سیگنس پاکستان اور قومی کمیشن برائے سماجی ابلاغیات کے زیر اہتمام ایوبیہ میں پانچ روزہ میڈیا ٹر یننگ کا انعقاد
مورخہ 2 تا6جولائی 2024کو کیتھولک یوتھ سنٹر ایوبیہ میں سیگنس پاکستان اور قومی کمیشن برائے سماجی ابلاغیات کی جانب سے پانچ روزہ میڈیا ٹر یننگ کا اہتمام کیا گیا۔جس کا موضوع میڈیا ٹریننگ برائے ”ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز“ تھا۔اس ورکشاپ میں پاکستان کی تمام ڈایوسیس سے نوجوانوں نے بھر پور شرکت کی۔اس تربیتی ورکشاپ کا مقصد نوجوانوں کو جدید میڈیا سے ہم آہنگ کرنا اور پروڈکشن کے معیار کوبہتر بنانا تھا تاکہ میڈیا کے ذریعے مسیحی ایمان کے فروغ کو مزید موئثر بنایا جا سکے۔
فضیلت مآب آرچ بشپ جوزف ارشد نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے چند سالوں سے میڈیا ٹریننگ کا یہ سلسلہ کامیابی سے جاری ہے۔حالیہ ٹریننگ کا مقصد میڈیا سے وابستہ افراد کی صلاحیتوں کو نکھارنا ہے۔انہوں نے تمام ڈایوسیس کو خراجِ تحسین پیش کیا جو محدود وسائل میں مختلف طریقوں سے میڈیا کے ذریعے کلیسیائی بشارت کے کام کو جاری وساری رکھے ہوئے ہیں۔ نیز بشپ جی نے ہر ڈایوسیس میں میڈیا کے شعبے سے متعلق ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے کہا کہ AIٹیکنالوجی ہمارے معاشرے کو تیزی سے بدل رہی ہے۔آیا چرچ اور پاکستانی کلیسیا اس تبدیلی سے نبردآزما ہونے کیلئے تیار ہیں؟کیونکہ قومی سطح پر کیتھولک جرنلسٹ اور میڈیا کے لوگ بہت کم ہیں۔ ایسی صورتحال میں بشپ صاحبان اکیلے کچھ نہیں کر سکتے بلکہ کلیسیا کو مل کر ترقی کیلئے اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا۔ بشپ جی نے بتایا کہ پاکستان میں مسیحیوں کو ترقی کیلئے تین شعبوں یعنی سیاست،وکالت اور میڈیا میں آگے بڑھنا ہوگااگر ایسا ہو گیا توآئندہ پانچ سالوں میں مسیحی کامیابیوں کی بلندیوں پر ہوں گے۔انہوں نے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہمیں وسیع سوچ کے حامل ہونا ہے۔کیونکہ کامیابی کیلئے سوچ بلندیوں کو چھولینے والی ہونی چاہئے نیزعزم اور مصمم ارادے کامیابی کی ضمانت ہوتے ہیں۔ہمیں مایوسی کو چھوڑ کر چیلنجز کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا۔ حسد کو چھوڑنا ہوگا کیونکہ یہ ہماری کلیسیا کو زنگ لگا رہی ہے۔انہوں نے کہا اس ٹریننگ کا اثر آپ کے گھرانوں،رشتے داروں،دوست احباب اور تمام مسیحی لوگوں میں نظر آنا چاہئے۔ بشپ صاحب نے نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ کلیسیا کی پہچان دراصل مسیح کی پہچان ہے۔اس لئے ایک دوسرے کی مدد وراہنمائی کریں کیونکہ پرشتش بھی عمل مانگتی ہے۔سوچیں اکٹھی ہوں گی تو کلیسیاکی پہچان بنے گی اس لئے یہ سوچیں ایک دوسرے میں بانٹیں۔آخر میں فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے ریورنڈ فادر قیصر فیروز اور ساری ٹیم کو ورکشاپ کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔
اس ٹریننگ کے پہلے روز،ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا اور اس میڈیا ٹریننگ کے اغراض و مقاصد کو بیان کیا۔
ٹریننگ کے دوسرے روزپروفیسر عمر شبیر گھومن نے ”کونٹینٹ پروڈکشن،میڈیا کے آداب،خبر لکھنے اور حقائق کی جستجو“کے حوالے سے شرکاء کی رہنمائی کرتے ہوئے کہا کہ خبر ہماری زندگی پر بہت بڑا اثر ڈالتی ہے۔انہوں نے خبر لکھنے کے مقاصد،اقسام،منصوبہ سازی اور اچھی خبر کی خصوصیات بیان کیں۔مزید انہوں نے خبر لکھنے اور حقائق کی جستجو کرنے کے ْہنر کو موثر بنانے کیلئے چھ "ک " کے بنیادی اصولوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ یاد رکھیں کہ میڈیا کے ذریعے آپ کا جھوٹ کروڑوں لوگوں کو گمراہ کر سکتا ہے۔آپ مر بھی جائیں گے تب بھی آپ کا جھوٹ زندہ رہے گا۔ سوشل میڈیا کے آداب دراصل سوشل میڈیا کے چوکیدار ہیں مگر افسوس کہ ہم میں سے بہت ایسے ہیں جو ان آداب سے ناواقف ہیں۔فیس بْک اور یوٹیوب پر غیر اخلاقی مواد بڑھتا جا رہا ہے۔اگر ہمیں میڈیا کے آداب معلوم ہوں تو ہم برائی کو روکنے اور اچھائی کو پھیلانے والے بنیں گے۔موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بہترین پرڈیوسر وہ ہے جو اپنا کونٹنٹ تیار کرتے وقت پانچ فلٹرز کو ملحوظِ خاطر رکھے۔
٭ دوسروں کی زندگیوں میں نہیں بلکہ دلوں میں گھر کرے۔
٭آپ کی بات اور الفاظ میں دوسروں کیلئے ہمدردی ہو۔
٭ذمہ دار شہری اور میڈیا پروفیشنل کے طور پر ویوز اگر مجبوری ہیں تب بھی کسی کی عزت کو مجروح نہ کریں۔
٭جھوٹی خبر کو آگے نہ پھیلائیں۔
٭سوشل میڈیا پر کوئی بھی مواد اپلوڈ کرنے سے قبل اس کا تنقیدی جائزہ ضرورلیں۔
تیسرے روزجناب ایاز مورس نے ڈیجیٹل جرنلزم کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا کی جنرنلزم مکمل طور پر بدل چکی ہے۔ 19ویں دہائی سے لیکر آج تک کا وقت یوں تبدیل ہوا ہے کہ ایک بچہ جو اْس وقت پتنگ اْڑاتا تھا اب سلیفی لینا سیکھ گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل دنیا ایک حقیقت ہے،جو سمجھداری کا تقاضا کرتی ہے اور اس دنیا میں بسنے کے لیے آپ کا دماغ ہی آپ کا دوست بھی ہے اور دشمن بھی۔اس لیے اپنے دماغ کو ہمیشہ مثبت رکھیں۔ جناب ایاز مورس نے خبر کی تیاری کے حوالے سے بتایا کہ شہ سرخی پوری خبر کی عکاسی کرتی ہے اور خبر بناتے وقت ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ تنقیدی لحاظ سے واضح تصویر پیش کی جائے۔ویڈیوز ریکارڈنگ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پردہ سکرین پر کام کرتے ہوئے یاد رکھیں کہ پْر اعتمادی آپ کی آنکھوں میں ہے۔آخر میں انہوں نے بیک گراونڈ لائٹس،مائیک کا استعمال، آواز کا اْتار چڑھاؤ،میک اپ،کیمرہ فیس نیز کیمرہ کے سامنے مناسب کپڑوں کے حوالے سے معلومات فراہم کیں۔نیز ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے لیے موثر تحریر اور ویڈیو پروڈکشن کی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی۔
چوتھے روز ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے اپنے سیشن میں سوشل میڈیا کی اخلاقیات، پبلک سپیکنک اور بوڈی لینگیو کے حوالے سے شرکاء کی راہنمائی کرتے ہوئے صحافت کی اخلاقیات پر روشنی ڈالی اورمسیحی اقدار کو سچائی، انسانی وقار، آزادی، امن اور اتحاد کے اصولوں سے منسلک کیااور بتایاکہ یہ مسیحی میڈیا کی بنیاد ی اقدارہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہترین صحافی وہ ہے جو اچھا سامع ہے۔بطور مسیحی صحافی غلط اور جھوٹی خبر کی نفی کرنا اور انسانی عظمت کو فروغ دینا ہماراخاصہ ہونا چاہیے کیونکہ ہم امن کے لئے بْلائے گئے ہیں۔جھوٹی خبر بگاڑ پیدا کرتی ہے،اس لیے انٹر نیٹ کو مکمل ذمہ داری سے استعمال کریں۔فادر موصوف نے بتایا کہ پہلی جھوٹی خبر باغِ عدن میں شیطان نے پھیلائی اور آج بھی سوشل میڈیا کے پیچھے چھپ کر لوگ جھوٹی خبروں کے ذریعے انتشارپھیلاتے،بدگمانی پیدا کرتے نیزدوسروں کی عزت کو اْچھالتے ہیں جبکہ کلیسیا ایسی خبروں اور صحافت کی نفی کرتی ہے۔انہوں نے جعلی خبروں کے وسیع مسئلے سے نمٹنے کے لیے حکمت ِعملی پر بھی تبادلہ خیال کیا اورمیڈیا کے پیشہ ور افراد کی سا لمیت کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پرآپ کاپوسٹ کردہ مواد آپ کی شناخت ہوتا ہے۔ بعد ازاں فادر موصوف نے شرکاء کو مختلف گروہوں میں تقسیم کر کے عملی مشقیں بھی کروائی۔ اسی روز شرکا ایوبیہ کی خوبصورت”جنت آبشار“ پر خوب لطف اندوز ہوئے۔
مسٹر سفیان اور مسٹر فیضان نے”فوٹوگرافی اور ویڈیو گرافی“ میں تکنیکی رہنمائی کی۔انہوں نے یو ٹیوب اور دیگر ویڈیو زکی تیاری کے لیے کیمرہ کے درست استعمال اور سمتوں کے بارے میں بتایا۔بعدازاں فوٹوگرافی اور ویڈیو گرافی کی مشقیں کروائیں اور تمام شرکاء کی بنائی ہوئی تصویروں اور ویڈیوز کا تجزیہ کیا۔
پانچویں روز فضیلت مآب آرچ بشپ جوزف ارشد کا کیتھولک یوتھ سنٹر ایوبیہ میں پْرتپاک استقبال کیا گیا۔جس کے بعد آرچ ڈایوسیس آف کراچی سے ریورنڈ فادر انتھنی ابراز، آرچ ڈایوسیس آف لاہور سے ریورنڈ فادر آصف سرداروکرِجنرل، راولپنڈی اسلام آباد ڈایوسیس سے مسٹر فریاد فرانسس،ملتان ڈایوسیس سے ریورنڈ فادر آصف ملک،حیدرآباد ڈایوسیس سے ریورنڈ فادر پیٹرک اور فیصل آباد ڈایوسیس سے جناب اعجاز بھٹی اور اویس صائم سہوترا نے میڈیا منسٹری کی ڈایوسزن رپورٹس پیش کیں۔
اس کے بعد جناب شہزاد غوری نے وائس اوور اور دستاویزی فلم کے سکرپٹ کی تیاری کے اصولوں پر ایک دلچسپ سیشن کی قیادت کی۔ دستاویزی فلم کے سکرپٹ کے بنیادی چھ اہم عناصر کو تفصیل سے بیان کیااورکہا کہ تحقیق کے بغیر کوئی بھی سکرپٹ مکمل نہیں ہوتا ہے۔نیز انہوں نے شرکا کو وائس اوور کی مناسب تکنیک سیکھائیں اور بتایا کہ وائس اوور کے لیے درست تلفظ کی ادائیگی اور آواز کے اْتار چڑھاو کا مناسب خیال رکھنا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مختلف سرگرمیوں کے ذریعے گلے اور آواز کی مشقیں کروائیں۔انہوں نے ڈرامہ کے ذریعے سکرپٹ لکھنے اور ڈائیلاگ کی ادائیگی کی مشق بھی کروائی جسے شرکاء نے بہت سراہا۔تربیتی ورکشاپ میں شرکاء نے اپنی رائے کاا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نوجوانوں کو سیکھنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں، تاکہ وہ بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہو سکیں۔انہوں نے اس تربیتی ورکشاپ کی کامیابی پر ریورنڈ فادر قیصر فیروز اور اْن کی ساری ٹیم کو مبارکباد پیش کی اور مستقبل میں اس سلسلے کو جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس ٹر یننگ کی کامیابی پر فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے شکرگزاری کی پاک ماس خدا کے حضور گزرانی۔ نیزتمام شرکا ء میں اپنے دستِ مبارک سے اسناد تقسیم کیں۔ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ ہمارے مسیحی نوجوان میڈیا کی تعلیم اور ہنر میں د لچسپی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے نوجوانوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ذریعے امن اور محبت کا پیغام بہت بڑی برکت ہے۔اس لیے میڈیا کو جانیں اور سیکھیں تاکہ خدا کا کلام ہر انسان تک پہنچے۔ انہوں نے فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد چیئرمین قومی کمیشن برائے سماجی ابلاغیات کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جن کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی سے اس تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔آخرمیں ریورنڈفادر قیصر فیروز نے تمام بشپ صاحبان،ہر ڈایوسیس کے فیس بْک اور یوٹیوب چینلز کے ڈائریکٹرز،تمام ٹرینزرز اورشرکاء کا اْن کے بھر پور تعاون کیلئے شکریہ ادا کیا۔