چھوٹے ہونے کا مطلب۔۔ فالتوہونانہیں ہوتا!


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ شہر سے دْور ایک چھوٹا سا گاؤں آباد تھا۔ وہاں بہت سارے جانور ایک ساتھ ہنسی خوشی رہتے تھے۔اس لئے اْسے جانوروں کا گاؤں کہا جاتا۔وہاں صرف ایک جانور ایسا تھا جو خوش نہیں تھا۔ اور وہ تھا خرگوش۔ کیونکہ کوئی بھی اسے اپنا دوست نہیں بناتا تھا۔
وہاں جانوروں نے گروپ بنائے ہوئے تھے۔ گھاس کھانے والے جانوروں کو گروپ،گوشُت خور جانوروں کا الگ گروپ، اور پتے اور پھل کھانے والوں کا الگ گروپ۔ اتفاق سے خرگوش کسی بھی گروپ کا حصہ نہیں تھا۔ کیونکہ وہ اکلوتا تھا شاید یہی وجہ تھی کہ سب اسے فالتو سمجھتے۔ وہ بیچا رہ بہت کوشش کرتا کہ کوئی اسے اپنے ساتھ شامل کر لے پر کسی کو اس کی ضرورت ہی نہیں تھی۔ وہ اپنے آپ سے ہی باتیں کرتا رہتا۔ اس وجہ سے کچھ چڑچڑا بھی ہو گیا تھا۔ایک دن شہر میں نئے چڑیا گھر کھلنے کی اجازت دی گئی۔ چڑیا گھر والوں کو کسی نے اطلاع دی کے شہر سے کچھ ہی دْور آپ کو جانوروں کا ایک گاؤں ملے گا جہاں تقریباً سارے ہی جانور ہیں۔ اگر آپ سارے گاؤں کو قید کر لیں تو چڑیا گھر فوراً شروع کیا جا سکتا ہے۔ ایک دن اچانک جانوروں کے گاؤں کو چاروں طرف سے گھیر لیا گیا۔ سب جانوروں کو قید کرنے کے لیے گاؤں کے چاروں طرف بانسوں کی چار دیواری بنا دی گئی اور ان بانسوں پر جال لگا کر جانورں کے باہر جانے کے راستے کو بند کر دیا گیا۔ یہ سارا کام کرنے میں رات ہو گئی۔ چڑیا گھر کے منتظمین نے یہ طے کیا کہ ابھی کام روک کر گھروں کو چلتے ہیں ویسے بھی سب جانور تو جال کی وجہ سے قید ہیں کل صبح گاڑیاں لے کر آئیں گے اور جانوروں کو پکڑ کر چڑیا گھر لے جائیں گے۔ جب وہ سب چلے گئے تو سب طاقتور جانوروں نے کوشش کی کہ جال توڑ سکیں پر ناکام رہیں۔ سب مایوس ہو کر بیٹھ گئے۔ پھر خرگوش بولا اگر آپ سب مجھ سے دوستی کرنے کا وعدہ کریں تو میں کچھ کروں۔ اس پرسب جانور اس کو بیکار سمجھ کر بولے ہم پہلے ہی پریشان ہیں ہمیں اور پریشان نہ کرو۔ خرگوش چپ ہو گیا۔ لیکن زیادہ دیر سب کے پریشان چہرے دیکھ کر رہ نہ سکا۔ اور خود ہی اٹھ کر جال کترنے لگا۔ جب وہ دو چار رسیاں کاٹ چکا تھا تو سب اس کی طرف متوجہ ہوئے اور بولے ارے تم یہ کر سکتے ہو شاباش جلدی کرو۔ صبح ہونے سے پہلے ہم سب دور نکل جائیں گے۔خرگوش نے جال کترنا چھوڑ کر اپنی بات پھر سے دوہرائی کہ کیا آپ سب مجھے اپنا دوست بنائیں گے؟اگر ہاں تو میں جال کاٹو گا، ورنہ مجھے تو چڑیا گھر جانے میں کوئی پریشانی نہیں کم از کم وہاں اور خرگوش تو ہوں گے ناں۔سب جانور بولے“ہاں ہاں تم ہمارے دوست ہو اب وقت مت ضائع کرو جلدی جال کاٹو۔خرگوش جلدی سے جال کاٹنے لگا۔ اور سخت محنت کے بعد کافی جال کاٹ لیا۔ بندروں نے جال کو پکڑ کر راستہ بنایا اور سب جانور جلدی جلدی باہر نکلنے لگے اور چیتوں کی راہنمائی میں ایک نئی سمت بھاگنے لگے۔ گینڈے جال سے نکلتے ہوئے راستے میں پھنس گئے۔ خرگوش غصے سے بولا“ کتنا کھاتے ہو یار وزن دیکھو ذرا اپنا“ پھر خرگوش نے مزید جال کاٹا اور گینڈے بھی جلدی سے نکل کر باقی جانوروں کے پیچھے بھاگ گئے۔خرگوش وہاں اکیلا رہ گیا تو غصے سے بولا“ یہ سارے منحوس تو بھاگ گئے مجھے اکیلا چھوڑ کر میں نے خوامخواہ ان کی مدد کی۔ اتنے میں کچھ بندر،شیر اور کینگروبھاگتے ہوئے آئے اور خرگوش کو بولے: معاف کرنا خرگوش بھائی۔ ہم آپ کو تو بھول ہی گئے چلیں ہم آپ کو ہی لینے آئے ہیں۔ ایک کینگرو نے جلدی سے خرگوش کو اْٹھا کر اپنی پاکٹ میں ڈال لیا اورسب نئے مقام کی طرف دوڑ پڑے۔ سب جانوروں نے  اْس گاؤں سے دْورایک جنگل میں نئے سرے سے ڈیرے ڈالے اور ہنسی خوشی رہنے لگے اب وہاں خرگوش کو بہت اعلی مقام دیا جاتا کیونکہ اس نے سب کو قید سے رہائی جو دلائی تھی۔

تو دوستو!اس کہانی سے یہ نتیجہ نکلا کہ کسی کو بھی کم تر نہیں سمجھنا چاہیے۔کیونکہ ہر ایک میں کوئی نہ کوئی خاص بات ضرور ہوتی ہے۔خدا نے کسی کو بھی فالتویا فضول پیدا نہیں کیا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail