خاندان اور کلیسیا ء میں مسیح خداوند کا جنم


کرسمس کا بابرکت دن تمام کائنات اور بنی نوع انسان کے لیے خوشیوں اور رحمتوں برکتوں اور چاہتوں کا دن ہے۔تمام مومنین کے لیے خاص اور انمول دن ہے کیونکہ یسوع مسیح کا پیدا ہونا ہی دسمبر کو بڑا دن بناتا ہے۔25 دسمبر سال کا سب سے چھوٹا دن مانا جاتا ہے لیکن یسوع کا اس دنیا میں آنا ہی اس دن کو بڑا دن بناتا ہے۔ کیونکہ اس دن خدا انسان اور خاندانوں کی محبت کے لیے اپنے بیٹے کو اس دھرتی پر بھیجتا ہے جو اپنے آپ کو حلیمہ فروتن بناتا ہے۔ تاکہ ہمارے خاندان بھی حلیم فروتن بنیں۔ جس طرح خدا ہماری نجات چاہتا ہے اسی طرح ہم بھی ذاتی اور خاندانی طور پر ایک دوسرے کا خیال رکھیں اور کلیسیائی رفاقت میں بڑھتے جائیں۔ دنیا کی ابتداء سے خدا کا تعلق اور رشتہ انسان کے ساتھ اور انسان کا رشتہ اور تعلق خدا کے ساتھ بڑا گہرا ہے۔ اسی لئے خود اپنے کیے گئے وعدوں کے مطابق اپنے اکلوتے بیٹے کو ہم سب کی نجات اور رشتوں کی بحالی کے لیے خاندان کا سہارا لیتا ہے۔ خدا نا صرت کی کنواری مریم اور حضرت یوسف کو چن لیتا ہے تاکہ روح القدس کی قدرت سے مقدسہ مریم خداوند یسوع یعنی کلمہِ خدا کو جنم دے۔خدا کے بیٹے کی پیدائش ایک خاندان میں ہوتی ہے جو خدا کے ساتھ وفادار رہتے ہوئے معاشرے کا مقابلہ کرتے ہیں اور ہر دکھ کو دنیا کی بھلائی،مخلصی اور آزادی کے لیے برداشت کرتے ہیں۔ ہم سب کے لئے ایک خاص اور اہم سوال یہ ہے کہ آج ہمارے خاندانوں میں مسیح کا جنم ہوتا ہے کہ نہیں!آیا ہم خدا وند یسوع کو اپنے گھرانوں میں پیدا ہونے کے لئے اپنے گھر کے دروازے کھولتے ہیں یا ان لوگوں کی طرح جن کے ہاں مقدسہ مریم اور حضرت یوسف جاتے ہیں اور وہ انکار کرتے ہیں۔ہم کس طرح مسیح خداوند کو اپنے خاندانوں میں خوش آمدید کہنے کے لیے تیاری کرتے ہیں۔پاک ماں کلیسیاء ہمیں آمدکے چار اتوار دیتی ہے تاکہ ہم اپنے آپ کو ذاتی طور پر اور خاندانی طور پر مسیح کی آمد کے لیے،اس کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیار کر سکیں۔ کلیسیا میں مسیح خداوند کا جنم ہوا جس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔بادشاہوں کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔اْس وقت کے سربراہ ہیرودیس بادشاہ کو اپنی بادشاہت کی فکر پڑ گئی کہ یہودیوں کا بادشاہ جو پیدا ہوا ہے وہ کہیں اس کی جگہ نہ لے لے۔بیت الحم میں جب یسوع کا جنم ہوا تو ستارے نے مجوسیوں کی رہنمائی کی اور وہ اس مقام پر آ کر ٹھہر گیا ہے جہاں بچہ یسوع پیدا ہوا۔مجوسیوں نے نذرانے پیش کئے اورخوشی اور شادمانی سے بھر گئے۔وہ ہیرودیس بادشاہ کے خیالات سے خوب واقف تھے جو وہ بچہ یسوع کے بارے میں رکھتا تھا۔ اس لئے انہوں نے اس بات کی پرواہ نہیں کی جو ہر دیس بادشاہ نے اْن سے کہی کہ جب تم اْسے پاؤتو مجھے بھی بتانا،تاکہ میں بھی جاکرا سے سجدہ کر سکوں۔مگر مجوسی بچہ یسوع کو دیکھ کر بادشاہ کے پاس نہیں گئے بلکہ کسی اورراستے سے اپنے ملک میں واپس چلے گئے۔ ہو سکتا ہے وہ اس راستے سے واقف بھی نہ ہوں، واپسی کا راستہ تلاش کرنے میں بہت ساری مشکلات بھی پیش آئی ہوں۔مگر وہ یسوع کو پا چکے تھے،جان چکے تھے اور اْسے کسی صورت بھی کھونا نہیں چاہتے تھے۔وہ جانتے تھے کہ یہ وہی بادشاہ ہے جو اپنے لوگوں کے لئے یعنی اپنی بھیڑوں کے لیے صلیب پر جان دے گا اور اْن کو بچائے گا۔ اس کے بعد یسوع کے شاگرد اْس کے ساتھ رہے۔ ان میں سے کوئی مچھیرا تھا اور کوئی محصول لینے والا۔ ان میں بھی یسوع کا جنم ہوتا ہے۔ انہوں نے ایک دفعہ یسوع کو پایا تو پھر چھوڑا نہیں۔ کیونکہ لکھا ہے کہ وہ سب کچھ چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لئے۔حتیٰ اپنے جال بھی وہیں چھوڑ دیئے۔ اب زکائی جو محصول لینے والا تھا اور دن میں پتہ نہیں کتنے پیسے کماتا تھا۔لیکن جب یسوع نے اْس میں جنم لیا تو اس نے کہا کہ دیکھ میں اپنا آدھا مال غریبوں کو دیتا ہوں اور اگر کسی کا ناحق لیا ہے تو چوگنا دیتا ہوں۔وہ شخص جو ہر وقت اپنی ہی ذات کے بارے میں سوچتا رہتا تھا۔ اب وہ دوسروں کے بارے میں سوچنے لگا۔اسے اب کسی اور چیز کی خواہش نہ رہی کیونکہ یسوع کے الہٰی عشق میں ڈوب چکا تھا۔یقینی طور پر ان شاگردوں کی زندگی کا محور اور مرکز اب صرف اور صرف یسوع تھا۔ وہ کبھی کسی کو بھی زبردستی پکڑ کر اس کے پاس نہیں لائے یہاں تک کہ آسمان پر جانے کے بعد بھی انہوں نے خود کسی سے نہیں کہا کہ وہ ہمارے ساتھ شامل ہو۔ بلکہ لوگ ان کی زندگیوں میں یسوع کو چلتا پھرتا دیکھ کر شامل ہوتے گئے۔ اور اسی طرح کلیسیا میں مسیح خداوند کا جنم ہوتا گیا اور کلیساایمان میں مضبوط اور بڑھتی گئی۔ ایسی کلیسیا جس کا اپنا کچھ نہ تھا جو کچھ تھا وہ سب کچھ مشترک تھا۔کیونکہ لکھا ہے کہ ان میں کوئی بھی محتاج نہ تھا۔کیونکہ جو لوگ زمینوں یا گھروں کے مالک تھے وہ ان کو بیچتے اور سب کچھ جلا کر شاگردوں کے پاؤں پر رکھتے تھے اور ہر ایک کو اْس کی ضرورت کے موافق بانٹ دیا جاتا تھا۔ اگر ہم تھوڑا سا غور کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہماری کلیسیامیں کچھ ایسے لوگ ہو گزرے ہیں جو انسان ہوتے ہوئے بھی مسیح کاروپ بن کر ہمارے درمیان رہے۔ مقدس فرانسس آف اسیسی، مقدس پادرے پیؤاور مقدسہ ٹریضہ آف کلکتہ۔یقینی طور پر یہ مقدس ہستیاں اوربہت سارے دوسرے مقدسین نے مسیح خداوند کو پہن لیا۔ خداوندان میں چلتا پھرتا،کلام کرتا اور کام کرتا دکھائی دیا۔کیونکہ انہوں نے مسیح خداوند کو صرف باتوں میں نہیں بلکہ عملی کاموں سے بھی ظاہر کیا۔ اس لیے یسوع کا عکس ان کی زندگیوں میں دیکھا گیا۔ سوال یہ ہے کہ ہم سب میں یسوع کہاں ہے؟آج ہمیں دیکھ کر لوگ کلیسیا میں شامل کیوں نہیں ہوتے؟کیا وہی محبت جو اْس کلیسیا میں تھی ہم میں پائی جاتی ہے؟ کیا ہم سب واقعی مسیح یسوع کا عکس ہیں؟ کیا ہم اْس ستارے کا کردار ادا کر رہے ہیں جو مجوسیوں کو یسوع تک لایا۔ اگر نہیں تو ہمیں کیا کرنے کی ضرورت ہے کہ یسوع ہم سب میں جنم لے اور ہمارے ذریعہ دوسروں میں بھی؟ آج کے ترقی یافتہ دور میں اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ انسان کس طرح ایک انسان دوسرے انسان کی کردار کشی کرتا ہے۔ ہمارا معاشرہ ایسے بے شمار واقعات اور حالات سے بھرا پڑا ہے جہاں انسانوں کا حق چھینا جاتا ہے اور اسے ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جاتا ہے۔ مجوسیوں اور نجومیوں کی طرح جو یسوع کے مجسم ہونے کا انتظار کرتے تھے اور کھوج میں تھے کہ کس طرح اس کی پیدائش ہوگی اور کیا علامات ظاہر ہوگی۔ لیکن ہم اپنی دنیاوی ضرورتوں کے لئے ایسے موقعوں کی تلاش میں ہوتے ہیں جہاں ہم اپنی خواہشات کی تکمیل کر سکیں۔ لیکن روحانی طور پر یسوع کے مجسم ہونے کے بھید کو  سمجھنے کے لیے ہم اکثر کم دھیان دیتے ہیں وہ چاہتا ہے کہ ہم زندگی پائیں، شفا حاصل کریں،ایمان میں مضبوط ہو ں اور اپنے گناہوں کو تسلیم کر کے اس الہٰی ذات کے قدموں میں پورے ایمان کے ساتھ گر ِپڑیں،اور اْس کوڑھی کی طرح جو دل و جان سے کہتا ہے کہ اے خداوند اگر تو چاہے تو مجھے پاک صاف کر سکتا ہے ہماری خاندانی زندگی کو برکت دے سکتا ہے۔ ہمارے گناہوں خاندان کے گناہوں کو معاف کرسکتا ہے۔ ہمارے خاندان کو فضل دے سکتا ہے کہ ہم آپس میں باہمی الفت اور محبت میں بڑھیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم نفرتوں اور کدورتوں کو چھوڑ کر ایک دوسرے کا احساس کرنا شروع کریں،ہم خاندانی طور پر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا شروع کریں،  خاندانی طور پر اپنی دعائیہ زندگی کو مضبوط بنائیں۔ خدا کے کلام کو پڑھیں، روزری کی عبادت کریں، ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا سیکھیں اور مسیح کے نمونہ کو دائمی طور پر اپناتے ہوئے سچا مسیحی خاندان ثابت ہو ں۔ہمارے خاندانوں کو ضرورت ہے کہ اپنے دلوں کی تبدیلی اور مسیح خداوند کی محبت میں بڑھنے کی تڑپ رکھیں۔ اپنے آپ کو اْس کے سامنے پیش کریں وہ ضرور خاندان کی دْعا پر کان دھرے گا اور یہی جواب دے گا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ کا خاندان پاک صاف ہو، مضبوط،نیک، رحمدل، دوسرے کا خیال رکھنے،برداشت کرنے اور خدا کی مرضی کو پورا کرنے والا ہو۔ ہر مسیحی خاندان کو چاہیے کہ وہ بیرونی تیاری کے ساتھ روحانی تیاری پر خاص توجہ دیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ دلوں کو بھی پاکیزہ بنائیں تاکہ یسوع اْس میں پیدا ہو۔آئیں اِس کرسمس کے موقع پر خاندانی طور پر ایک ایسا عہد کریں جس سے ہم اپنے خاندان کو بچہ یسوع کی زندگی اور خوبیوں کے مانند بنائیں اور دوسروں تک بھی بچہ یسوع کی روحانیت اور خوشیوں کو بانٹیں۔

Daily Program

Livesteam thumbnail