میری کوم (باکسنگ کی دنیا کی ایک ناقابلِ فراموش شخصیت)

چنگنی جانگ میری کوم ہمانگتے، جو دنیا بھر میں صرف میری کوم کے نام سے جانی جاتی ہیں، ہندوستان کی مشہور ترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں۔ وہ نہ صرف باکسنگ کے میدان میں تاریخ رقم کر چکی ہیں بلکہ خواتین کے لیے ہمت، حوصلے اور کامیابی کی ایک عظیم مثال بھی ہیں۔ میری کوم چھ مرتبہ ورلڈچیمپئن رہیں اور اولمپکس میں بھی تمغہ حاصل کیا۔ ان کی زندگی کی کہانی اس بات کا ثبوت ہے کہ محنت اور عزم انسان کو ہر رکاوٹ سے آگے لے جا سکتا ہے۔
میری کوم یکم مارچ 1983 کو بھارتی ریاست منی پور کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئیں۔ اْن کا تعلق ایک غریب کسان گھرانے سے تھا۔ بچپن سے ہی انہوں نے زندگی کی مشکلات کا سامنا کیا۔ کھیلوں میں دلچسپی کے باعث وہ پہلے دوڑ اور نیزہ بازی میں حصہ لیتی رہیں، لیکن 1998 کے ایشیائی کھیلوں میں باکسر ڈنگکو سنگھ کی کامیابی نے انہیں باکسنگ کی طرف مائل کیا۔گھر والوں کو قائل کرنا آسان نہ تھا، کیونکہ اْس وقت باکسنگ کو خواتین کے لیے مناسب کھیل نہیں سمجھا جاتا تھا۔ لیکن میری کوم کے عزم نے انہیں ہارنے نہ دیا۔ انہوں نے خفیہ طور پر باکسنگ کی تربیت شروع کی اور بعد میں اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا، امپھال میں باضابطہ ٹریننگ حاصل کی۔
میری کوم کی صلاحیتیں جلد ہی قومی سطح پر نمایاں ہو گئیں۔ 2002 میں انہوں نے خواتین ورلڈ ایمیچر باکسنگ چیمپئن شپ جیت کر اپنی پہچان بنائی۔ یہ اْن کی پہلی بڑی کامیابی تھی اور پھر یہ سلسلہ چلتا رہا۔ وہ چھ مرتبہ عالمی چیمپئن رہیں، جو آج تک ایک منفرد ریکارڈ ہے۔ اْن کی شاندار کارکردگی کے باعث انہیں  Mary" "Magnificent کا لقب دیا گیا۔
شادی اور ماں بننے کے بعد انہوں نے کچھ عرصے کے لیے باکسنگ کو روکا لیکن حیرت انگیز طور پر واپسی پر دوبارہ دنیا کو حیران کر دیا۔ 2012 کے لندن اولمپکس میں پہلی بار خواتین کی باکسنگ شامل کی گئی، جہاں میری کوم نے بھارت کی نمائندگی کرتے ہوئے کانسی کا تمغہ جیتا۔ اس طرح وہ بھارت کی پہلی خاتون باکسر بنیں جنہوں نے اولمپک میڈل حاصل کیا۔ یہ کامیابی نہ صرف اْن کی ذاتی جیت تھی بلکہ ہزاروں بھارتی لڑکیوں کے لیے ایک نیا حوصلہ اور خواب بھی تھی۔میری کوم کی خدمات اور 
کامیابیوں کو کئی بڑے اعزازات سے نوازا گیا، جن میں شامل ہیں:
ارجن ایوارڈ (2003)،راجیو گاندھی کھیل رتنا ایوارڈ (2009)،پدم شری (2006)،پدم بھوشن (2013)،پدم وبھوشن (2020) – جو بھارت کا دوسرا بڑا سول ایوارڈ ہے۔
اِن کی زندگی پر بالی ووڈ میں فلم ”میری کوم“ (2014) بھی بنائی گئی جس میں پریانکا چوپڑا نے اْن کا کردار ادا کیا۔ اس فلم نے دنیا کو اْن کی جدوجہد اور کامیابیوں سے روشناس کرایا۔میری کوم کی کہانی اس لیے بھی منفرد ہے کہ انہوں نے باکسنگ کے ساتھ ساتھ گھریلو زندگی کو بھی کامیابی سے نبھایا۔ وہ تین بچوں کی ماں ہیں اور ہمیشہ کہتی ہیں کہ ماں ہونے کے باوجود خواب پورے کرنا ممکن ہے۔ اس توازن نے انہیں دنیا بھر کی خواتین کے لیے ایک مثال بنا دیا ہے۔
باکسنگ کے علاوہ میری کوم نے سیاست اور سماجی کاموں میں بھی حصہ لیا۔ وہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالا (راجیہ سبھا) کی رکن بھی رہیں۔ انہوں نے میری کوم ریجنل باکسنگ فاؤنڈیشن قائم کی ہے جہاں وہ نوجوان اور غریب بچوں کو باکسنگ کی تربیت دیتی ہیں۔
میری کوم کی اصل کامیابی صرف میڈلز تک محدود نہیں بلکہ اْن کے عزم، محنت اور قربانی کی وہ مثال ہے جو انہوں نے دنیا کے سامنے رکھی۔ انہوں نے ثابت کیا کہ غربت، رکاوٹیں یا معاشرتی دباؤ کسی بھی خواب کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔ آج وہ نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا میں خواتین کی طاقت اور جدوجہد کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔
میری کوم کی زندگی ایک سبق ہے کہ ہمت اور محنت کے ساتھ کچھ بھی ممکن ہے۔ وہ صرف ایک باکسر نہیں بلکہ لاکھوں خواتین کے لیے اْمید کی کرن ہیں۔ انہوں نے نہ صرف اپنے ملک کا نام روشن کیا بلکہ دنیا کو یہ دکھایا کہ عورت ہر میدان میں کامیاب ہو سکتی ہے۔ میری کوم آج بھی زندہ لیجنڈ اور باکسنگ کی دنیا کی ایک ناقابلِ فراموش شخصیت ہیں۔

Daily Program

Livesteam thumbnail