ہاؤس وائف کام نہیں کرتی!

ایک دن دانیال اپنے ایک ماہر نفسیات دوست کے ہاں ملنے گئے۔گفتگو کے دوران بحث چھڑ گئی اور اْن خواتین کے بارے میں بات شروع ہوئی جو گھر پر رہتی ہیں یعنی نوکری نہیں کرتیں۔ اور اس طرح ایک شوہر اور ماہر نفسیات کے درمیان مکالمہ شروع ہوا۔
ماہر نفسیات: دانیال صاحب آپ کا زیادہ تر وقت تْو پھر دفتر میں ہی گزرتا ہوگا؟
شوہر: ظاہرہے بھئی میں بینک میں اکاؤنٹنٹ ہوں۔کبھی کبھی اوور ٹائم بھی لگا جاتا ہے۔نوکری پیشہ ہونا کوئی آسان کام تھوڑی ہے۔بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔
ماہر نفسیات: تو پھر زوجہ محترمہ کیا کرتی ہیں؟
شوہر: ارے وہ کوئی کام نہیں کرتی، وہ صرف ایک ہاؤ س وائف ہے۔
ماہر نفسیات: اچھا تو آپ کے گھر والوں کے لیے صبح کا ناشتہ کون بناتا ہے؟
شوہر: میری بیوی بناتی ہے کیونکہ وہ نوکری نہیں کرتی ناں۔
ماہر نفسیات: آپ کی بیوی ناشتہ بنانے کیلئے تو پھر آپ سے پہلے ہی اْٹھتی ہو گی؟
شوہر: ہاں ناں وہ صبح 5 بجے کے قریب اْٹھتی ہے کیونکہ وہ ناشتہ بنانے سے پہلے باروچی خانے کی صفائی کرتی ہے۔
ماہر نفسیات: آپ کے بچے تو اسکول جاتے ہیں ہوں گے ناں؟
شوہر: ارے ہاں بھئی جاتے ہیں۔اس میں پوچھنے والی کیا بات ہے۔
ماہر نفسیات:تو بچوں کو سکول آپ ہی چھوڑتے ہوں گے ناں؟
شوہر:نہیں نہیں۔میں تو اپنے دفتر ٹائم سے جاتا ہوں۔بچوں کو تومیری بیوی اسکول لے کر جاتی کیونکہ وہ کام نہیں کرتی ناں۔
ماہر نفسیات:اوہ اچھا تو اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے بعد زوجہ محترمہ کیا کرتی ہیں؟
شوہر: وہ ضرورت کا سامان خریدنے بازار جاتی ہے، پھرواپس آکر گھر کے کام کاج کرتی اور دوپہر کا کھانا پکاتی ہے۔ 
ماہر نفسیات: توشام کو، دفتر سے گھر واپس آنے کے بعد، آپ کیا کرتے ہیں؟
شوہر: میں تو آرام کرتا ہوں کیونکہ دن بھر کے کام کی وجہ سے تھکا ہوا ہوتاہوں ناں۔
ماہر نفسیات: ہاں یہ بات تو ہے۔سارا دن کام کرنے کے کام آرام تو بنتا ہے۔لیکن پھر آپ کی بیوی کیا کرتی ہے؟
شوہر: ہاں وہ تو شام کا کھانا تیار کرتی ہے۔اْس کے بعد مجھے اور میرے بچوں کوکھانا کھلاتی ہے۔پھر برتن دھوتی، گھر کی صفائی اور پھر بچوں کو سْلاتی ہے۔
ماہر نفسیات:جناب آپ کی بیگم صاحبہ کے تو روزمرہ کے کام کاج صبح سویرے سے شروع ہو کر رات گئے تک ختم نہیں ہوتے۔اور ناں صرف آپ بلکہ بہت سے لوگ بڑے آرام سے کہہ دیتے ہیں ہاؤس وائف کام نہیں کرتی۔
ہاں، گھریلو خواتین ہونے کے لیے پڑھائی کے سر  ٹیفکیٹ کی حتیٰ کہ اعلیٰ عہدے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی لیکن گھر کو سنبھالنے میں اْن کا کردار اورحصہ بہت اہم ہے!
اپنی بیویوں کی قدر کریں کیونکہ اْن کی قربانیاں بے شمار ہیں۔ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش کیا کریں۔وقتاً فوقتاً اْن کی تعریف کر دیا کریں اسِ سے اْن کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
اِن باتوں کے بعد شوہر کو احساس ہوا کہ وہ کتنا غلط سوچتا تھا۔دانیال صاحب کی طرح اور بھی بہت سے لوگ ایسی ہی سوچ کے مالک ہیں۔
جبکہ عورت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب وہ خاموش ہوتی ہے تو اس کے دماغ میں لاکھوں باتیں چل رہی ہوتیں ہیں۔
جب وہ کہتی ہے کہ میں تمہارے ساتھ ہوں گی تو وہ چٹان کی طرح تمہارے ساتھ کھڑی ہوگی۔اْسے کبھی تکلیف نہ دیں اور نہ ہی اْسے غلط سمجھیں۔
آج کے اس مضمون کا پیغام بہت ہی دل کو چھو لینے والا ہے۔
کسی نے ایک خاتون سے پوچھا:تم نوکری کرنے والی عورت ہو یا ہاؤس وائف؟
اْس نے جواب دیا:ہاں، میں کل وقتی ہوں یعنی کام کرنے والی گھریلو خاتون
میں دن میں 24 گھنٹے کام کرتی ہوں۔میں ایک ماں ہوں۔میں ایک بیوی ہوں۔میں ایک بیٹی ہوں۔میں بہو ہوں۔میں ایک آلارم کلک ہوں۔میں باورچن ہوں۔میں ایک نوکرانی ہوں۔میں ایک اْستاد ہوں۔
میں ایک ویٹر ہوں۔میں بچوں کو سنبھالنے والی ہوں۔میں ایک نرس ہوں۔میں ایک سیکورٹی آفیسر ہوں۔میں ایک کونسلر ہوں۔میں ایک تسلی دینے والی ہوں۔
مجھے کبھی چھٹیاں نہیں ملتی۔مجھے بیماری میں بھی چھٹی نہیں ملتی۔مجھے تو ایک دن کی چھٹی نہیں ملتی۔میں دن رات کام کرتی ہوں۔
اور اسِ سب کے باوجود یہی سننے کو ملتا ہے تم سارا دن کرتی کیا ہو؟
اکثر ہم ہماری زندگیوں میں عورت کے نمک جیسے منفرد کردار کو محسوس ہی نہیں کرتے لیکن یاد رکھیں جس طرح نمک کی غیر موجودگی تمام چیزوں کو بے ذائقہ بنا دیتی ہے بالکل اسی طرح عورت کی غیر موجودگی زندگی کو بے رونق کر دیتی ہے۔
اس لئے ہر عورت کی قدر کریں۔اْس کی عزت کریں۔اْس کے چہرے پر مسکراہٹ لانے والے مرد بنے پھر چاہے وہ عورت آپ کی ماں ہو،بیوی ہو،بہن ہوبیٹی ہو یا دوست۔

Daily Program

Livesteam thumbnail