ایشیائی کلیسیاکو زیادہ مجوسیوں کی ضرورت ہے۔ فوقیت مآب کارڈینل لوئس انتونیو تاگلے

مورخہ 27نومبر2025کو پینانگ ملائیشیامیں عظیم زیارتِ اُمید کے موقع پر ایک ہزار سے زائد مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کارڈینل لوئس انتونیو تاگلے نے  کلیسیا سے اپیل کی کہ وہ مجوسیوں جیسی رْوح تلاش کرنے، سننے اور فروتنی سے چلنے والے زائرین بنیں اور ہیرودیس جیسی سوچ، خوف، طاقت اور خود غرضی سے چمٹے رہنے کو ترک کریں۔
عظیم زیارتِ اُمید کا آغاز
27 نومبر کو پینانگ میں اْمید کی عظیم زیارت کا آغاز ہوا، جو گزشتہ بیس برسوں میں ایشیائی کلیسیا کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ افتتاحی تقریب کے بعد پینانگ کے بشپ کارڈینل سیبیسٹین فرانسس کی صدارت میں پاک ماس کی قربانی خدا کی حضور پیش کی گئی۔
پہلے دن کی نمایاں جھلک میں کارڈینل لوئس انتونیو تاگلے کا خطاب تھا، جو ڈکاسٹری فار ایونجیلائزیشن کے سیکشن برائے ابتدائی بشارت کے پرو-پریفیکٹ ہیں۔ ان کا موضوع تھا:ایک نئے راستے سے جانا— اُمید کے تجدید شدہ زائرین
مسیحی اْمید: ایک تحفہ جو زندگی کو پاک اور سمت عطا کرتا ہے۔
کارڈینل تگلے نے گفتگو کا آغاز محبت بھری ہلکی مزاح اور 2006 میں تھائی لینڈ میں ہونے والے پہلے کانگریس کی یادوں سے کیا۔ انہوں نے زور دیا کہ ایشیائی کیتھولک مسیحیوں کو کبھی بھی یسوع کی کہانی سنانے سے نہیں تھکنا چاہیے۔ وہ کہانی جو آج بھی زندگیاں اور معاشرے بدل رہی ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ مسیحی اْمید کیا ہے اور کیا نہیں ہے۔ اْمید، صرف خوش فہمی یا مصیبتوں سے بھاگنے کا نام نہیں۔بلکہ مسیحی اْمید ایک الٰہی فضل ہے۔جس کا سرچشمہ بھی خدا ہے اور مقصد بھی خدا ہی ہے۔
کیتھولک کلیسیاکی تعلیمات (1818) کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اْمید انسان کے دل میں خوشی کی خواہش رکھتی ہے، آزمائشوں میں سنبھالتی ہے، محبتوں کو پاک کرتی ہے اور ہماری آرزوؤں کو خدا کی بادشاہی کی طرف موڑتی ہے۔
انہوں نے تمام حاضرین سے سوال کیا:
مجھے حقیقی خوشی کس چیز سے ملتی ہے؟
میری ثابت قدمی کی اصل قوت کیا ہے؟
میری محبت واقعی خدا کے لیے ہے یا اپنی ذات کے لیے؟
انہوں نے کہا کہ مسیحی اْمید ہمارے دل کو اس قابل بناتی ہے کہ ہم پڑوسی کو یوں محبت کریں جیسے خدا محبت کرتا ہے۔
ایک نئے راستے سے جانا: مجوسیوں کا سفر اور زیارتِ اُمید
موضوع کے پہلے حصے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے مجوسیوں کے سفر کی طرف توجہ دلائی۔ وہ زائرین جو یسوع سے ملنے کے بعد ایک نئے راستے سے واپس لوٹے۔ ان کا سفر ایشیا کی قوموں کے لیے مثال ہے۔
انہوں نے مجوسیوں اور ہیرودیس کا موازنہ کرتے ہوئے دو طرح کے سفر کی نشاندہی کی:
• ایک زیارت جو فروتنی، کھلے پن اور روشنی کی رہنمائی میں یسوع کی طرف لے جاتی ہے۔
• اور ایک زیارت یسوع کے بغیر خوف، جمود اور تشدد سے بھری ہوئی۔
مجوسی ابتدا ہی سے ”ایک مختلف راستہ“اختیار کر چکے تھے۔ وہ غیر قوموں میں سے تھے، مگر ستاروں کو پڑھتے، تخلیق کی آواز سنتے اور پیشگوئیوں کی بازگشت پر دھیان دیتے ہوئے اپنے آپ سے آگے دیکھتے تھے۔
اس کے برعکس ہیرودیس”ہلا ہی نہیں“ طاقت کے بوجھ میں جکڑا ہوا، نہ تخلیق کو دیکھ پایا، نہ کلام کو سنا اور نہ ہی اوروں کی خوشی کو سمجھا۔
کارڈینل تاگلے نے کہا کہ جس کے پاس طاقت ہو، اْس پر وزن ہوتا ہے اور وزن انسان کو چلنے نہیں دیتا۔
انہوں نے دوسرے بڑے فرق کی نشاندہی کی:
مجوسی اپنی ناواقفیت تسلیم کرتے تھے اور سوال کرتے تھے۔اْن کا سفر فروتنی کا سفر تھااوریہی سنڈ کی روح ہے۔ہیرودیس اور اْس کا دربار سب جانتے تھے مگر اْس علم نے انہیں حرکت نہ دی۔انہوں نے خبردار کیا کہ روح القدس کی برکتیں ضائع ہو جاتی ہیں جب انہیں نظرانداز کیا جائے یا جب انہیں صرف ذاتی مفاد کے لیے استعمال کیا جائے۔
خوشی بیت لحم میں ہے، یروشلم میں نہیں 
مجوسیوں کا تیسرا وصف
خدا کی وحی ملتے ہی فوراً چل پڑنا۔وہ کلام اور ستارے دونوں کی رہنمائی پر چلے، بچے کو پایااور خوشی سے جھک کر سجدہ کیا۔ ان کے تحائف اس مسیحا کے قابل تھے جو دْکھ اْٹھائے گا۔
ہیرودیس خوش نہ ہوا بلکہ گھبرا گیا۔ وہ یہ برداشت نہ کر سکا کہ بادشاہ ایک سنہری شہر میں نہیں بلکہ ایک چھوٹے سے بستی بیت لحم میں پیدا ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اُمید سے خالی ہوں، وہ خوش نہیں ہوتے۔ وہ دوسروں کی خوشی بھی برداشت نہیں کر سکتے۔انہوں نے رہنماؤں کو نصیحت کی کہ وہ چھوٹی چھوٹی برادریوں سے سیکھیں۔ کیونکہ بہت سی حکمت اور خوشی اْس چھوٹے ماحول میں ہے جنہیں ہم نظرانداز کر دیتے ہیں۔
ہمیں زیادہ مجوسی اور کم ہیرودیس چاہیئے۔آخر میں کارڈینل تاگلے نے ایک ذاتی واقعہ سنایا۔ جب وہ ایک غیر ملکی دورے میں راستہ بھٹک گئے، مگر راستہ انہیں دو فلپائنی مہاجر مزدوروں تک لے گیا، جنہوں نے اْن سے دْعا کی درخواست کی اور اپنی کہانیاں سنائیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے احساس ہوا میں راستہ بھٹکا نہیں تھا۔ یسوع مجھے اس راستے پر لے گئے تھے۔انہوں نے نتیجہ نکالاکہ یسوع ہمیشہ مختلف راستہ اختیار کرتے ہیں کیونکہ وہی راہ، حق اور زندگی ہیں۔ وہی ہمارا ستارہ، ہمارا مقصد، اور ہماری اُمید ہیں۔
اختتام پر انہوں نے ایشیائی کلیسا کو دعوت دی کہ ہمیں تلاش کرنے والے، سننے والے، سیکھنے والے، اور سجدہ کرنے والے زیادہ مجوسیوں کی ضرورت ہے۔اور ہمیں خوف، طاقت اور مایوسی کے اسیر کم ہیرودیس چاہیے۔
آئیں، یسوع کی زیارت میں شامل ہو جائیں۔

Daily Program

Livesteam thumbnail