صنعا، ”نوح“کے بیٹے کا شہر
صنعا ایک تہذیب و تمدن نیز قدیم زمانے کے لوگوں کی میراث کا نام ہے یہ شہر ہمیشہ ہی بھائی چارے اور باہمی اتحاد کا گہوارا رہا ہے۔یہ فرقہ واریت اور نسل پرستی کو نہیں مانتا اس کے دامن میں دنیا بھر کے مختلف علاقوں سے لوگ پائے جاتے ہیں۔یمنی عوام کے درمیان اس تاریخی شہر صنعا کے لئے بے شمار روایات اور داستان مشہور ہیں۔ کچھ لوگ اسے حضرت نوح علیہ السلام کے فرزند ”سام“سے منسوب کرتے ہیں۔
اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یمن کے قدیم شہر صنعا کی بنیاد حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے سام کے زمانہ میں رکھی گئی نیز اسی کے نام پر سام نام سے پہچانا جاتا تھا۔ 2500 سال قبل سے آباد یہ شہر آج تک اپنی تاریخ اور رونق کو سمیٹے ہوئے ہے۔ساتویں اور آٹھویں صدی میں یہ شہر اسلام کی نشر و اشاعت کے مرکز کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ یہ شہر 106 مساجد، 20حمام،نیز گیارہویں صدی سے پہلے کے تعمیر شدہ 6500 سے زائد گھروں کی میراث کا حامل ہے۔
قدیمی شہر صنعا میں پرانی اور خوبصورت عمارتیں ہیں جو مخصوص طرز کی شکل و صورت اور قدیم رنگوں سے مزین ہیں جو دیکھنے والے کو یمنی فنکاروں کے شاہکار کو دیکھے جانے کا احساس کراتی ہیں۔صنعا کی تہذیب و تمدن، یہاں کی ثقافت نایاب ہے۔ یہ قدیمی شہر ایک ثقافتی تحفہ ہے جو ہر طرح سے ہر جہت سے خوبصورت ہے، چاہے وہ اس کے چاروں اور کھنچی دیوار ہو یا اسکے ساتھ دروازے۔ جس کا سب سے مشہور دروازہ ”باب الیمن“ہے۔ صنعا ایک موتی ہے، اس کے بارے میں مورخین نے بہت کچھ لکھا ہے اور جیسا کہ اس شہر کا حق تھا، ہر زمانے میں اس کی تاریخ کو لکھا بھی گیا ہے۔
شہر صنعا کی تہذیب ہزاروں سال پر محیط ہے۔ یہ شہر صدیوں پر پھیلی یمنی تہذیب کی سب سے بہترین دلیل ہے۔ صنعا کا ایک مقام و مرتبہ ہے۔ یہ شہر ایک عظیم اور مفصل تاریخ کا حامل ہے۔ یہ شہر آثار و عظمت سے لبریز ہے۔