پانڈا چیونٹی

پانڈہ چیونٹی،نام ذہن میں آتے ہی آپ کا ذہنی کشمکش میں مبتلا ہو سکتا ہے آیا کہ یہ چیونٹی ہے یا پانڈہ کی کوئی نئی نسل۔اگر ایسا نہیں ہے تو پھر اس کا نام پانڈہ چیونٹی ہی کیوں ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نہ پانڈہ ہے اور نہ ہی چیونٹی۔دراصل یہ ایک بھڑ ہے لیکن اس کا نام پانڈہ چیونٹی دو وجوہات کی بنیاد پر دیا گیا۔
ایک تو اس کے جسم پر بالکل پانڈہ کی طرح سفید اور سیاہ دھبے ہیں اور دیکھنے میں بھی پانڈہ کی طرح بہت خوبصورت ہے اوردوسرا اسے چیونٹی اس لئے کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں چیونٹی کی طرح پر نہیں ہوتے لیکن ماہرِ حشرات اسے بھڑوں کے خاندان میں شمار کرتے ہیں یعنی یہ ایک ایسابھڑہے جس میں پر نہیں ہوتے۔اس کا سائنسی نام Euspinolia militaris ہے۔
دیکھنے میں یہ نہایت معصوم،خوبصورت اور سادہ سی نظر آتی ہے مگر محض 8 ملی میٹر کی لمبائی رکھنے والی یہ بھڑ اپنے چھ سے دس ڈنک سے ایک بڑی گائے یا اس کے برابر کا جانور نیچے گرا سکتی ہے۔اس کا ڈنک بہت خطرناک ہوتا ہے لیکن انسانوں کے لیے جان لیوا نہیں البتہ الرجی کا سبب بن سکتا ہے۔
پانڈا چیونٹی 1938 میں چلی کے خشک ساحلی علاقوں میں دریافت ہوئی۔یہ چلی کے جنگلات سے تعلق رکھتی ہیں اور ہلکے موسمی ساحلی علاقوں، میکسیکو، ارجنٹائن اور ریاست ہائے متحدہ کے صحراؤں میں رہتی ہیں۔ یہ خشک اور ریتلی علاقوں کو ترجیح دیتی ہیں۔
 ان میں نر رات کے وقت سرگرم رہتے ہیں جبکہ مادہ دن کے وقت۔قدرت نے ان میں ایک اور خاصیت بھی رکھی ہے یہ اپنے شکاری کو ڈرانے کیلیے رنگ بدل لیتی ہیں۔ان کی زندگی کا دورانیہ دو سال تک ہوتا ہے۔یہ شکاریوں کے خطرات کے جواب میں سٹریڈولیشن کے ذریعے آواز پیدا کرتی ہے، جیسا کہ دوسرے میوٹیلڈز کرتے ہیں، حالانکہ یہ اپنی پیدا ہونے والی آوازوں کے لیے ایک مضبوط الٹراسونک جزو رکھنے میں غیر معمولی ہے۔
 

Daily Program

Livesteam thumbnail