بچوں کو پرواز بھرنے دیں!
ہمارے معاشرے میں ایک بات بہت عام سی ہے کہ والدین اپنے بچوں کا موازنہ خاندان کے دوسرے بچوں سے کرتے ہیں۔فلاں کا بچہ اتنے نمبر لاتا ہے۔اْن کی بیٹی تو ہمیشہ پہلے نمبر پہ ہی آتی ہے۔تمہارے چچا کا بیٹا ڈاکٹر بن رہا ہے تو تم بھی ڈاکٹر ہی بنوں گے۔اور بہت دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ بچوں سے ان کی مرضی پوچھی ہی نہیں جاتی بلکہ ماں باپ اپنی پسند کی پڑھائی کروانا چاہتے ہیں۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے بچے کو اس میں دلچسپی نہیں ہے۔بچوں کی خواہشات یہ کہتے ہوئے رد کر دی جاتیں ہیں کہ تم نا سمجھ ہو ہمارا تجربہ تم سے زیادہ ہے۔ اس لئے جو ہم کہیں گے وہی پڑھنا ہوگا۔جبکہ ماں باپ اپنے بچے کی صلاحیتیں اور دلچسپی نہیں دیکھتے۔بس دوسروں کے بچے کو دیکھ کر اپنے بچے کے مستقبل کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔شاید ایسے ہی والدین کے لئے سنگاپور میں امتحانات سے قبل ایک اسکول کے پرنسپل نے بچوں کے والدین کو خط بھیجا جس میں کچھ یوں لکھا تھا۔
محترم والدین!
آپ کے بچوں کے امتحانات جلد ہی شروع ہونے والے ہیں۔میں جانتا ہوں آپ سب لوگ اس چیز کو لے کر بہت بے چین ہیں کہ آپ کا بچہ امتحانات میں اچھی کارکردگی دکھائے۔
لیکن یاد رکھیں!یہ بچے جو امتحانات دینے لگے ہیں ان میں مستقبل کے آرٹسٹ بھی بیٹھے ہیں جنھیں ریاضی سمجھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس میں بڑی بڑی کمپنیوں کے ترجمان بھی ہوں گے جنھیں انگلش ادب اور ہسٹری سمجھنے کی ضرورت نہیں۔
ان بچوں میں مستقبل کے ادیب بھی بیٹھے ہوں گے جن کے لیے کیمسٹری کے کم نمبرکوئی معنی نہیں رکھتے اس سے ان کے مستقبل پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا۔
ان بچوں میں ایتھلیٹس بھی ہو سکتے ہیں جن کے فزکس کے نمبروں سے زیادہ ان کی فٹنس اہم ہے۔
لہذا اگر آپ کا بچہ زیادہ نمبر لاتا ہے تو بہت خوب لیکن اگر وہ زیادہ نمبر نہیں لا سکا تو خدارا اسکی خوداعتمادی اور اس کی عظمت اس بچے سے نہ چھین لیجئے گا۔اگر وہ محنت کے باوجود بہت اچھے مارکس نہ لا سکیں تو انھیں حوصلہ دیجئے گا کہ کوئی بات نہیں یہ ایک چھوٹا سا امتحان ہی تھا وہ زندگی میں اس سے بھی کچھ بڑا کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔
آج بھی بہت سے والدین اپنے بچوں کی ذہانت انکے نمبروں سے جج کرتے ہیں۔جبکہ صرف نمبر بچے کے ذہین ہونے کی ترجمانی نہیں کرسکتے۔اس لئے والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو اْڑنے کے لئے پَر فراہم کریں تاکہ وہ کامیابی کی اونچی پرواز بھر سکیں۔ایسے ماں باپ مت بنیں جو اپنے ہاتھوں اپنے بچے کے پَر کاٹتے ہیں۔