ریڈیو ویری تاس ایشیاء اْردو کے بورڈ ممبرز کا سالانہ اجلاس
مورخہ 5نومبر 2024کو لائلہ ہال،لاہور میں آر۔وی۔اے اْردو سروس کے بورڈ ممبرز کا سالانہ اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ریڈیو ویریتاس ایشیاء اْردو سروس کے چئیرمین فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے فرمائی۔ اس اجلاس میں بورڈممبران،پروگرام پروڈیوسرز اورویو سٹوڈیو کے سٹاف نے شرکت کی۔
اجلا س کا آغاز سسٹر ایدا کی دْعا سے ہوا۔ اس کے بعدفضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے تمام شرکا کو خوش آمدید کہا اور بتایا کہ ہر نیا دور نئی تبدیلیوں کا متقاضی ہوتا ہے،ان نئی تبدیلیوں کے ساتھ ہم آہنگ رہنا وقت کی ضرورت ہے۔ ایسے حالات میں ہمیں ایسے افرد کی تلاش کرنی ہے جو میڈیا کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔تاکہ وہ میڈیا کی بشارت کی خدمت میں شامل ہوں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری یہ کوشش ہونی چاہیے کہ کلیسیا کے محدود وسائل کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہر فرد تک سچائی،اْمید اور محبت کا پیغام پھیلانے کے لیے نئے طریقے تلاش کیے جائیں جو ہمارے معاشرے اورکلیسیا کے لیے فائدہ مند ہوں۔
مس ثناء جارج (آن لائن پروڈیوسر)نے گزشتہ میٹنگ کی رپورٹ پیش کی،جسے متفقہ طور قبول کیا گیا۔جبکہ ریڈیو ویریتاس ایشیاء اْردو سروس کے ڈائریکٹر ریورنڈ فادر قیصر فیروز نے آر۔ وی۔ اے اْردو سروس کی سالانہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے اْردو سروس کی ویب سائٹ،فیس بْک اکاونٹ،یوٹیوب چینل اور موبائل ایپلیکشن پر آروی اے اْردو سروس کی سرگرمیوں کو تفصیل سے بیان کیا اور بتایا کہ ویب سائٹ پر مختلف اْردو آرٹیکلز،فیس بْک پر انفوگرافک پوسٹ،عالمی، قومی دنوں اور تہواروں پر خصوصی پوسٹ اور پیغامات تیار کیے جا رہے ہیں نیز سب سے زیادہ ویوز والی ریلز،پوسٹ،ویڈیوز نیز ویوورز کی جانب سے موصول ہونے والے حوصلہ افزا آراء کا بھی ذکر کیا۔انہوں نے بتایا کہ ہماری بنائی گئی ریلز اور پوسٹ کارڈز بہت سے ٹک ٹاکرز اور یو ٹیوبرز بھی استعمال کر رہے ہیں جس سے ہماری پوسٹ وائرل ہو رہی ہیں۔نیز پوسٹ کارڈز ناصرف پاکستان میں بلکہ بیرون،ِملک بھی شہرت پا رہے ہیں لوگ انہیں ناصرف انہیں سٹیٹس پر لگانا پسند کرتے ہیں بلکہ شئیر بھی کرتے ہیں، ۔ فادر موصوف نے بتایا کہ پروگرام پہلے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کیے جاتے ہیں اور بعد میں دیگر شوشل میڈیا اکاونٹس پر اورپھر ای۔میل کے ذریعے سے ان پروگراموں کے لنکس بشپ صاحبان، کاہن برداری، سسٹر صاحبات،مناد صاحبان اور عام مومنین کو شئیر کیے جاتے ہیں۔ علاوہ ازیں فادر قیصر فیروز نے ویب سائٹ،فیس بْک،یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا اکاونٹس پر اپ لوڈ کیے جا چکے پروگرامز کی تعداد،سبسکرئبرز،واچ ٹائم او پروگرام ویوز کے عداد و شمار کی تفصیل بھی پیش کی۔
جناب کامران چوہدری نے آر۔وی۔اے اْردو سروس کی تمام سرگرمیوں کو سراہا اورکہا کہ بلاگنگ (blogging)کا بڑھتا ہوا رحجان اْردو سروس کے پیغام کی تشہیر کے لیے معاون ثابت ہوگا،اس لیے مسیحی بلاگرز کی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔انہوں مزید کہا کہ اس سلسلے میں ان کے لیے تربیتی ورکشاپ کا اہتمام کرنا فائدہ مند ثابت ہوگا۔نیز انہوں نے مسیحی علما، شعرا اورلکھاریوں سے رابطے میں مدد کا یقین دلایا۔
مسٹر عمانوائیل نینو نے پاکستان میں کامیاب میڈیا پرسن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افراد کا اشتراک یقینی طور پر امن،دوستی اور ہم آہنگی کے پیغام کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔اور مسیحی نوجوان ہر پوسٹ کو محض لائک کرنے کی بجائے اس پر آزادانہ رائے کا اظہار کر سکتے ہیں۔
سسٹرجولیٹ (چیرٹی سسٹرز آف جیزز اینڈ میری تار گھر)نے آر۔وی۔اے اْردو سروس کی تمام سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے مستقبل میں مزید کامیابیاں سمیٹنے کے لیے نیک تمنائیں پیش کیں اور کہا مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات میں باقاعدگی سے لکھنے کی مشق اور مقابلہ جات کروانے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے سے لکھنے کے ہنر کو نکھار مل سکتا ہے۔
سسٹر شمیم (دخترانِ پولوس)نے کہا کہ عام مومنین جو میڈیاکی ٹرینینگ حاصل کر رہے ہیں اور ان کی صلاحیتوں کو میڈیا کے ذریعے کلیسیا کی خدمت کے لیے استعمال کیا جائے۔
فضیلت مآب آرچ بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے کہا میرے لیے آج بھی یہ ایک سوالیہ نشان ہے کہ مسلسل محنت، آگاہی و رہنمائی فراہم کرنے کے باوجود بھی مسیحی قوم اپنی صلا حیتوں کو منوانے اور حکومتِ وقت سے اپنے حقوق حاصل کرنے سے بے خبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مایوسی کو خیر باد کہنے کا وقت ہے۔ پاکستان میں میڈیا منسٹری اور کمیونیکشن میں بہت زیادہ ترقی کی گنجائش ہے اس لیے یہ فردِ واحد کا کام نہیں بلکہ کلیسیا میں رہتے ہوئے ہمیں ملکر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا مزید کہا کہ جہاں میڈیا کا استعمال زیادہ ہے،وہاں نقصان بھی زیادہ ہو رہا ہے۔ کیونکہ لکھاری اور تخلیقی سوچ ختم ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسیحی نوجوانوں میں شعور کی کمی ہے۔ ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی تربیت کریں اور اپنے ساتھ منسلک رکھیں تا کہ ان پر یہ باور ہو سکے کہ تعلیم حاصل کر کے اعلٰی عہدوں پر فائز ہوکر ہی مایوسی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ بشپ جی نے کہا کہ پاکستان میں اگر ایک سو مسیحی وکیل،ایک سو میڈیا پرسن اور ایک سو سیاست دان ہوں تو اگلے پانچ سالوں میں ہم کامیابیوں کی بلندیوں پر ہوں گے۔ آخر میں بشپ جی نے آر۔وی اے اْردو سروس کی بہترین کارکردگی پر ڈائریکٹر اور سٹاف کی خدمات کو سراہا اور مبارکباد پیش کی۔
میٹنگ کے دوران درج ذیل نکات پر رائے پیش کی گئی۔
٭ پاکستان کے تمام ڈایوسیس سے تعاون کے لیے رابطہ کیا جائے اور وہاں کے عام مومنین کو میڈیا کی ٹرینینگ دی جائے تاکہ وہ اپنے محدود وسائل سے بہت کچھ کرنے کے قابل بنیں۔
٭۔نوجوانوں کودرست تلفظ کی ادائیگی اور فنِ تحریر کی جانب راغب کیا جائے۔
٭۔ میڈیا میں باصلاحیت مومنین کو کلیسیا کی بشارتی خدمات کے لیے زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے۔
٭ پاکستان کے تمام ڈایوسیس کے ڈائریکٹرز سے تعاون کے لیے رابطہ کیا جائے تاکہ اس مشن کو پورے پاکستان اور پوری دنیا میں پھیلایا جا سکے۔
آخر میں فادر قیصر فیروز نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے تمام بورڈ ممبران کی تشریف آوری کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور اْمید ظاہر کی کہ آپ کے مشورہ جات ہماری رہنمائی اورحوصلہ افزائی کرتے ہیں ایک نئی قوت کے ساتھ امن اور ہم آہنگی کے مشن کو جاری و ساری رکھ سکیں۔