عالمی یومِ تحفظِ اوزون

دنیا بھر میں ہر سال 16 ستمبر کو ”عالمی یومِ تحفظِ اوزون“ منایا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد  لوگوں کو اوزون کی تہہ کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرنا اور اس کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرنے پر توجہ مرکوز کروانا ہے۔ اوزون کی تہہ زمین کے گرد فضا میں تقریباً 15 سے 30 کلومیٹر کی بلندی پر موجود ہے جو سورج کی نقصان دہ شعاعوں کو جذب کرکے زمین پر زندگی کو محفوظ بناتی ہے۔اوزون کی تہہ کو قدرت نے ایک ڈھال کی طرح تخلیق کیا ہے جو سورج کی خطرناک الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روک دیتی ہے۔ اگر یہ شعاعیں براہِ راست زمین تک پہنچ جائیں تو انسانوں میں جلد کے کینسر، آنکھوں کی بیماریوں اور مدافعتی نظام کی کمزوری جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح پودوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے، کھیتوں کی پیداوار کم ہو جاتی ہے اور سمندری زندگی، خاص طور پر مچھلیوں اور پودوں کی کئی اقسام ختم ہو سکتی ہیں۔
اوزون کی تہہ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچانے والے کیمیائی مادے کلوروفلورو کاربن (CFCs)، ہیلونز اور دیگر صنعتی گیسیں ہیں جو عام طور پر ایئر کنڈیشنرز، ریفریجریٹرز، اسپرے اور فیکٹریوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ ان مادوں کے زیادہ استعمال سے اوزون کی تہہ میں سوراخ پیدا ہونا شروع ہوا جو سب سے زیادہ انٹارکٹکا کے اوپر مشاہدہ کیا گیا۔ اس مسئلے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے دنیا کے ممالک نے مل کر 1987ء میں ”مونٹریال پروٹوکول“پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کا مقصد یہ تھا کہ اوزون کو نقصان پہنچانے والے مادوں کا استعمال کم یا ختم کیا جائے۔
یہ انسانی تاریخ کا ایک کامیاب ترین معاہدہ ثابت ہوا کیونکہ آج عالمی کوششوں کے نتیجے میں اوزون کی تہہ آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اسی طرح مثبت اقدامات جاری رہے تو اگلی چند دہائیوں میں اوزون کی تہہ مکمل طور پر صحت مند ہو جائے گی۔ یہ اس بات کی روشن مثال ہے کہ اگر دنیا کے ممالک اتحاد اور تعاون کے ساتھ کام کریں تو بڑے سے بڑا ماحولیاتی مسئلہ بھی حل کیا جا سکتا ہے۔
عالمی یومِ تحفظِ اوزون نہ صرف ایک یاد دہانی ہے بلکہ ایک عہد بھی ہے کہ ہم سب کو مل کر زمین کے ماحول کو بہتر بنانے کی کوششیں کرنی چاہئیں۔ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں چند آسان عادات اپنا کر بھی اوزون کی حفاظت میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ مثلاً بجلی کا فضول استعمال ختم کریں، ایندھن کی کھپت کم کریں، درخت زیادہ لگائیں، ایسی مصنوعات استعمال کریں جو ماحول دوست ہوں اور پلاسٹک کے استعمال سے گریز کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ حکومتوں اور اداروں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ماحولیاتی قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرائیں اور لوگوں کو آگاہی فراہم کریں۔
یہ دن ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ ہماری زمین ہماری مشترکہ وراثت ہے۔ اگر ہم نے آج اس کی حفاظت نہ کی تو آنے والی نسلیں اس کے سنگین نتائج بھگتیں گی۔ اوزون کی تہہ کا بچاؤ دراصل ہماری اپنی بقا کی ضمانت ہے۔”عالمی یومِ تحفظِ اوزون“ ایک پیغام ہے کہ ہم سب اپنے حصے کا کردار ادا کریں تاکہ زمین ایک بہتر اور محفوظ جگہ بن سکے۔ اوزون کی حفاظت صرف ماہرین یا حکومتوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر فرد کا فرض ہے۔ اگر ہم سب مل کر اس ذمہ داری کو نبھائیں تو آنے والی نسلیں ایک صحت مند اور محفوظ ماحول میں زندگی گزار سکیں گی۔

Daily Program

Livesteam thumbnail