طویل عمر والی مخلوق کچھوے
جانوروں کی دنیا میں طویل عمر والی مخلوق کچھوے ہیں۔ ان کے اولیں نمونے 260 ملین برس پہلے ٹریاسک دور سے تعلق رکھتے ہیں۔ خوش قسمتی سے کچھوؤں کی بل بنانے اور پانی میں رہنے کی عادت اس زمین پر ان کی طویل المدتی بقا کا سبب بنی۔
ایک عام کچھوے کی عمر 10 سے 80 سال کے درمیان ہو سکتی ہے، جبکہ بڑی نسل کے کچھوے اکثر 100 سال سے بھی زیادہ عرصہ جیتے ہیں۔ چونکہ ایک صدی سے زیادہ عمر کی درست طریقے سے پیمائش کرنا مشکل ہے لہٰذا محققین کا خیال ہے کہ کچھوؤں کی عمر سینکڑوں سال بھی ہو سکتی ہے۔
اس وقت کچھوؤں کی 356 معلوم قسمیں پائی جاتی ہیں۔ یہ سب رینگنے والے جانور ہیں اور ان سب کے جسم پر سخت خول ہوتا ہے۔ ان سب میں یہ واحد مماثلت ہے۔ ان کی چند مخصوص اقسام میں سمندری کچھوے، پیٹھ پر چمڑے کے خول والے، سنیپنگ کچھوے، تالاب کے کچھوے اور نرم شیل والے کچھوے شامل ہیں۔
ان کا تعلق ٹیسٹوڈینس (سنگ پست نُما) فیملی سے ہے، جس میں رینگنے والے جانور بھی شامل ہیں اور ان کے جسم سخت بیرونی خول کی وجہ سے محفوظ ہوتے ہیں۔ زیادہ تر کچھوے دراصل سبزی خور ہیں لیکن ان کی ایک مخصوص قسم تقریباً مکمل طور پر گوشت خور ہے۔ یہ مخصوص کچھوئے چھوٹی مچھلیوں سے لے کر پانی میں پائے جانے والے چھوٹے میملز تک کھا جاتے ہیں۔
کچھوؤں کی تمام قسمیں ہی انڈے دیتی ہیں لیکن یہ اپنے بچوں کی پرورش کرنے والے جانور نہیں ہیں۔ کچھوؤں کی کوئی بھی نسل اپنے بچے خود نہیں پالتی۔ جب بچے انڈوں سے نکل آتے ہیں تو وہ اپنے آپ پرورش پاتے ہیں۔
سمندری کچھوے عین اس ساحل پر واپس جانے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں، جہاں وہ برسوں پہلے پیدا ہوئے تھے۔ بہت سے جانوروں کی طرح کچھوے بھی زمینی مقناطیسی میدان کے انفرادی خطوط کو محسوس کرتے ہوئے سمندر میں اپنے راستے تلاش کر لیتے ہیں۔ وہ ساحلی خطوں کی مقناطیسی لائنوں میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں کو بھی پہچان لیتے ہیں اور جائے پیدائش تک پہنچ جاتے ہیں۔
پانی میں کچھوؤں کے دیکھنے کی صلاحیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ محققین نے دریافت کیا ہے کہ وہ مختلف رنگوں کی ایک رینج دیکھ سکتے ہیں اور یہاں تک کہ کچھ رنگوں کو دوسرے رنگوں پر ترجیح دیتے ہیں۔ اگرچہ سمندری کچھوے اپنے اندرونی GPS کے لیے مشہور ہے لیکن اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ وہ پانی سے باہر زمین پر زیادہ اچھی طرح سے نہیں دیکھ پاتے۔