مقد سہ مریم اور خاندانی زندگی
خاندان معاشرے کا بنیادی عنصر ہوتا ہے اچھا خاندان بہتر معاشرہ قائم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔خاندان کے افراد صدیوں سے جذبات و احساسات اور قربانی و ایثار کی بنیاد کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ خاندان نے انسان کی تعلیم و تربیت و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ صدیوں سے موجود یہ سماجی ادارہ کسی نہ کسی شکل اور کسی نہ کسی انداز میں انسانیت کو بلند کرنے اور دنیا کو بہتری اور بھلائی کی طرف لے جانے کے لیے کوشاں ہے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضوں اور انسانوں کی لمحہ بہ لمحہ تبدیل ہوتے ہوئے رویوں نے جہاں دنیا کی ہر شے کو متاثر کیا ہے وہاں خاندانی زندگی بھی محفوظ نہیں رہی۔ ہمارے موجودہ خاندانوں کی صورتحال کچھ ایسی ہے مشترکہ خاندان کا رواج ختم ہونے کے باعث انفرادی خاندان کے تصور کو فروغ ملا ہے جس کے باعث خاندان اور معاشرے میں خود غرضی انفرادیت پسندی، خود پرستی،تنہائی، علیحدگی اور ذاتی نمود و نمائش نے جنم لیا ہے۔ گھروں میں بزرگوں اور بڑوں کا احترام اور کنٹرول ختم ہوچکا ہے اور انھیں رہنما کی بجائے بوجھ سمجھا جا رہا ہے یا صرف دنیا داری نبھائی جا رہی ہے۔ نئی نسل اپنے آپ کو عقل مند خیال کرتی ہے اور بزرگ اور بڑوں سے مشورہ لینا ضروری خیال نہیں کرتی۔ ہر خاندان مفادات اور غلط فہمیوں کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ خاندان میں رشتوں کا اور روایتوں کا تقدس و احترام ناپید ہو چکا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا پر بھروسہ کرنے کی بجائے انسان اور سرمایہ پر بھروسہ کیا جارہا ہے روحانیت کی جگہ مادیت نے لے لی ہے۔ہماری خوشی اور غم کی سماجی تقریبات بھی خالص اور سچے انسانی اور سماجی جذبوں سے خالی ہو کر صرف دکھاوا رہ گئی ہیں۔ ہم خوشی اور غم کی رسومات کے لئے مذ ہب اور حکومت کے قوانین سے کوئی رہنمائی حاصل نہیں کرتے صرف نمود و نمائش اور دکھاوے کے لیے خاندانوں کو بے شمار مسائل کی نذر کر دیتے ہیں۔ حکومت نے دکھاوے کی روک تھام کے لئے جو قوانین بنائے ہیں خاندان والے ان کی پروا نہیں کرتے چند گھنٹوں کی نمائش کے لیے خاندان کو اَن دیکھی ذلت و اذیت سے دوچار کردیتے ہیں۔شادی،سالگرہ،عقیقہ،موت غرض ہر قسم کی تقریب کو سادگی کے ساتھ منانا چاہیے ورنہ لمحے خطا کرتے رہیں گے اور صدیاں سزا پاتی رہیں گی۔
پاک ماں کا تھولک کلیسیاء مئی اور اکتوبر کے دو مہینے ہمیں دیتی ہے تاکہ ہم روزری کے وسیلے مقدسہ ماں کی سفارش سے برکت پاتے اور ایمان میں بڑھتے رہیں۔ پاک روزی پڑھنا مقدسہ مریم سے عقیدت کے اظہار کا خوبصورت ذریعہ ہے۔ یہ سب کی زندگی اور ہماری نجات کے تمام اہم بھیدوں کا نچوڑ ہے۔ موجودہ خاندانوں میں ٹوٹ پھوٹ ہے خاندان کو پھر سے جوڑنے اور مضبوط بنانے کے لئے پاک روزی بہترین حل ہے۔ کاتھولک لطوریا کی کتابوں میں مقدسہ مریم کے سینکڑوں القابات و اعزازات ملتے ہیں ان تمام اوصاف کا تعلق روحانیت اور آسمانی صفات سے ہے۔مقدسہ مریم ایک پاک دل،پاک دامن، حلیم، فروتن،سنجیدہ، مخلص، و فادار اور سلیقہ شعار خاتون تھیں۔ مقدسہ مریم کو روزِ اول سے انسانی نجات کے منصوبے کی تکمیل کے لیے یسوع کی ماں کے طور پر چنا گیا۔ انھوں نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ خدا کی وفاداری میں گزارا۔مقدسہ مریم نے اپنے آپ کو مکمل طور پر خدا کے سپرد کیا اور اپنی مرضی کو خدا کی مرضی کے تابع کر دیا تھا۔ وہ ساری زندگی اپنے ماں باپ کی وفادار رہیں، نہ صرف آسمانی بلکہ زمینی اور معاشرتی تقاضوں کو بھی پورا کیا۔مقدسہ مریم نے یسوع کی قابل رشک تربیت کی اور یہ ماں مریم کی لازوال تربیت کا ثمر ہے کہ یسوع صلیبی موت تک اپنے آسمانی باپ کا وفادار رہا۔ مقدسہ ماں ہم سب سے بھی بہت پیار کرتی ہے اور تمام انسانوں کے دکھ کم کرنے کے لیے ہمیشہ خداسے سفارش کرتی ہے۔ اس بات کا ثبوت قانائے گلیل کا معجزہ بھی ہے کہ مقدسہ مریم کی موجودگی نے خاندان کی عزت بچائی اور اْن کے لئے باعثِ برکت بنی۔ مقدسہ مریم، مقدس یوسف اور بچہ یسوع پاک خاندان کے کردار ہیں۔ اگر اس خاندان کی زندگی کے ایک ایک پہلو کا جائزہ لیا جائے تو مقدس مریم مرکز و محور نظر آتی ہے کیونکہ اس نے اپنی دانائی اور خلوص کے ساتھ اس پاک گھرانے کو تاریخِ عالم کا بے مثال گھرانہ بنا دیا۔ ایک خاندان کو کامیاب کرنے کے لیے جن اوصاف کی ضرورت ہوتی ہے مقدسہ ماں میں وہ تمام او صاف موجود تھے۔ آج پوری دنیا میں خاندانی زندگی اور خاص کر پاکستان میں مسیحی خاندانی زندگی بے شمار مسائل کا شکار ہے۔خاندانوں میں غلط فہمیوں کے باعث لڑائی جھگڑے دوریا ں اور فاصلہ بڑھے ہیں۔ محبتیں،قربتیں اور قربانیاں کم ہوگئی ہیں لہٰذا اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ٹوٹتے بکھرتے اور برباد ہوتے خاندانی ڈھانچے کا جائزہ لیا جائے اور خاندانوں میں ان ٹوٹے ہوئے رشتوں کی بحالی کے لئے مقدسہ مریم سے نہ صرف مدد مانگی جائے بلکہ اس کی سیرت اور خاندانی زندگی سے رہنمائی بھی حاصل کی جائے۔اس کا حل یہ ہے کہ روحانیت کو ترجیح دی جائے۔گھروں میں دعائیہ ماحول بنایا جائے۔ بچوں کو گرِجا گھر جانے کی تحریک دی جائے۔ مذہبی رہنماؤں کو گھروں میں عبادت کے لیے محدود کیا جائے۔بچوں کو پاک ماس، روزری، آخری مالش اور دیگر ساکرامنٹس سے آگاہ کیا جائے۔ خاندان میں جب بھی دکھ اور تکلیف ہو تو اس پر ماتم کرنے کی بجائے صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔پاک خاندان کا مطالعہ کریں تو ان کی زندگی بھی تکلیفوں اور د کھوں سے بھری تھی لیکن یہ خاندان ہمیشہ دکھ میں ثابت قدم رہتے ہوئے خدا کا شکر بجا لاتے۔مسیحی ماؤں کو اپنی اولاد کی تربیت ایسی کرنی چاہیے جس طرح مقدسہ مریم نے بچہ یسوع کو حلیمی، فروتنی، سادگی، معافی، برداشت و قربانی کا درس دیا ہے تاکہ ہر مسیحی گھرانہ مثالی گھرانہ ثابت ہو۔آج ضرورت اس امر کی ہے کی خاندانوں میں مقدسہ ماں کی عزت وتعظیم میں بڑھتے جائیں اور خاص طور پر اس روزری کے با برکت مہینہ میں ماں کی سفارشوں کی بدولت برکات سمیٹ لیں۔
وہ مومن، مومن عظیم نہیں ہے
جو قائلِ عظمتِ مریم نہیں ہے