چیونٹی کی زندگی سے انسانیت کو پیغام
چیونٹی ایک عام مکوڑا ہے جو تقریباً دنیا کے ہر حصے میں پائی جاتی ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ان کی تقریباً بارہ ہزار قسمیں دنیا میں موجود ہیں۔ اس ننھی سی جان میں انسان کے سیکھنے کی کافی کچھ چیزیں موجودہیں۔چند خصوصیات درج ذیل ہیں:
1۔ نظم ونسق:
ہم اکثر چیونٹیوں کی لمبی قطاریں دیکھتے ہیں جوخدا کی اس مخلوق میں پائی جانے والی نظم و نسق کو ثابت کرتی ہے اور کہیں نہ کہیں انسان نے قطاربندی کاسلیقہ اسی مخلوق سے حاصل کیاہے اور ایک اہم سبق یہ لینابھول گیاکہ یہ نظم بندی صرف قطارکی حدتک نہیں بلکہ تمام عمرمطلوب ہے۔
2۔ خیرخواہی:
اگر چیونٹیوں پر غورکریں تو دیکھیں گے کہ تیز ہواکاجھونکاآئے یاکوئی نقصان دہ چیزسامنے آجائے،چیونٹی تیزی سے واپس مڑتی ہے اور جاتے ہوئے راستے میں جتنی چیونٹیاں ملیں وہ سب کو حالات کی اطلاع دیتی ہوئی آگے بڑھے گی۔ایک طرف خدا کی اس ننھی سی مخلوق میں یہ جذبہ اور ایک طرف ہم انسان ہیں جو زندگی کی دوڑمیں اس قدر مصروف ہوگئے ہیں کہ خیر خواہی کاجذبہ ہی ختم ہوگیا۔
3َ۔منظم طرزِ معاشرت:
جدیدسائنس بھی اس کی تصدیق کرتی ہے کہ چیونٹیاں نہ صرف آپس میں بولتی ہیں بلکہ بودوباش کے لئے سماجی ساخت بھی اپناتی ہیں، ان کی مستقل کالونیاں اور بستیاں بھی ہوتی ہیں۔
چیونٹیوں کی زندگی نر اور مادہ نیز رانی کے ساتھ چندہفتوں سے لیکرکئی برسوں تک بھی طویل ہوتی ہے اس دوران وہ طرزِمعاشرت کی مکمل پاسداری کرتی ہیں۔
ان میں ترسیلِ اطلاعات کابھی رواج ہوتاہے جو کسی اہم موقع پر مختلف طریقے سے ایک دوسرے تک پہنچاتی ہیں۔وہ آپس میں کاموں کی تقسیم کرلیتی ہیں اور جس کے ذمہ جوکام ہوتاہے وہ اسے پورا کرنے کا مکلف بھی ہوتاہے جس سے یہ اندازہ لگاناآسان ہوجاتاہے کہ اس مخلوق میں احساسِ ذمہ داری کی کافی اہمیت ہے جوکہ ہم انسانوں کی بستیوں سے تقریباً ختم ہوچکاہے جس کاایک اہم سبب اپنے کام چھوڑکردوسرے کی ٹوہ میں لگے رہناہے۔
4۔ دوسروں کا خیال:
چیونٹیوں میں نرکی عمربہت کم ہوتی ہے جبکہ مادہ زیادہ عرصہ زندہ رہتی ہے اور سب سے طویل عمر رانی کی ہوتی ہے،ایک تحقیق کے مطابق رانی کی عمر بیس سے تیس سال طویل بھی ہوتی ہے جبکہ نسل کی بقاکے لئے انڈوں کی حفاظت اور ان کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نر پر ہوتی ہے جواس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ گھر اور خاندان کی بقاوحفاظت دراصل مردکے ہاتھ میں ہوتی ہے اگر گھرکامردغافل ہوتوپھرگھرانہ مشکلوں میں پڑجاتاہے۔
5۔ اپنے کام سے کام:
چیونٹیاں ہمہ وقت متحرک نظرآتی ہیں،آپ نے چیونٹیوں کو ایک جگہ خاموشی کیساتھ ٹھہری ہوئی نہیں دیکھاہوگا کیونکہ یہ اپنے کام میں مصروف ہوتی ہیں جودراصل ایک سماج کی بہتری کااہم اصول ہے۔
6۔ اتحاد:
چیونٹیوں میں منظم زندگی اس لیے بھی ہوتی ہے کہ ان میں اتحادکاعنصرپایاجاتاہے،کسی بڑی چیزکواْٹھاناہو،کسی مشکل سے لڑناہو یاکوئی اہم کام انجام دیناہو تو چیونٹیاں آپس میں متحدہوکراپنامطلوب حاصل کرتی ہیں جس میں ہم انسانوں کے لیے اتحادکی اہمیت اور افادیت کاپیغام بھی ہے۔
7۔ محنت اورخوداعتمادی:
دیگرکیڑ ے مکوڑوں کی نسبت چیونٹیوں میں محنت کاعنصرغالب ہوتاہے۔یہ محنت سے کام لیتی ہیں اور جلدہارنہیں مانتیں،ایک جگہ سے دوسری جگہ کسی چیزکی نقل وحمل میں کبھی کبھی تنہاایک چیونٹی گھنٹوں مصروف رہتی ہے یہ اس مخلوق میں محنت کشی اور فعالیت کیساتھ خوداعتمادی کی موجودگی کی دلیل ہے۔
علاوہ ازیں ایسی بہت سی خصوصیات خدا نے اس ننھی سی مخلوق کو بخشی ہیں۔
دْعا ہے وہ رب العزت ہمیں اس کی ننھی مخلوق سے سیکھنے اوراپنی طرف رجوع ہونے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین