نکاح اور خاندانی زندگی

یہ حقیقت ہے کہ خاندان زندگی کی ایک بُنیادی معاشرتی اکائی اور انسانی تجربہ ہے۔لیکن یہ بھی سچ ہے کہ نکاح کے پاک ساکرامنٹ سے ہی خاندانی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ خُدا کی تعظیم ہو کہ اُس نے ہم سب کو زندگی عطا کی اور زندگی کی پیدائش، پرورش، حفاظت اور فروغ کے لئے خاندان کا تقرر فرمایا۔ مسیحی مذہبی تعلیم کے مطابق نکاح،سات ساکرامنٹ میں سے ایک ساکرامنٹ ہے۔یہ فضل کا ذریعہ ہے جس سے زندگی لینے، زندگی دینے، زندگی پانے، زندگی کو مُنتقل کرنے اور زندگی کو بڑھانے کی برکت اور فضل ملتا ہے۔نکاح کی الہیات اور معاشرت میں سب سے بُنیادی،مرکزی اور اہم بات یہ ہی ہے کہ یہ ایک ساکرامنٹ ہے۔یہ زندگی بھر ساتھ رہنے اور ساتھ نبھانے کا صرف معاشرتی معاہدہ ہی نہیں اور نہ ہی یہ محض اخلاقیات کے ضابطے کا ایک ضابطہ ہے۔بلکہ یہ ایک ساکرامنٹ اور الٰہی فضل پانے کا وسیلہ ہے۔خاندان ہی معاشرتی، اخلاقیات اور مذہبی روحانیت کی نرسری ہے۔ خاندان گھریلو کلیسیاء ہے۔ یہاں ہی انجیل کی قدریں سکھائی جاتی ہیں جوانجیلی قدریں کسی خاندان کے اندرہیں، وہی باہر کلیسیا میں ہوں گی اور وہی قدریں معاشرہ میں پرورش پائیں گی۔ بات یہ نہیں کہ صرف فادر، مناد یاخادم کلیسیا ہی مسیحی تعلیم اور ایمان سکھاتے ہیں۔مذہبی رہنما تو مہینے میں یاہفتے میں یا اتوار کے روزسرگرم عمل ہوتے ہیں۔ یا پھر پاسبانوں کے خاندانوں میں مُلاقات کے دوران یا گرجہ گھر میں عبادت کے دوران ایمان کی تعلیم سکھانے کا عمل ہوتا ہے۔لیکن تحریری یا غیر تحریری انداز میں بتائے بغیر خاندان مسلسل اپنی اولاد کو اخلاقی قدریں،پاک انجیل کی تعلیمات، اپنے مذہبی ضابطے سکھاتا رہتا ہے۔ایمان خاندان ہی کے ذریعے نسل در نسل مُنتقل ہوتا ہے۔ہم اکثر شائد یہ کہتے ہیں کہ ایمان گرجہ گھر کے ذریعے مُنتقل ہوتا ہے۔ یہ بڑی تعلیمی غلط فہمی ہے۔ گرجہ گھرمیں جانا آنا توزندگی میں وقتی جُزوی عمل ہے۔ کوئی ہر روز بھی گرجہ گھر جاتا ہو توپھر بھی یہ دن میں آدھا گھنٹہ یا ایک گھنٹہ ہوگا۔ پھر بھی اگر آپ وقت کا فیصد تناسب نکالیں تو یہ جُزوقتی ہی ہے۔ خاندان، بہن بھائی، ماں باپ ایمان کی تعلیم بتاتے،سکھاتے اور ایمان مُنتقل کرتے رہتے ہیں، کُچھ سکھانے سے، کُچھ دکھانے سے، صُبح و شام طرزِ زندگی گزارنے سے۔ اصل میں ایمان خاندان کے ذریعے مُنتقل ہوتا ہے۔اُس کی تھوڑی آرائش و زیبائش گرجہ گھر میں ہو جاتی ہے لیکن اصل ایمان خاندان کے ذریعے مُنتقل کیا جاتا ہے۔
خاندان گرجہ گھر کا منبر(وعظ کرنے کی جگہ) ہے۔ ایک منبر تو وہ ہے جہاں سے گرجہ گھر میں کلامِ مُقدس کی تلاوتیں کی جاتی ہیں۔ منا جات اداکی جاتی ہیں، وعظ کئے جاتے ہیں۔ لیکن پاک انجیل سکھانے کا اصل ا ور بُنیادی منبر گھر ہے۔خاندان کلام کی بشارت گاہ ہے۔اگر گھر میں بشارت دی جاتی ہے توبچوں کوبھی بشارت ملے گی۔جب یہ بشارت خاندان میں ہو گی تو شاگردیت کا مشنری بھی وہیں تربیت پائے گا۔
دورِ حاضرہ میں خاندان کے لئے یہ ایک چیلینج ہے کہ جو قدریں انجیل سکھاتی ہے اُنہیں خاندان میں کیسے تجربہ کیا جائے اورکیسے ان کے مُطابق زندگی گزاری جائے۔ یہ صرف مسیحی خاندانوں کی بات نہیں بلکہ ساری دُنیا میں ہے۔نکاح اور خاندان کی زندگی اورخاندان میں زندگی کو قائم اور مضبوط رکھنے کے لئے تین چھوٹے سے کام ہیں جنہیں کرنا بہت ضروری ہے۔ ان کے استعمال کرنے سے انرجی یعنی قوت ملتی ہے اور خاندان کی معاشرتی اور مذہبی صحت بہتر رہتی ہے۔
 پہلا:خاندان کی زندگی کے لئے معذرت(سوری)کہنا ہے۔ جس خاندان میں میاں بیوی،اولاد اور بہنوں بھائیوں میں سوری کہنا روزمر ہ استعمال کیا جاتاہے وہ خاندان کبھی ٹوٹ نہیں سکتا۔جب ایک دوسرے سے معذرت مانگی جاتی ہے، ایک دوسرے کو قبول کیا جاتا ہے،اپنی غلطی پر ایک دوسرے سے معافی مانگی جاتی اور معافی دی جاتی ہے تو خاندان ہر لحاظ سے خوش حال رہتا ہے۔ 
دوسرا:  اگرخاندان میں شکریہ کہنے کی عادت کو اپنا لیا جائے تو اس سے خاندانی زندگی میں مُسکراہٹیں ہوں اور خوشیوں کی کثرت ہو گی۔ 
تیسرا:خاندانی زندگی کی خوبصورتی اور مضبوطی کے لئے ہر سال اپنی ازدواجی زندگی کی سالگرہ منائیں۔ یہ عمل آپ کی خاندانی زندگی کے لئے بُہت اہم ہے۔جب آپ اپنی شادی کی سالگرہ کو، خاندان کی زندگی کی سالگرہ کو، نکاح کے ساکرامنٹ کے دن کی یاد کو اپنے بچوں کو بتائیں تو بچے خود بخود ہی محسوس کریں گے کہ نکاح کا ساکرامنٹ کتنا مُقدس ہے۔ ازدواجی زندگی کتنی بابرکت ہے اور ہمارے خاندان میں اس برکت کی وجہ سے کتنی خوشی ہے۔ اُس دن عبادت کا یا دُعا کا کُچھ نہ کُچھ انتظام کریں اور کلیسیا کے خادم کو برکت دینے کے لئے مدعو کریں۔یاد گاری کے طور پر اپنی شادی کی سالگرہ منائیں۔ جشن خواہ مُختصر منا لیں اور کم اخراجات کر لیں۔مگر انتظار نہ کریں اوریہ نہ کہیں کہ جب پانچویں سالگرہ ہو گی توپھر منائیں گے۔ یا دسویں سالگرہ ہو گی یا جب سلوّر جوبلی ہو گی توپھر منائیں گے۔نہیں بلکہ ہر سال سالگرہ منائیں۔کیونکہ جب تک آپ اس کی تقریب نہیں مناتے خواہ چھوٹے پیمانے پر ہی منا لیں خواہ بالکل ہی کوئی پیمانہ نہ رکھیں لیکن کُچھ نہ کُچھ تومنائیں، بچوں کوکیسے علم ہوگا کہ ہمارا خاندان کیسے وجود میں آیا۔ اور کہ ہمارا خاندان کب سے شروع ہوا ہے؟خاندان کی زندگی کی حمایت میں اس موقع پر خصوصی طور پر اپنے والدین کے لئے دُعا کریں، اپنی اولاد کے لئے، اپنے خاندان کے لئے اور اپنی اپنی زندگی کے لئے بھی، خاندان میں عطا ہوئی برکات اور خوشیوں اور کامیابیوں کے لئے خُدا کی ستائش کریں۔
یقینا نکاح کا ساکرامنٹ خاندان کو تشکیل دیتا ہے اوریہ ہی خاندان کی زندگی کو تسلسل بخشتا ہے۔ خاندان میں زندگی کی پیدائش اور حفاظت کی جاتی ہے۔خاندان میں زندگی کی پرورش کی ضمانت دی جاتی ہے کہ کوئی بھی زندگی خاندان کے بغیر نہ رہ جائے۔خاندان میں زندگی جنم لیتی ہے، زندگی سنبھالی جاتی ہے اور زندگی کو سہارا ملتا ہے خاندان میں انسان کی زندگی کو کثرت اور کشادگی ملتی ہے۔ اوریوں ہر انسان خاندان کے اندر اخلاقی قدروں کی تربیت پاتا اور اُن میں بالغ اورذمہ دارہوتا ہے۔کلیسیا عالمگیر خاندان اور اس کی وحدت اور شراکت کا نشان ہے۔ہم صرف اپنے اپنے خاندان میں یااپنی اپنی برادری میں، اپنے اپنے پیرش میں ہی مسیحی نہیں۔ ہم ایک عالمگیر کلیسیا کے خاندان میں اور مسیح کے اسراری بدن کا حصہ ہیں۔اسی لئے پولوس رسول کہتے ہیں کہ تُم روح القدس کی ہیکل ہو، رْوحِ خداوند تُم میں سکونت کرتا ہے۔ خاندان ہماری وحدت اور شراکت کی علامت ہے اور کلیسیا مسیح کے اسراری بدن کی عالمگیروحدت اور شراکت کی علامت ہے۔
خاندان وحدت کا نشان ہے۔ دورِ حاضر میں جہاں خاندانی زندگی کو کافی دھمکیاں اورخطرات ہیں تو ہم اُن خطرات سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کر سکتے ہیں۔آج خاندانی زندگی میں شراکت میں رہنے کا بھی بحران بکثرت ہے۔ ازدواجی زندگی کے تعلقات میں بُہت جلدی دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔ آہستہ آہستہ رشتے پھیکے ہونے شروع ہوتے اورپھر بکھرجاتے ہیں۔اور بالآخر بات علیحدگی پر جا تھمتی ہے۔کہیں کہیں خُدا موقع دیتا ہے کہ اُن کی اصلاح ممکن ہوسکے۔خاندانی زندگی اورنکاح کے تقدس کوجتنے بھی خطرات ہیں اور خاندانی زندگی کو اکھٹے رہنے میں جتنی بھی مُشکلات ہیں وہ وسیع تر تناظر میں انسانی زندگی اور معاشرت کو خطرات ہیں۔ کیونکہ خاندان میں زندگی کی کثرت اور کشادگی کی ضمانت ہوتی ہے۔ اور جب خاندان ہی ڈانواڈول ہو جائے تو یہ زندگی کے لئے بے شُمار خطرات اُبھر آتے ہیں۔اس لئے ضروری ہے کہ 
آج خاندان کا عالمی دن مناتے ہوئے ضرورت ہے کہ ہم مُقدسہ مریم سے اپنے خاندانوں کے لئے خصوصی دُعا کریں تا کہ ماں کی سفارشات کہ بدولت ہمارے گھروں میں،خاندانوں میں امن وسلامتی کی فضا قائم رہے۔ کیونکہ مُقدسہ مریم خاندان کی زندگی کے لئے ایک مثال اور نمونہ ہے۔

Daily Program

Livesteam thumbnail