زندگی کا بڑا سبق

ایک دن ایک ٹیچر نے کلاس روم میں داخل ہوتے ہی بغیر کوئی بات کہے بلیک بورڈ پر چاک سے ایک لمبی لکیر کھینچ دی۔ اس کے بعد ساری کلاس کو مخاطب کر کے بولی:
آپ میں سے کون ہے جو بلیک بورڈ پر موجود اس لکیر کو چھوئے بغیر اسے چھوٹا کر دے؟
ٹیچر کے سوال کا جواب کلاس میں موجود طلباء میں کسی کے پاس بھی نہیں تھا۔ سوال ہی ایسا عجیب و غریب تھا۔ساری کلاس سوچ میں پڑ گئی کیونکہ اْستاد نے ایک ناممکن بات کہہ دی تھی۔کلاس کے سب سے ذہین طالب علم نے کھڑے ہو کر کہا مسِ جی یہ ناممکن ہے، لکیر کو چھوٹا کرنے کے لیے اسے تھوڑا سا مٹانا پڑے گا جو چھوئے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔لیکن آپ نے چھونے سے منع کیا ہے۔تو یہ نہیں ہوسکتا۔ طلباء نے بھی سر ہلا کر اس طالبعلم کی بات کی تائید کر دی۔ٹیچر نے گہری نظروں سے طلباء کی طرف دیکھا۔اور کچھ کہے بغیر بلیک بورڈ پر چاک سے اْس لکیر کے متوازی لیکن اْس سے بڑی ایک اور لکیر کھینچ دی۔جس کے بعد سب نے دیکھ لیا کہ اب پہلے والی لکیر چھوٹی نظر آ رہی ہے۔
یعنی مِس نے اس لکیر کو چھوئے بغیر، اْسے ہاتھ لگائے بغیر چھوٹا کر دیا۔
ان چند منٹوں کی مشق سے مسِ نے تمام طلباء کو زندگی کا سب سے بڑا سبق سیکھا دیا کہ دوسروں کو نقصان پہنچائے بغیر،اْن پر تنقید کیے بنا، اُن کو بدنام کیے بغیر، اُن سے حسد کیے بنا،زندگی میں اْن سے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ 
بڑی سیدھی سی بات ہے کہ اپنے آپ کو اخلاق، کردار اورقابلیت میں دوسروں سے آگے بڑھا لو تو خودبخود دوسروں سے بڑے نظر آنے لگو گے۔
اس لئے ہمیشہ یاد رکھیں!دوسروں کو چھوٹا کر کے کوئی بڑا نہیں بن سکتا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail