ریورنڈ فادررحمت راجہ او۔پی(اِک بہتا ہوا دریا)
اوکاڑا کی زرخیز دھرتی کے ایک گاؤں میں پریتو اور منداں کے گھر 28 اکتوبر 1950 میں رحمت راجہ نے جنم لیا جو کہ چھ بھائیوں اور دو بہنوں میں چھٹے نمبر پر تھے۔ گھر کا ماحول مذہبی اور والدین کا پیشہ ذراعت تھا۔ فادررحمت راجہ فطرتاً ذہین اور محنتی تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم 10 چک سے حاصل کی جو آپ کے گاؤں سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر تھا۔ پانچویں کلاس پاس کرنے کے بعد خوشپور ہاسٹل پڑھنے چلے گئے۔ چھٹی سے دسویں جماعت تک تعلیم وہیں سے حاصل کی۔ میٹرک کے بعد راہبانہ بلاہٹ کو پہچان کر ملتان میں دومنیکن فادرز کے ہاں فارمیشن ہاؤس میں واقع فارمیشن ہاؤس میں تشریف لے گئے۔ وہاں سے ولایت حسین اسلامیہ کالج سے آپ نے گریجویشن تک تعلیم حاصل کی۔راہبانہ زندگی میں نووشیٹ کا آغاز 1969 میں بہاولپور میں کیا۔ فادر صدیق مارک سندر کے ساتھ پہلے مقامی گروپ کا حصہ بنے،جنہوں نے مقامی سطح پر نووشیٹ کا آغازکیا۔
فادر کرس میکوے آپ کے نووس ماسٹر تھے۔ نووشیٹ کے بعد آپ نے بہاولپور میں ہی اپنی راہبانہ زندگی کی پہلی عہد بندی کی۔
بعد ازاں کرائسٹ دی کنگ سیمنری کراچی میں پڑھنے چلے گئے اور دومنیکن ہاؤس کراچی میں 1970 سے 1976 تک قیام کیا۔ کراچی میں چھ سال تک فلسفہ اور الٰہیات کی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ 1976 میں ا ٓپ فادر صدیق اور فادر اگسٹین کے ہمراہ ہولی روزیپرش وارث پورہ فیصل آباد میں کہانت کے عہدے پر فائز ہوئے۔پھر 1977 سے 1979 تک وارث پورہ لوئیس ہال فارمیشن ہاؤس کے آپ پہلے مقامی ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ 1979 سے 1982 میں آپ سوشل سائنس میں ایم۔ ایس۔ سی کرنے کے لیے روم چلے گئے۔ یوں آپ کی دلچسپیوں کا رْخ سماج اور ثقافت کی طرف ہو گیا۔آپ کو پنجابی ثقافت سے پیار تھا پنجابی زبان جو آپ کی مادری زبان تھی اْس کے علاوہ اْردو، انگلش، اطالوی، فرنیچ، جرمن،لاطینی اور ہسپانوی زبانوں میں گفتگو کر سکتے تھے۔آپ خداداد صلاحیتوں کے مالک تھے۔ آپ باکردار، بااصول اور سچائی پسند انسان تھے۔
آپ شعلہ بیاں مقرر تھے۔فیصل آباد میں آپ نے بہت سی کنونشنوں اور مقدسہ مریم کی زیارتوں پر لیکچرز دیئے۔آپ کے لیکچرز انتہائی متاثر کن ہوتے۔ آپ1983 سے 1993 تک بہاولپور پیرش میں بطور علاقہ انچارج کی خدمت انجام دیتے رہے۔ اِسی دوران آپ نے ایم اے انگلش اور ایم اے پولیٹیکل سائنس کیا۔پندرہ روزہ”کاتھولک نقیب“لاہور میں تسلسل کے ساتھ لکھتے رہے۔ آپ نے کیتھولک نقیب کے علاوہ اچھا چرواہا، مکاشفہ، شالوم اور بہت سے دیگر میگزین میں بھی لکھا۔ آپ نے کیتھولک نقیب میں سینکڑوں مضامین لکھے۔ آپ یسوع کے سچے پرستار اور مقدسہ مریم کے سچے عقیدت مند تھے۔ آپ نے 17 کتابیں تصنیف کیں۔آپ کا ذخیرہ الفاظ بہت وسیع تھا۔آپ فادر عمانوائیل عاصی کے ساتھ مل کر ویٹیکن مجلسِ دوم کی دستاویز پر مبنی کتاب کو ترتیب دینے والے مولفین میں شامل رہے اور مکتبہ ء عناویم پاکستان کی کئی طرح سے مدد کی۔آپ کو وطن عزیز سے والہانہ محبت تھی۔ آپ کو دومنیکن خاندان اور دومنیکن تاریخ سے خاصہ لگاؤ تھا۔ آپ کے طلبہ کی تعداد بے شمار تھی۔ آپ نے ناصرف مسیحی طلبہ و طالبات کو تربیت اور علم کے زیور سے نوازا بلکہ اکثر و بیشتر یونیورسٹی کے طلبا آپ سے راہنمائی حاصل کرتے۔ آپ کے پاس اکثر پریشان و مایوس لوگ کونسلنگ کے لیے آتے تھے کیونکہ آپ انہیں اپنائیت دکھاتے تھے۔ آپ سچے اور کھرے انسان تھے۔ آپ کی یادداشت بہت اچھی تھی۔ انہوں نے فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، لاہور، راولپنڈی اور کراچی میں خدمات انجام دیں۔ آپ نئے سماج کی خواہش مند تھے۔
اپنی ماں اور اپنے باپ جنہیں آپ لالا اور بے بے کہتے تھے انہیں مقد سین کا درجہ دیتے تھے اور آپ کہتے کہ ہمیں ہماری ثقافت میں ایسے مقدسین کی تلاش اور دریافت ضرور کرنی چاہیے۔ فادر رحمت راجہ(او۔پی) کی زندگی کا جائزہ لینے اور تجزیہ کرنے کے بعد بڑے وثوق سے یہ کہہ جا سکتا ہے کہ فادر راجہ کی زندگی بہتے دریا کی مانند تھی۔دریا کا مقصد دھرتی کو سیراب کرنا اور لوگوں کی پیاس بجھانا ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح فادر جی نے بلا تفریق سب کو یکساں پیار کیا،سب کے لیے دستیاب رہے اور سب کو روحانی تسکین بخشتے رہے۔کہا جاتا ہے کہ بہتا ہوا پانی پاک ہوتا ہے فادر رحمت کی سوچیں، خیالات اور ارادے پاک تھے۔ بہتا ہوا پانی مسلسل حرکت کرتا اور تحریک دیتا ہے بالکل اسی طرح فادر راجہ لوگوں میں زندگی بانٹتے رہے اور انہیں متحرک کرتے رہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دریا کا پانی بہت سی بیماریوں سے شفا کا باعث بنتا ہے اسی طرح فادر رحمت نے خدا کے کلام کی خوشخبری سنا کر نکاح کے ساکرامنٹ کے ذریعے بہت سے لوگوں کو جوڑ کر، اعتراف کے ذریعے لوگوں کو نئی اْمید اور حوصلہ بخشا
،بپتسمہ کے ذریعے بہت سے بچوں کو مسیح میں شامل کیا، بہت سے لوگوں کو بیماروں کا ساکرا منٹ یا بیماروں کے ساکرامنٹ سے شفا عطا کی۔یہ بہتا ہوا دریا،موجیں بھرتا ہوا اور سب خاص وعام کو سیراب کرتا ہوا سمندر میں جا ملا۔اور اپنے پیچھے زندگی کی بہت سی علامات اور نشانات چھوڑ گیا۔ آپ اکثر یہ شعر بولا کرتے تھے:
مر گئے ہم تو یہ کتبے پہ لکھا جائے گا
سو گئے آپ زمانے کو جگانے والے
یقینا فادر رحمت راجہ مقدس دومنیکن کے سچے پیروکار اور ایک عظیم مبلغ تھے جو 5 اگست2020 کو ہر آنکھ کو اشکبار اور ہر دل کو غمزدہ کر کے اِس دنیا سے رخصت ہوگئے۔