ یقیناً قانون بذات خود تب بدل سکتا ہے جب کلیسیا کی ضروریات کو بدلنے کے لیے تیار کیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے کچھ پہلوؤں کو خاص برادریوں کی ضروریات اور حالات کے مطابق ڈھالاجا سکتا ہے۔
ڈاکٹر رفینی جنرل اسمبلی کے کمیشن برائے اطلاعات کے صدرنے کلیسیا میں خواتین کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب خواتین پاسڑل کونسلوں میں موجود ہوتی ہیں تو فیصلے زیادہ عملی ہوتے ہیں اور کمیونٹیز زیادہ تخلیقی ہوتی ہیں۔ انہوں نے ایک کہاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب آپ چاہتے ہیں کہ کسی چیز کے بارے میں بات کی جائے تب مردوں کو اکٹھاکریں، لیکن اگر آپ کچھ کرنا چاہتے ہو تو خواتین کو اکٹھا کریں۔
اس اسمبلی میں بشپ اور کاہنوں کے درمیان، اور نئے بشپ کے ساتھ تعلقات پر بھی بات کی گئی۔محترمہ پائرس نے کہابشپ صاحبان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ اکیلے ڈایوسیس نہیں ہیں۔ وہ خود سے سب کچھ نہیں کر سکتے بلکہ اْنہیں مدد کی ضرورت ہے۔اور اس حقیقت پر زور دیا کہ بشپ صاحبان کو بدسلوکی کا شکار ہونے والوں کی بات سننے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔ بلکہ اس قسم کے معاملات کو سننے کے لیے وقت اور جگہ ہونی چاہیے۔
کارڈینل لوپیز رومیرو نے کہاہم راکھ کے ساتھ کام کرنے میں واقعی کامیاب ہوئے ہیں تاکہ ایک نیا شعلہ روشن کیا جا سکے۔انہوں نے مزید کہا اس مرحلے پر، ہمیں تجاویز کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔ہمارے پاس ابھی بھی کم از کم ایک سال کا کام باقی ہے، اور مجھے یقین ہے کہ ہمیں ہوم ورک کرنا پڑے گا۔ پھر ہم مزید ٹھوس تجاویز پر پہنچنے کے لیے نتائج اخذ کریں گے۔
ڈاکٹر رفینی نے واضح کیا کہ یہ مسائل گفتگو کا موضوع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سِنڈیقینی طور پر ایک ٹاک شونہیں ہے، بلکہ روح میں گفتگوہے۔
انھوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی ایک ترکیبی رپورٹ تیار کرے گی جو مومنین کو واپس بھیجی جائے گی اور پھر ایک اور اسمبلی ہوگی۔یہ اب بھی ایک طویل عمل ہے جس کے لیے، جیسا کہ کارڈینل لوپیز رومیرو نے کہا، صبر اور امیدکی ضرورت ہے۔