آنے والی نسلوں میں مایوسی نہیں بلکہ اْمید منتقل کریں۔ فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد
مورخہ 05نومبر 2024 کو لائلہ ہال۔لاہور میں ریڈیو ویریتاس ایشیاء اْردو سروس کی جانب سے سالانہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔جس کی صدارت فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد (چئیرمین۔ ریڈیو ویریتاس ایشیاء اْردو سروس)نے فرمائی۔ فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد کو مالا پہنا کر،پھولوں کا گلدستہ پیش کر کے خوش آمدید کہا گیا نیز چھوٹی بچیوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں۔ فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے،ریورنڈ فادرقیصر فیروز اور لسنرز کے ہمراہ اْردو سروس کے لیے منتخب کردہ موضوع ”مصنوعی ذہانت اور دل کی حکمت“ کے پوسٹر کو غباروں کی مدد سے ہوا میں بلند کیا اور امن کی علامت کے طور پر فاختاؤں کو ہوا میں چھوڑا۔ جس کے بعد فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے باقاعدہ طور پر کانفرنس کے آغاز کا اعلان کیا۔
سالانہ لسنرز کانفرنس کے آغاز میں فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے ریورنڈ فادرقیصر فیروز، مسیحی اور مسلم لسنرز کے ساتھ ملکر امن کی شمع روشن کی اور فلسطین، اسرائیل،لبنان،یمن اورایران اور یوکرائن میں جنگ کے خاتمے اور امن کی بحالی کے لیے دْعا کی۔ نیز سال 2025 کے موضوع: ”مصنوعی ذہانت اور دل کی حکمت“ کی رونمائی کی۔ ملک بھر سے اس کانفرنس میں تقریباً 150 سے زائد افراد نے شرکت کی۔سیکرڈ ہارٹ ہائی سکول کی طالبات نے خوبصورت ویلکم گیت پیش کیا۔
فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذرائع ابلاغ دنیا میں نہایت اہمیت اختیار کر چکے ہیں اور ان کے ذریعے دنیا بھر میں پیغام رسانی ہو رہی ہے۔ اخلاقی پستی کا شکار معاشرہ دیکھ کر دل درد سے بھر جاتا ہے اور حالیہ دور میں یہ پستی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جہاں بہت سے لوگ اس پستی کے ذمہ دار ہیں،وہیں معاشرے میں اچھی سوچ رکھنے والے لوگ بھی موجود ہیں۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں آپ کی شرکت اور ہر لمحہ اْردو سروس کے امن مشن میں شانہ بشانہ چلنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہم سب معاشرے میں اچھی اور مثبت سوچ کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں کہ زندگی غم و خوشی کا حسین امتزاج ہے۔ دکھ کے بادل آتے اور چھٹ جاتے ہیں،جہاں پستی ہے وہاں بلندی بھی آتی ہے اس لئے مایوسی نہیں بلکہ اْمید کا دامن ہمیشہ تھامے رکھیں اوراسے اپنے آنے والی نسلوں میں بھی منتقل کریں،انہوں نے مزید کہا کہ بے شک ذرائع ابلاغ ہماری سوچ کو دوسروں میں منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ نئی ٹیکنالو جی کبھی بھی انسان کی سوچ کا متبادل نہیں ہو سکتی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ جدید دور سے ہم آہنگی کے لیے ضمیروں کی تربیت بہت ضروری ہے۔اسی سے معاشروں میں نہ مٹنے والی مثبت تبدیلی آئے گی اور آج کا دور اس کا تقاضا کرتا ہے۔آخر میں بشپ جی نے کہا کہ مجھے یہ دیکھ کر نہایت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ آج ہم سب رنگ و نسل اور تمام مذاہب کی سرحدوں سے بالا تر ہو کر دنیا میں امن کے لیے ایک چھت تلے اکٹھے ہوئے ہیں۔جو اس بات کا اعلان ہے کہ بحثیت انسان ہم چاہے کسی بھی جگہ،فرقے،نسل یا پھر مذہب سے تعلق رکھتے ہوں،ہمارااولین فرض قیامِ امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے پروگرام کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن آر۔وی۔اے اْردو سروس کے سامعین کے لیے وقف ہے۔اس لئے میں آپ سب کا شکر گزار ہوں اور آپ سب کو خوش آمدید بھی کہتا ہوں۔ آج ہم اپنے سامعین کے ساتھ ملکر سال بھر کے پروگراموں پر تبادلہء خیال کریں گے۔ آپ کی رائے ہم سب کے لیے نہایت مقدم ہے۔کیونکہ اسی کی روشنی میں ہم اپنے آئندہ سال کے پروگراموں کو ترتیب دیں گے۔
بعد ازاں ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے سلائڈز کے ذریعے پاپائے اعظم فرانسس کا پیغام بعنوان”مصنوعی ذہانت اور دل کی حکمت“ نہایت خوبصورتی سے بیان کیا۔اور بتایا کہ پوپ فرانسس اس حقیقت کو ہم سب پر واضع کرنا چاہتے ہیں کہ مشینیں کبھی بھی انسانی ذہانت کا مقابلہ نہیں کر سکتی ہیں،اور نہ ہی معلومات کو زندہ رشتوں سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ مصنوعی ذہانت کے نظام نے معاشرے اور زندگی کے بنیادی ڈھانچے کو بہت تیزی سے متاثر کیا ہے۔حیران کْن ایجادات کا تیزی سے پھیلاؤ دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ بے سمتگی کا شکار ہے۔مصنوعی ذہانت کے دور میں یہ سوال بہت اہم ہے کہ ہم مکمل طور پر انسان کیسے رہ سکتے ہیں۔اور اچھے مقصد کی خدمت کے لیے اس ثقافتی تبدیلی کی رہنمائی کیسے کر سکتے ہیں۔تاریخ کے اس دور میں جب انسان کے ٹیکنالوجی میں امیر اور انسانیت میں غریب ہونے کا خدشہ ہے۔ہمارے غور و فکر کا آغاز انسانی دل سے ہونا چاہیے۔حقیقت کو جاننے کے روحانی طریقے اختیار کر کے صرف دل کی حکمت کو بحال کر کے ہم اپنے وقت کی جدت کا مقابلہ اور تشریح کر سکتے ہیں۔اس طرح سے ہم مکمل انسانی ابلاغ کے راستے کو دوبارہ دریافت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے امن کے حوالے سے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جنگی ہتھیاروں پر خرچ ہونے ولا پیسہ اگر دنیا میں امن کے فروغ اور غربت کے خاتمہ کے لیے استعمال کی جائے تو دنیا میں کوئی بھی فرد بھوکا نہیں سوئے گا۔
٭ محمد اسلم مغل۔لاہور(لسنر)نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں عرصہ پچاس سال سے ریڈیو کی دنیا سے منسلک ہوں۔ انہوں نے اْردو سروس کے رواں سال کے موضوع کو بے حد سراہا اور کہا کہ پاپائے اعظم کا پیغام جدید دور میں نئی ٹیکنالوجی کو سمجھنے اور ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔
٭محمد اکرم سیال۔ننکانہ (لسنر)نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آر۔وی۔ اے اْردو سروس سے گہرا لگاو ہے۔اس کے بہت سے ایسے پروگرام ہیں جو آج بھی میرے دل میں نقش ہیں۔یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو دوسروں کو ملاتا ہے اور امن کا پیغام پھیلاتا ہے۔
٭ اعجاز کریم (لسنر) نے کہا کہ آر۔ وی۔ اے اْردو سروس سے ہمیں ہمیشہ امن و محبت کا پیغام ملا ہے۔
٭ شفاقت باجوہ۔سیالکوٹ(لسنر) نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہآج میں جو کچھ بھی ہوں ریڈیو ویریتاس کی وجہ سے ہوں۔میں پندرہ سال کی عمر سے ریڈیو ویریتاس کی نشریات سن رہا ہوں اورآج میرے ساتھ میرے بچے یہ نشریات سنتے ہیں اور میرا بیٹا عبداللہ بھی آج اس کانفرنس میں میرے ساتھ موجود ہے۔
رشید ناز فیصل آباد (لسنر) نے کہا کہ امن محبت کا پیغام ہمیشہ ہماری زندگیوں کا خاصہ رہے گا۔
آر۔ وی۔ اے اْردو سروس کی جانب سے منتخب کردہ چھ مسلم اور چھ مسیحی بہن بھائیوں کو امن کے سفیر چْنا گیا اورفضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے انہیں ”امن کے سفیر“ میڈلز پہناتے ہوئے اہم ذمہ داری سونپی۔
بعدازاں فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے ریورنڈفادر قیصر فیروز کے ہمراہ تشہیری مواد (مگ،پین۔امن کی
دْ عا اورماحول دوست بیگز)کی اپنے دستِ مبارک سے رونمائی کی اور تمام شرکاء میں تحائف اور سرٹیفیکیٹس تقسیم کئے۔مصنوعی ذہانت کے حوالے سے درست جواب دینے پر رضااصغرکو پانچ ہزار روپے کیش پرائز جیتنے کا شرف حاصل ہوا۔
سیکرڈ ہارٹ ہائی سکول کی طالبات نے ثقافتی گیت پرخوبصورت پرفارمنس کے ذریعے سماجی ہم آہنگی کا پیغام دیا۔ ریورنڈفادر قیصر فیروز نے فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد، تمام لسنزر،مہمانانِ گرامی اورسٹاف کا شکریہ ادا کیا۔
کانفرنس کے اختتام پر فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد، ریورنڈفادر قیصر فیروز،تمام لسنرز اور رابطہ منز ل سٹاف نے مل کر مقدس فرانسس آف اسیسی کی امن کی دْعا پڑھی۔
اس کانفرنس میں نظامت کے فرائض مِسز ارم عمران نے ادا کیے۔