قدرتی وسائل کا تحفظ
تحفظِ ماحول یعنی قدرتی وسائل کا تحفظ:ماحول کے توازن کا بگاڑاکثر ہمارے اپنے اطراف کی فطری اشیاء کی تخریب کا نتیجہ ہوتی ہے۔ انہی فطری ذرائع کی حفاظت کے متعلق ہر طرف شور برپا ہے۔ اس طرح کی بیداری اور سوچ و فکر کی آج کے دور میں بہت ضرورت ہے۔جسے صرف ماحولیاتی تعلیم کے ذریعے ہی فروغ دیا جا سکتا ہے۔
عصر حاضر میں ماحول ایک اہم سنجیدہ اور پیچیدہ مسئلہ بن گیا ہے۔تیز رفتار ترقی اور اس میں آنے والے انقلاب نے انسانی ضروریات میں بے تحاشہ اضافہ ہورہا ہے۔ انسان نے زندگی میں عیش و آرام حاصل کرنے کے لیے اپنے ماحول کو آلودہ کر دیا ہے۔یہاں تک قدرتی وسائل کی قلت کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔اس کے علاوہ آبادی میں بے تحاشہ اضافہ,جنگلات کاکٹاؤ اوربڑھتی ہوئی آلودگی کے مسائل الگ۔
قحط سالی،سیلاب،زلزلے اورسونامی وغیرہ سے پوری دنیا میں حیاتیات اور ماحول کا توازن بگڑتا جارہا ہے۔ زمین کا درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے۔مٹی اپنی ذرخیزیت کھوتی جا رہی ہے۔ہوائیں لطیف سے زیادہ کثیف ہوتی جا رہی ہیں۔ دریا اور سمندر آلودہ ہوتے جا رہے ہیں۔ان تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے معاشرے میں ماحولیاتی بیداری کے لیے انفرادی اور اجتماعی ذمہ داری کا احساس ہونا بے حد ضروری ہے۔ لیکن ہم قدرتی وسائل کا تیزی سے غلط اور تباہ کن استحصال کرتے چلے آرہے ہیں۔
زمین کے غلط استعمال سے اس کی پیداواری صلاحیت کم ہو گئی ہے۔ کئی خطوں میں معدنیات کا محفوظ خزانہ ختم کر دیا گیا ہے اور اب بالکل ختم ہو جانے کی حالت میں ہے۔ ہم ہوا اور پانی کو قدرت کا مفت عطیہ سمجھ کر آلودہ کرنے میں لگے ہیں۔ مختلف اقسام کے نباتات اور حیوانات بھی معدومیت کا شکار ہو رہے ہیں۔ مختصر یہ کہ انسان قدرتی توازن کو بگاڑنے میں لگا ہے۔ اگر قدرتی توازن یوں ہی بگڑتا رہا اور اس پر توجہ نہ دی گئی تو پوری کائنات خطرے میں پڑ جائیگی۔ لہٰذا انسان کے وجود اوراس کی بقا کے لیے ہمیں آج ہی سے ماحول کے تحفظ پر غورکرنا ہوگا اور ایسے اقدامات کرنے ہوں گے جس سے قدرتی ماحول کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھا جا سکے۔