سوچ بدلیں۔۔زندگی خودبخود بدل جائے گی!


یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ باغ میں پھول اْگانے کے لیے مالی کو کتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔ مہکتا ہوا گلاب، مسکراتی ہوئی چمبیلی، قہقہے لگاتے ہوئے گیندے کے پھول، مختلف قسم کی خوشبو بکھیرتی کلیاں کسی کی روزانہ محنت، توجہ اور مشقت کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ مگر اسی باغ میں آپ نے کبھی کسی مالی کو گھاس اْگاتے دیکھا ہے؟یقینا نہیں بلکہ جب گھاس خود بخود نکلتی ہے تومالی خود اْکھاڑ پھینکتا ہے۔ تاکہ باغ کی خوبصورتی برقرار رہے۔ پھول پودے محفوظ رہیں اور ان کی افزائش ہوتی رہے۔اگر مالی خود سے پیدا ہونے والے ان غیرمطلوب پودوں کو نہ اْکھاڑے تو باغ جنگل بن جائے گا۔
بالکل یہی صفت انسانی دماغ کی ہے۔ انسان کو اپنے دماغ میں اچھے خیالات کو ٹھہرانے کے لیے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔ مگر منفی خیالات ہر وقت خود بخود پیدا ہوتے رہتے ہیں جن کو روکا نہیں جا سکتا۔ تحقیق سے ثابت ہواہے کہ ایک انسان ہر روز خود اپنے آپ سے پچاس ہزار سے زیادہ باتیں کرتا ہے اور ان میں سے بیشتر خود کلامی ہوتی ہے اور نفسیاتی محققین کے مطابق ان میں سے 80 فیصد منفی باتیں ہوتی ہیں۔ مثلاً مجھے یہ نہیں کہنا چاہیے تھا۔وہ لوگ مجھے پسند نہیں کرتے۔ مجھ سے یہ کام نہیں ہو سکتا۔ میں دوسروں کی طرح خوبصورت نہیں ہوں۔ میرا ذہن کمزور ہے۔میں مقرر نہیں بن سکتا۔ مجھ میں کوئی قابلیت نہیں ہے۔ میری قسمت ہی خراب ہے وغیرہ وغیرہ۔
یہی منفی خیالات جب انسان پر حاوی ہو جاتے ہیں تو وہ ڈپریشن میں چلا جاتا ہے۔ سب سے پہلے آپ کوتسلیم کرنا چاہیے کہ منفی خیالات فطری ہیں اور بس ہمیں انہیں کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ منفی سوچ اور منفی لوگ آپ کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔منفی خیالات تین عوامل کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

1۔ماحول
 آپ کے گھر، اسکول، کالج، مدرسہ اور کام کی جگہ کا ماحول آپ کے خیالات کی تشکیل میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ آپ کا مذہبی اور ثقافتی بیک گراؤنڈ، اور میڈیا جیسے ٹیلی ویژن، اخبار، میگزین، ریڈیو اور فلمیں آپ کی شخصیت کو بناتی یا بگاڑتی ہیں۔
2۔ تعلیم
 آپ کو جوتعلیم دی جاتی ہے اس کا اثر آپ کی فکر، سوچ اور زندگی پر پڑتا ہے۔
3۔تجربات
 آپ کا ذاتی تجربہ کسی بھی شخص یا کسی واقعہ اور حادثہ میں جیسا ہوتا ہے، ویسی ہی آپ کی سوچ اور فکر کی تشکیل ہوتی ہے۔ مثلاً کسی شخص کے ساتھ آپ کا جھگڑا ہو گیا تو اس شخص کیلئے آپ کے ذہن میں جو تصویر بنتی ہے وہ منفی ہوتی ہے۔
اگر آپ کو زندگی میں کسی بھی مقصد کو حاصل کرنا ہے اور کامیابی حاصل کرنی ہے تو یہ انتہائی ضروری ہے کہ آپ اپنے منفی خیالات پر نہ صرف کنٹرول کریں بلکہ ان کے ذرائع کا سدباب کرنے کی بھی بھرپور کوشش کریں۔سب سے پہلے اپنا نظریہ بدلنے کی کوشش کریں۔کیونکہ منفی سوچ غلط نمبر والے چشمے جیسی ہوتی ہے۔جس کو لگا کر ہر چیز دھندلی نظر آتی ہے۔منفی سوچ مضبوط سے مضبوط انسان کو کمزور اور کھوکھلا بنا دیتی ہے۔ہر چیز میں مثبت اور منفی دونوں چیزیں موجود ہیں۔ آپ ہمیشہ مثبت ڈھونڈنے کی کوشش کریں۔ انسان کی فطرت ہے کہ وہ صرف عیب تلاش کرتا ہے، اس لیے آپ کوشش کریں کہ ہرواقعہ یا حادثہ کا انسان کے اندر مثبت چیزوں کو تلاش کریں اور اسے مثبت انداز میں دیکھنے کی کوشش کریں۔

دوسرا یہ کہ منفی لوگوں سے ممکن حد تک دور رہنے کی کوشش کریں۔ آپ کے بہت سارے احباب، دوست  اور رشتہ دار ہوں گے جو صرف نگیٹیو باتیں کرتے ہوں گے۔ ان سے اگر تعلقات ختم نہیں کیے جا سکتے تو کم سے کم اس حدتک محدود ضرور کیے جا سکتے ہیں کہ ان کا آپ کی ذات پر کم سے کم اثر ہو۔ ایسے لوگوں کا کام صرف عیب ڈھونڈنا ہوتا ہے۔ وہ ہر چیز میں عیب نکال لیں گے اور ایسے لوگ آپ کو ہر جگہ مل جائیں گے۔ یہ لوگ شکایتوں کا پٹارہ ہوتے ہیں ان کو صرف تاریکی دکھائی دیتی ہے۔ دوسروں کی خوشیاں وہ برداشت نہیں کر سکتے۔ ان کو اپنے استاتذہ، دوسرے محنتی طلباء میں بھی صرف برائی نظر آتی ہے۔ وہ ہمیشہ ماضی پر روتے، حال کا مذاق اڑاتے اور مستقبل سے گھبراتے ہیں۔ اگر آپ مدرس اور محقق بننا چاہتے ہیں تو وہ کہیں گے کہ اتنی معمولی تنخواہ سے تمہارا پیٹ کیا بھرے گا۔ اگر آپ نے پروفیسر اور لیکچرر بننے کا منصوبہ بنایا ہے تو وہ عرض کریں گے کہ سرکاری Vacancies نکلتی ہی نہیں۔ لہٰذا یہ خواب تو کم سے کم چھوڑ ہی دو۔ اگر آپ ڈاکٹر کا خواب دیکھیں گے تو ان کی دلیل ہو گی کہ تم سے بائیو لوجی توپڑھی نہیں جاتی  لہٰذاڈاکٹر بننے کا خواب چھوڑ دو۔ غرض یہ کہ ایسے نگیٹیو لوگ آپ کے ذہن ودماغ کو بری طرح متاثر کرتے رہیں گے اور آپ کی پیش رفت میں رکاوٹ بنیں گے۔ ایسے لوگ جب تک آپ کے آس پاس ہونگے اس وقت تک آپ اپنے کام پر فوکس نہیں کرسکتے۔ایسے منفی لوگوں کی لسٹ بنائیں اور ان کا نام اپنے لسٹ سے ایک ایک کر کے خارج کرتے جائیں تاکہ وہ آپ کی ترقی اور کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہ بن سکیں۔
تیسرا یہ کہ میڈیا اور خاص طور پر شوشل میڈیا سے دوری بنانے کی کوشش کریں۔ آج کے دور میں میڈیا 80 فیصد صرف منفی چیزوں کو دکھاتا ہے۔۔لہٰذا اگر آپ اپنے کسی مقصد پر فوکس کرنا چاہتے ہیں تو میڈیا کے منفی اثرات سے بچنا ہوگا، کیونکہ میڈیا بھی آپ کی عملی صلاحیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔آپ کسی کے قتل کی تصویر یا ویڈیو دیکھ لیں تو کئی گھنٹے تک وہ تصویر آپ کے ذہن میں گردش کرتی رہے گی، اسی لیے میڈیا کا استعمال کم کریں۔
چوتھا یہ کہ بحث ومباحثہ سے بچیں۔یہ بیماری عام لوگوں میں عمومی طور پر پائی جاتی ہے۔ بیشتر لوگ بلاوجہ بحث ومباحثہ کی جنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ کبھی سیاسی پارٹیوں پر آپس میں گھنٹوں بحث ہوتی ہے تو کبھی مسلک ومذہب پر، اور نہ جانے دوسرے کتنے غیر اہم امور پرہم میں سے بیشترلوگ بحث ومباحثہ کی محفلیں گرم کرتے ہیں اور اسکا حاصل وقت اور انرجی کی ضیاع کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ تبادلہِ خیال اور بحث میں فرق یہ ہے کہ تبادلہِ خیال میں معلومات کا تبادلہ ہوتا ہے جو دونوں پارٹیوں کے لیے مفید ہے۔مگر اس کے برخلاف بحث ومباحثہ میں ہر پارٹی دوسرے کو زیر کر نے کی ناکام کوشش کرتی ہے۔ آخر میں رشتہ خراب ہونے کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ اس لیے اگر آپ کامیاب بننا چاہتے ہیں تو آج ہی سے بحث ومباحثہ کی محفلوں میں شرکت کرنا بند کردیجیے۔
کسی بھی شعبہ میں کامیابی حاصل کرنے یا کسی بھی مقصد کے حصول کے لیے آپ کو منفی افکاروخیالات اور منفی لوگوں سے مکمل طور پر بچنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ یہ دونوں آپ کی قوت کارکردگی، عملی صلاحیت اور کچھ کرگزرنے کے جذبہ کو متاثر کرتے ہیں اور کامیاب لوگوں کی بہت ساری صفات میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ منفی سوچ پر قابو رکھتے ہیں اور منفی لوگوں سے جہاں تک ممکن ہو بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

Daily Program

Livesteam thumbnail