ہرن کی نصیحت


ایک جنگل میں گھنے درختوں کے درمیان ایک ہرنی اور اْس کا بچہ رہا کرتے تھے۔ہرنی کا بچہ ابھی بہت چھوٹا تھا اور اسے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا بھی نہ آیا تھا کہ اس کی ماں نے اسے جنگل میں رہنے کے طریقے سمجھانے شروع کر دیئے۔ہرنی کو خود بھی پتہ نہ تھا کہ وہ اپنے بچے کے بڑے ہونے تک اس کے ساتھ رہ سکے گی یا نہیں۔ہر وقت شکاری بندوقیں اور جال لیے ہرن کی تلاش میں جنگل میں پھرتے رہتے تھے۔شیر،چیتے اور دوسرے درندوں کا خطرہ الگ پریشان رکھتا تھا۔ہرنی اپنے ٹھکانے سے زیادہ دْور نہیں جا سکتی تھی کیونکہ ْاسے اپنے بچے کی فکر لگی رہتی۔
ننھا ہرن خطرے کے وقت سہم اور سمٹ تو جاتا مگر ابھی اس میں اتنی طاقت نہیں آئی تھی کہ ماں کے پیچھے پیچھے اپنی جان بچانے کے لئے بھی دوڑ پڑے۔ایسے میں ہرنی اسے اْونچے اْونچے پودوں اور جھاڑیوں میں چھپ جانے کا اشارہ کرتی اور خود جست لگا کر شکاری کی پہنچ سے دْور نکل جاتی۔ہرنی کو بڑی شدت سے اس دن کا انتظار تھا جب ننھا ہرن اتنا بڑا ہو جائے گا کہ اس کے ساتھ سیر کرنے جنگل میں نہر کے کنارے جا سکے گا۔کچھ عرصے بعد ننھا ہرن اپنی ماں کے پیچھے پیچھے جنگل میں دور تک چلا جاتا۔ماں نے اپنے بچے کو جست بھرنا اور اونچی اونچی گھاس میں سانس روک کر چھپنا سکھا دیا تھا۔ہرنی اپنے بچے کو جان بچانے کے سارے گُر سکھا رہی تھی۔
ایک دن ہرنی نے اپنے بچے کو پیار کرتے ہوئے کہا:ننھے مجھے نہیں معلوم کب میرا تیرا ساتھ چھوٹ جائے۔یوں تو جب تم بڑے ہو جاؤ گے تو تم خود الگ راستہ اختیار کر لو گے اور تمہاری حفاظت کی ذمہ داری مجھ پر نہ ہو گی،لیکن ہو سکتا ہے اس سے پہلے ہی کوئی مصیبت مجھے تم سے الگ کر دے۔بچہ ماں کی باتیں بڑی غور سے سنا کرتا۔
 ماں نے سمجھایاجہاں بھی خطر ہ ہوتا ہے دل کو فوراً کھٹک ہو جاتی ہے۔پس ہمیشہ دل کی آواز پر دھیان دینا۔کان کھڑے رکھنا اور جان بچانے کے لئے بھاگتے وقت بند اور تنگ راستوں کی بجائے کھلی اور کشادہ جگہوں کا انتخاب کرنا۔اْونچے ٹیلوں سے گزرو تو وہاں ٹھہرنا بالکل نہیں کہ اونچی جگہ پرسب کی نظریں پڑتی ہیں اور نشانہ صاف لگتا ہے۔ہرنی نے اپنے بچے کو ایک اور بڑے کام کی بات بتائی۔”دیکھو تم ہرن ہو بہت کمزور نازک اور خوبصورت ہو،کتے اور بھیڑیے سے لے کر شیر تک سب ہی تمہارے دشمن ہیں۔خود کو ان سے بچانا اور اپنا اٹھنا بیٹھنا اپنے جیسوں کے ساتھ رکھنا۔اپنے سے زیادہ طاقتور سے دوستی نہ لگانا اور نہ نقصان اٹھاؤ گے۔
ایک دن اس کی ماں دوسرے ہرنوں کے ساتھ کہیں دور نکل گئی۔ننھے ہرن کا اکیلے میں دل نہیں لگ رہا تھا تو وہ بھی جنگل کی سیر کو چل پڑا۔چلتے چلتے وہ ایک ایسی جگہ پہنچ گیا جہاں سوکھی گھاس کے ڈھیر پر سنہری دھوپ میں شیر کے تین چھوٹے چھوٹے بچے اْچھل کود کر رہے تھے۔ننھا ہرن پہلے تو دور کھڑا اْنہیں دیکھتا رہا۔بچے کبھی ایک دوسرے کے اْوپر چڑھنے کی کوشش کرتے اور کبھی گتم گتھا ہو جاتے۔ہرن بچے کو ان کا یہ کھیل کود بہت پسند آیا اور آخر وہ بھی ان کے قریب جا پہنچا اور ان کی شرارتوں میں شامل ہو گیا۔شیر کے بچوں نے اس نئے ساتھی کا خوشی سے خیر مقدم کیا اور اسے بھی اپنے ساتھ کھیل میں شامل کر لیا۔
وہ اسی طرح دیر تک کھیلتے رہے،پھر ننھے ہرن کو اچانک اپنی ماں کا خیال آیا اور وہ واپس آگیا۔اس کی ماں واقعی اْس کا انتظار کر رہی تھی اور خاصی پریشان بھی تھی۔ننھے ہرن نے خود ہی ماں کو بتا دیا کہ وہ اتنی دیر کہاں رہا ہے۔ہرنی کا دل گھبرایا اوراْس نے بچے کو خْوب ڈانٹا  پھر سمجھایا کہ شیر تمہارا دشمن ہے۔شیر کے بچے آج نہ سہی کل جب بڑے ہو جائیں گے تو تمہیں چیر پھاڑ کر کھا جائیں گے۔ہرنی نے اسے بتایا کہ یہ بھی تو خطرہ ہے کہ کسی بھی وقت بڑا شیر ہی اسے اپنے بچوں کے ساتھ تمہیں کھیلتے ہوئے دیکھ کر ماڑ ڈالے۔
ننھے ہرن کو یہ نصیحت ہر گز پسند نہ آئی۔وہ بس یہی کہتا رہا کہ ماں!تم فکر مت کرو۔شیر کے بچوں سے میری دوستی ہو گئی ہے۔وہ مجھے چاہتے ہیں اور کبھی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
اگلی صبح جب ہرنی دوسرے ہرنوں کی ڈار کے ساتھ گئی تو پھر کبھی مڑ کر واپس نہ آئی۔شایداْسے شکاری پکڑ کر لے گئے یا وہ کسی کی خوراک بن چکی تھی۔اب ہرن کا بچہ اکیلا رہ گیا۔ماں کے چلے جانے سے وہ خاصا پریشان رہنے لگا،لیکن اب وہ اتنا بڑا ہو گیا تھا کہ گھاس چر کر اپنا پیٹ بھر سکتا تھا۔دو تین دن تک تو اْس نے اپنی ماں کی نصیحت پر عمل کیا اور شیر کے بچوں کے ساتھ کھیلنے نہ گیا لیکن پھر ایک دن جب وہ درختوں کے نیچے اکیلے بیٹھے تنگ آگیا تو اس نے شیر کے بچوں کے پاس جانے کا فیصلہ کر لیا۔
شیر کے بچوں نے پہلے کی طرح اْچھل کود مچا رکھی تھی لیکن ان چند دنوں میں ان کے جسم خاصے مضبوط ہو گئے تھے۔ہرن بھی ان کے ساتھ کھیل کود میں شامل ہو گیا تو ان کی اْچھل کود اور بڑھ گئی۔ابھی کھیلتے ہوئے زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ بچوں کی ماں شیرنی بھی وہاں آگئی۔
اْسے ننھے ہرن کی یہ جرأت بڑی ناگوار گزری کہ وہ شیر کے بچوں کے ساتھ کھیل رہا ہے۔
شیرنی دبے پاؤں آگے بڑھی اور اْس نے ننھے ہرن کو ایک بھرپور پنجہ رسید کیا۔ہرن ہوا میں بلند ہوا اور کئی گز دور جا کر گرا۔وہ شدید زخمی ہو چکا تھا۔شیرنی اپنے بچوں کو لے کر اْس پر جھپٹی لیکن زخمی ہونے کے باوجود ننھا ہرن پوری قوت سے دوڑتا ہوا اْن کی پہنچ سے دْور جا نکلا۔ایک جگہ وہ نڈھال ہو کر گر ِپڑا۔ایسے میں اْسے اپنی ماں کے الفاظ شدت سے یاد آرہے تھے۔”اپنا اْٹھنا بیٹھنا اپنے ہی جیسوں کے ساتھ رکھنا، اپنے سے طاقتور کے ساتھ دوستی نہ کرنا ورنہ نقصان اٹھاؤ گے۔“
ننھے ہرن کے زخم کچھ دنوں کے بعد ٹھیک ہو گئے اور پھر اْس نے کبھی ایسی غلطی نہ کی اور ہمیشہ ماں کی نصیحت کو یاد رکھا۔

Daily Program

Livesteam thumbnail