ایشیائی کلیسیا کو سنڈی سفر کے لیے پانچ روشنیوں کی ضرورت ہے۔فوقیت مآب کارڈینل چارلس بو
مورخہ 28نومبر2025کوعظیم زیارتِ اْمید کے دوسرے دن کا آغاز پینانگ، ملائشیا میں پاک ماس کے ساتھ ہوا جس میں 32 ممالک سے آئے 900 شرکاء نے حصہ لیا۔
یہ پاک ماس ”دی لائٹ ہوٹل پینانگ“کے بڑے بینکٹ ہال میں منعقد ہوئی، جس کی صدارت فوقیت مآب کارڈینل چارلس ماونگ بو(ایس۔بی۔ڈی)نے فرمائی اور انہوں نے ہی وعظ پیش کیا۔
دورانِ وعظ کارڈینل بو، نے پانچ ”روشنیوں“کا ذکر کیا جو ایشیا کے مومنین کے سفر کو منور کر سکتی ہیں۔
1۔ دل سے سننا
کارڈینل بو نے بتایا کہ سنڈی سفر کی پہلی بنیاد ”سننا“ ہے۔ انہوں نے سینٹ جیمز کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا:کیا ہماری برادریاں بولنے سے پہلے سن سکتی ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ایشیائی ثقافتوں میں بولنے کی بڑی قدر ہے، مگر روحانی سفر کانوں سے نہیں، دل سے سننے سے شروع ہوتا ہے۔
دانیال نبی کے شیر کے غار میں خاموشی سے خدا کی آواز سننے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ خاموشی خوف کی نہیں، توجہ کی خاموشی ہے۔ دل سے سننا شور کو اُمید کے پیغام میں بدل دیتا ہے۔مزید کہاکہ اگر ہم دل سے سننا سیکھ لیں، تو ہماری پیرش اور ڈایوسیس کی میٹنگیں مختصر، بامعنی اور پھل داربن جائیں گی۔
2۔ قیادت عہدہ نہیں، خدمت
دوسری روشنی ”قیادت کی صحیح روح“ہے۔کارڈینل بو نے کہا کہ دانیال نے بادشاہوں کے عروج و زوال دیکھے اور سیکھایا کہ اصل اختیار طاقت سے نہیں، بلکہ خدمت اور انکساری سے آتا ہے۔
انہوں نے ایک بشپ کی کہی بات سنائی:اگر تمہاری انگوٹھی تمہیں بادشاہ ہونے کا احساس دلائے تو اْسے مت پھینکو۔لیکن اگر تم خود کو چرواہے کے بجائے بادشاہ سمجھنے لگو، تو وقت ہے کہ انگوٹھی اْتار کر کسی کے پاؤں دھوؤ۔انہوں نے خبردار کیا کہ ایشیا میں جہاں اختیار کا احترام رچا بسا ہے، کلیسا کو یاد رکھنا چاہیے:قیادت منصب نہیں، خدمت ہے۔
3۔تنوع—خطرہ نہیں، خدا کا تحفہ
تیسری روشنی ”تنوع کو قبول کرنا“ ہے۔
ایشیا زبانوں، ثقافتوں، نسلوں اور روایات کا گھر ہے۔ دانیال کی کتاب میں تمام قومیں خدا کی خدمت کرتی ہیں اور کلیسیا کو اْسی کا آئینہ بننا چاہیے۔کارڈینل بو نے کہا کہ ایشیا کی بہت سی قومیں، ذاتیں اور ثقافتیں ہیں لیکن کلیسیا کو اْن سب سے بالا ہو کر خدا کی روح کو ہر ایک کے ذریعے بولتے ہوئے سننا ہے۔
4۔غریب۔۔کلیسیاکے دل میں
چوتھی روشنی ”غریبوں کو مرکز میں رکھنا“ہے۔
کارڈینل بو نے کہا کہ یسوع ہمیشہ حاشیے پر موجود لوگوں کو اُٹھاتا ہے۔
انہوں نے پوچھا کہ اگر یسوع آج زمین پر آئے تو وہ کہاں رہیں گے؟ شاید محل میں نہیں بلکہ غریبوں، مہاجرین اور بے گھر لوگوں کے درمیان۔
انہوں نے کہا کہ غریبوں کے ساتھ چلنا،اصل زندگی میں مسیح سے ملاقات ہے۔غریبوں کو بھلا دینا — انجیل کے دل کو بھلا دینا ہے۔
5۔نوجوان—زندہ، خوش، اور تخلیقی
آخری روشنی ”نوجوان“ ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کلیسیانوجوانوں کے پاس جائے اْن کا انتظار نہ کرے۔نوجوانوں کے لیے ایسے مقامات بنائے جائیں جہاں وہ گائیں، سوال کریں، راہنمائی کریں اور خواب دیکھیں۔جو کلیسیا نوجوانوں کے ساتھ چلتا ہے، وہ کبھی بوڑھا نہیں ہوتا۔
صرف محبت باقی رہتی ہے—مسیح کا کلام ابدی ہے۔
اپنے وعظ کے اختتام پر کارڈینل بو نے یاد دلایاکہ تمام بادشاہتیں، نظریات، اور ٹیکنالوجیاں ختم ہو جائیں گی۔صرف محبت باقی رہتی ہے۔صرف مسیح کا کلام ہمیشہ قائم رہتا ہے۔
انہوں نے دْعا کی:
اے خداوند یسوع، ایشیا کے اپنے لوگوں کے ساتھ دوبارہ چلو۔
ہمیں سننا، خدمت کرنا، خوش ہونا، اور محبت کرنا سیکھا
یہاں تک کہ تیرا کلام ہر دل اور ہر گھر میں مجسم ہو جائے۔
شرکاء نے کارڈینل بو کے گہرے روحانی، عملی اور اْمید بھرے پیغام پر شکرگزاری کا اظہار کیا۔