مقدس فرانسس زیوئیر

 مقدس فرانسس زیوئیر 7 اپریل 1506ء کو نوار، اسپین (Navarre, Spain) میں ایک معزز مگر ایمان دار کیتھولک خاندان میں پیدا ہوئے۔وہ بچپن ہی سے ذہین، نڈر اور جستجو کرنے والے نوجوان تھے۔اْن کے والد کا خواب تھا کہ وہ ایک عالم اور رہنمابنیں اور فرانسس نے واقعی علم و عقل میں وہ مقام پایا۔انہوں نے پیرس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی جہاں اْن کی ملاقات مقدس اگنیشیس آف لویلہ (St. Ignatius of Loyola)سے ہوئی،جو بعد میں جیزوٹ جماعت (Society of Jesus)کے بانی بنے۔یہ ملاقات اْن کی زندگی کا رْخ بدل گئی۔
مقدس اگنیشیس نے اْن سے کہا:”فرانسس! اگر تم ساری دنیا حاصل کر لو، مگر اپنی رْوح کھو دو، تو کیا پاؤ گے؟یہ الفاظ اْن کے دل میں اْتر گئے، اور وہ دنیاوی عزت کے بجائے خدا کی خدمت کے لیے کام کرنے لگے۔فرانسس نے 1534ء میں مقدس اگنیشیس کے ساتھ جیزوٹ جماعت میں شمولیت اختیارکی۔1537ء میں وہ کاہن مقرر ہوئے۔چند سال بعد، پاپائے اعظم کی درخواست پر وہ ایک مشنری کے طور پر مشرق کی طرف روانہ ہوئے۔اورجہاں مسیح کا نام نہیں پہنچا، وہاں اُس کی محبت کا پیغام لے جانا اپنا مقصد بنا لیا۔1542ء میں فرانسس گوا (Goa, India)پہنچے۔یہ وہ وقت تھا جب نوآبادیاتی طاقتوں کے زیر سایہ معاشرہ غربت، جہالت اور مذہبی تقسیم کا شکار تھا۔انہوں نے مقامی زبان سیکھی، عام لوگوں کے ساتھ زندگی گزاری، اور اْن کے دلوں میں خدا کی محبت جگائی۔فرانسس کی سادگی اور محبت نے سب کے دل جیت لیے۔وہ روزانہ گلیوں میں گھوم کر بچوں کو مسیحی تعلیم پڑھاتے، بیماروں اور غلاموں کی خدمت کرتے۔
انہیں مشرق کا رسول (Apostle of the East)کہا جاتا ہے کیونکہ انہوں نے پورے ایشیا میں مسیحی ایمان کی بنیاد رکھی۔اپنا مشن گوا سے شروع کرنے کے بعد مقدس فرانسس زیوئیرنے کیرالہ (Kerala) کے ساحلوں پر مشن قائم کیے،ملائشیا(Malaysia) میں گرجا گھر بنوائے اور پھر 1549ء میں جاپان کا سفر کیا۔
جاپان میں انہوں نے مقامی رسم و رواج کو سمجھ کر ایمان کی تبلیغ کی۔انہوں نے کہا کہ ایمان زبردستی نہیں، بلکہ محبت سے پروان چڑھتا ہے۔انہوں نے جاپانی زبان سیکھی اور وہاں کے دانشوروں کے ساتھ مکالمہ کیا۔اْن کی نرم گفتاری اور روحانی علم سے ہزاروں لوگ متاثر ہوئے۔
 مقدس فرانسس زیوئیر کا آخری خواب چین میں جا کر انجیل مقدس کی تعلیم دینا تھا۔لیکن 1552ء میں جب وہ چین کے جزیرے سانچوان (Sancian Island)کے قریب پہنچے،وہ شدید بیمار ہو گئے۔انہوں نے اپنے آخری لمحات دْعا میں گزارے اور 3 دسمبر 1552ء کو اپنے خالق کے پاس واپس لوٹ گئے۔
اْن کے آخری الفاظ تھے:”اے خدا! میں نے تیرے لیے زندگی گزاری، اب تیری آغوش میں آرام چاہتا ہوں“۔مقدس فرانسس زیوئیر کے جسدِ خاکی کو بعد میں گوا منتقل کیا گیاجہاں وہ آج بھی بوم جیزز باسیلیکا (Basilica of Bom Jesus)میں محفوظ ہے۔اْن کے جسم کا نہ گلنا ایک معجزہ سمجھا جاتا ہے۔12مارچ1622ء میں مقدس فرانسس زیوئیر کو پوپ گر یگوری پندرھویں نے مقدس قرار دیا۔آپ کی عید ہر سال 3دسمبر کو منائی جاتی ہے۔سینٹ فرانسس زیوئیر نے اپنی زندگی سے ہمیں یہ سکھایا کہ ایمان کا اصل مقصد محبت بانٹناہے اور خدا کی محبت حدود اور زبانوں سے آزادہے۔انہوں نے دنیا کو دکھایا کہ ایک شخص، اگر سچے دل سے خدا کے لیے جیے، تو وہ پوری دنیا بدل سکتا ہے۔مقدس فرانسس زیوئیر ایسے مشنری تھے جس نے محبت سے دنیا جیت لی۔

Daily Program

Livesteam thumbnail