یسوع بہترین دوست
پیارے بچو!روشنی ایک ہونہار،خوش اخلاق اور نہایت قابل لڑکی تھی۔وہ بارہ سال کی تھی۔اس کے بہت سے دوست تھے اور ان میں اْسکا سب سے بہترین دوست یسوع تھا۔روشنی اپنے سارے کام کاج خود کرتی۔ ہر صبح و شام دْعا کرتی اور بائبل پڑھتی۔اْسے فوٹو گرافی اور مختلف تصویروں کو ملا کر ویڈیو بنانے کا شوق تھا۔وہ پڑھائی میں بھی بہت اچھی تھی۔سکول میں دوسری سرگرمیوں میں حصہ لیتی تھی۔سب جانتے تھے کہ وہ گائیکی میں بھی اچھی ہے۔ اب روشنی کے سکول میں گائیکی کا پروگرام تھا اور اس سال دوسری طالبات کے ساتھ مل کر روشنی کو ذمہ داری دی گئی کہ وہ فوٹوگرافی اور ویڈیوز کو بنانے کا کام سرانجام دے گئی اور اس نے خوشی خوشی اس کے لیے ہاں کر دی۔ اسکول میں ہفتے کے شروع سے ہی اس مقابلے کی تیاریاں شروع ہو گئی۔ روشنی سارے کام کرتی، صبح سکول جاتی، دیر سے وہاں سے واپس آتی اور پھر سارا دن سکول میں جو تصویر بناتی ان کی ویڈیو بنانے میں مصروف ہو جاتی۔ اسے پتہ بھی نہیں چلتا کہ اس کے بہت سارے گھنٹے اسی کام میں گزر جاتے ہیں۔ وہ اپنے کام سے اتنا تھک جاتی کہ پھر سو جایا کرتی۔ ان تمام کاموں کو کرتے کرتے وہ ایک چیز کرنا روزانہ بھول جاتی تھی اور وہ ْدعا تھی۔
ہر روز کی تھکان اور کام میں مشغول ہونے کی وجہ سے روشنی میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی۔ وہ تھک جاتی، تھکن کی وجہ سے اس کا مزاج چڑچڑا ہونے لگا۔وہ کسی بھی کام میں دل لگاتی تو خود کو نڈھال محسوس کرتی۔ اب وہ خود بھی اس سے بہت پریشان تھی وہ جاننا چاہتی تھی کہ آخر اس کے ساتھ یہ سب کیا ھو رہا ہے؟ اس سے پہلے تو وہ ایسی بالکل بھی نہیں تھی۔ بہت سوچنے کے بعدآخر اْس نے یہ سارا معاملہ اپنی بڑی بہن کے ساتھ شیئر کیا۔ کیونکہ ہمارے بڑے بہن بھائی ہمیں بہت اچھے سے جانتے ہیں اسی طرح روشنی کی بڑی بہن کو بھی پتا تھا کہ اْس کی بہن کے ساتھ کیا معاملہ ہے۔اس نے کہا کہ وہ پورا ہفتہ ویڈیوز بنانے میں مصروف رہتی ہے اور اس وجہ سے وہ دْعا کرنا بھول جاتی ہیں۔حالانکہ اس سے پہلے روشنی روزانہ دْعا کرتی تھی۔روشنی کی بہن نے اسے مزیدبتایا وہ اپنے باقی سارے کاموں میں مصروف رہتی ہے اور اپنے سب سے اچھے دوست کے ساتھ رابطے میں کمزور ہو گئی ہے۔یہ جاننے کے بعد روشنی نے اپنی بہن کا شکریہ ادا کیا کمرے میں چلی گئی اور عہد کیا کہ وہ ہر کام کرنے سے پہلے دْعا ضرور کرے گی اور اپنے کاموں سے زیادہ ترجیح مسیح کے ساتھ رابطے کو دے گی۔
پیارے بچو! اسی طرح کبھی کبھار ہم بھی اپنی دنیاوی زندگی میں اس قدر مصروف ہوجاتے ہیں کہ ہم دْعا کرنا بھول جاتے ہیں۔ہم اپنے سب کام کرتے،پڑھائی کو وقت دیتے،اپنے دوستوں کے ساتھ مصروف ہو جاتے ہیں۔لیکن ان سب میں ہم اپنے بہترین دوست یعنی خداکے ساتھ رابطے میں کمزور ہوجاتے ہیں۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زندگیوں میں اولین ترجیح خدا کو دیں جب ہم اسے اولین ترجیح دیں گے تو وہ بھی ہمیں برکت دے گا۔