کیتھولک مسیحی مشنریز اورسسٹرز کی خدمات کی ایک اورعظیم داستان
مراکش کا رہائشی محمد، صرف 9 سال کی عمر میں، یورپ میں بہتر مستقبل کی تلاش میں اپنے گھر سے بھاگ گیا۔ نابالغوں کے تحفظ کے لیے مختلف مراکز سے گزرنے کے بعد، راہبات کی ایک جماعت نے اْسے خوش آمدید کہا، اس کی زندگی کو اس قابل بنایا کہ آج وہ ماسٹر ڈگری لیے سماجی کارکن کے طور پر مہاجرین کی مدد کرنے میں مصروف ہے۔لہٰذا، اپنی کم عمری کے باوجود، محمد نے کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔ وہ گھر سے بھاگا،اور ایک اسپیئر وہیل ٹرک میں چھپ گیا۔ چند گھنٹوں کے بعد، ٹرک ایک جہاز پر سوار ہوا، اور ہسپانوی بندرگاہ پر پہنچ گیا، وہاں محمد کو کئی دنوں تک ”میں ایل کوبری نامی“ حفاظتی مرکز میں رکھنے سے پہلے ایک تھانے سے دوسرے تھانے بھیجا جاتا رہاکیونکہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق، وہ درحقیقت کم عمرتھا جو بغیر کسی دستاویزات کے مہاجر کے طور پر سپین پہنچا ہے۔
جب وہ 12 سال کا ہونے والا تھاکیڈیز میں نابالغ حفاظتی مرکز پر پہنچا، جسے”سرونٹ آف دی امیکولیٹ چائلڈ“ راہبات چلاتی تھیں۔ اْن راہبات نے محمد کو سکول میں داخل کروایا، جہاں اس کے لیے ایک نئی دنیا کھل گئی۔
راہبات کے ساتھ ساتھ مشنریر فادرز نے بھی محمد کو نہ صرف نئی راہیں دکھائیں بلکہ ہر لمحہ ہر لحاظ سے اْس کا ساتھ بھی دیا۔وہ 20سال کا تھا جب وہ پہلی بار اپنے خاندان سے ملنے مراکش واپس آئے۔لیکن جلد ہی سماجی خدمات کے شعبے میں کام جاری رکھنے کے لیے واپس آ گیا۔ مراکش سے ہجرت کرنے والے بچے کی عمر اب 25 سال ہے اور اس نے پانچ ماہ قبل سپین کی شہریت حاصل کی ہے۔
یاد رہے محمد کی داستان اس بات کی زندہ گواہی ہے کہ کیتھولک مسیحی راہبات اور راہب تمام مذاہب،رنگ ونسل سے بالاتر ہو کر انسانی زندگی کی فلاح و بہبود کیلئے کوشاں رہے ہیں۔ان کی کاوشوں اور لازووال خدمات کی بدولت آج بھی محمد جیسے بہت سے لوگ اپنی زندگی میں ترقی کی جانب رواں ہیں۔