مقدس یوسف خاندانی زندگی کا بہترین کردار
پاپا ئے اعظم فرانسس نے اس سال،یعنی 2021کو مقدس یوسف کا سال قرار دیا ہے۔ موجودہ سال میں مقدس یوسف کی عالمگیر کلیسیاء کا بانی قرار دئیے جانے کی 150 ویں سالگرہ منائی جارہی ہے۔ اپنے پاسبانی خط(Patris Corde) میں پاپائے اعظم فرانسس مومنین کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ مقدس یوسف کے بارے میں جانیں، اْن سے عقیدت رکھیں اور اْن سے سفارش چاہیں۔ پوپ فرانسس تمام مومنین سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ مقدس یوسف کی پیروی کرتے ہوئے روحانیت اور پاکیزگی میں آگے بڑھیں اور پاک خاندان سے سیکھتے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ وفادار رہیں اس کے ساتھ ساتھ محبت اور صبر کے ساتھ ایک دوسرے کو قبول کریں۔ ہم سال میں دو مرتبہ مقدس یوسف کی عید مناتے ہیں۔ 19 مارچ کو کلیسیاء مقدس یوسف کو بطور مقدسہ مریم کا مبارک شوہر یاد کرتی ہے اور ان کی تعظیم میں عید مناتی ہے۔ 1955میں پاپائے اعظم پائیس بارھویں نے مقدس یوسف کو مزدوروں کا مربی قرار دیا۔یکم مئی کو بھی مقدس یوسف کی عید منائی جاتی ہے جنہوں نے محنت مزدوری کرکے اپنے خاندان کی کفالت کی۔1726 میں پاپائے اعظم بینڈکٹ تیرھویں نے مقدس یوسف کا نام مقدسین کی لطانیہ میں شامل کیا۔ 8 دسمبر 1970 میں پاپائے اعظم پائیس نہم نے اْنھیں عالمگیر کلیسیاء کا مربی قرار دیا۔ 1889 میں پاپائے اعظم لیونے مومنین سے گزارش کی کہ وہ مقدس یوسف سے کلیسیاء کی نگہبانی کے لیے دْعا کریں۔اس سال کو مقدس یوسف کے نام پر منسوب کرنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ کلیسیا ء مقدس یوسف کی زندگی اور نجات سے واقف ہوں۔ مقدس یوسف وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں ہمیشہ خدا کی مرضی پوری کی اور اْن کی زندگی میں قبولیت کا عنصر نمایاں نظر آتا ہے۔ جب انھیں پتہ چلا کہ مقدسہ مریم حاملہ ہے تو بہت پریشان ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہودی معاشرے میں رہتے ہوئے مقدس یوسف کے لئے مقدسہ مریم کو ایسی حالت میں قبول کرنا آسان نہ تھا۔یہودی مقدسہ مریم کو مو سٰی کی شریعت کے مطابق سنگسار بھی کر سکتے تھے کیونکہ وہ مقدس یوسف کی زوجہ بننے سے پہلے ہی حاملہ پائی گئی تھی۔ایسی صورتِ حال میں بھی مقدس یوسف خداوند پر توکل کرتے ہوئے مقدسہ ماں مریم اوربچہ یسوع کو قبول کرتے ہیں۔ مقدس یوسف کو اگرچہ خدا کا منصوبہِ نجات مکمل طور پر سمجھ نہیں آیا۔ اور آپ کے ذہن میں بہت سے سوال بھی اْبھرے لیکن آپ نے خدا کے منصوبے پر ایمان رکھا۔ یہ عمل ہم سب کے لیے ایک نمونہ ہے کہ ہم بھی ہر حال میں خدا پر یقین اور ایمان رکھیں۔ مقدس یوسف کا یہ شفیق اور محبت بھرا عمل تمام زمانے کے لوگوں کو خدا کی مرضی خاموشی کے ساتھ قبول کرنے کا درس دیتا ہے۔مقدس یوسف جب مصر کی طرف ہجرت کرتے ہیں تو وہ ایک نئے ماحول اور ثقافت کو اپناتے ہیں۔یہودی ہوتے ہوئے پاک خاندان اپنی شناخت کو کبھی بھی نہیں کھوتا۔لیکن وہ اپنے خاندان کی بہتری کے لیے نئے ماحول کی معاشرتی اور معاشی روایات کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھلتے ہیں۔ پاک خاندان نے خدا پر ایمان اور بھروسہ رکھتے ہوئے اپنی زندگیوں میں جدت اور نئے پن کو اپنایا۔ جدت کو اپنانے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہم اپنی اخلاقی اور خاندانی روایات اور قدروں کو بھول جائیں۔ پاپائے اعظم فرانسس اپنی پاسبانی دستاویزات (Fratelli Tutti)میں بیان کرتے ہیں کہ جو لوگ اپنی اخلاقی قدروں اور خاندانی تاریخ کو بھول جاتے ہیں وہ کبھی بھی ایک کامیاب اور مطمئن زندگی نہیں گزار سکتے۔ ہمیں جدید دور کے ساتھ چلنا ہے لیکن اس میں گم نہیں ہونا ہے بلکہ خاندانی محبت اور مسیحی روحانیت میں بڑھتے ہوئے ایک اچھے خاندان کی دنیا میں شناخت کروانا ہے۔ جدید دور کے ساتھ چلنا اور نئی قدروں کو اپنا نہ آسان تو نہیں ہے لیکن ہم نے وقت کی ضرورت کے مطابق اپنی خاندانی زندگی کو ڈھالنا ہے۔ ہمیشہ خدا پر بھروسہ رکھتے ہوئے پاک خاندان کی طرح آگے بڑھنا ہے اور اپنے روحانی سفر کو بھی جاری رکھنا ہے۔ مقدس یوسف کی زندگی میں ہم دیکھتے ہیں کہ انہوں نے اپنی تمام ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے پوری کیں۔ وہ پہلی اسم نویسی میں خاندانی اعدادوشمار کے لئے مشکل سفر کرکے نا صرت سے بیت الحم کو گئے۔پھر یروشلیم میں سالانہ عید کے موقع پر بچہ یسوع کو یروشلیم میں لے کر آتے ہیں تو قافلے میں بھیڑ کی وجہ سے والدین یہ خیال کرتے ہیں کہ شاید یسوع کسی رشتہ دار کے ساتھ ہوگا۔لیکن جب معلوم ہوتا ہے کہ بچہ یروشلیم میں ہی رہ گیا ہے تو تین دن کی مسافت طے کر کے دوبارہ یروشلیم میں ہیکل کی طرف جاتے ہیں۔ پاک خاندان تمام والدین کو ذمہ دارانہ رویہ اپنانے کی دعوت دیتا ہے۔ پاپائے اعظم فرانسس اپنے پاسبانی خط (Patris Corde)میں بیان کرتے ہیں کہ باپ صرف وہ شخص نہیں ہے جو کہ کسی بچے کو اس دنیا میں لانے کا موجب بنتا ہے بلکہ باپ وہ شخص جو بچے کی تمام ذمہ داریوں کو خوش اسلوبی سے پورا کرتا ہے۔ مقدس یوسف یہ بات جانتے تھے کہ مقدسہ مریم سے پیدا ہونے والا بیٹا اْن کا اپنا بیٹا نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ خدا کی فرمانبرداری کرتے ہوئے یسوع کی تمام تر ذمہ داری
کوقبول کرتے ہیں۔اْن کی حفاظت، کفالت اور اچھی تربیت کرتے ہیں۔ اسی لیے مقدس یوسف یسوع کا پالنے والا باپ کہلاتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ جو والدین خاندانی زندگی میں ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہیں ان کی اولاد کا مستقبل محفوظ اور خوشحال ہوتا ہے۔ خدا وندیسوع مسیح کہتے ہیں کہ جب تک گیہوں کا دانہ زمین میں گرِ کر مر نہیں جاتا پھل نہیں لا سکتا۔ اِسی طرح جو والدین قربانی دینا اور تبدیل ہونا سیکھ لیتے ہیں وہ ہمیشہ ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہیں،خود کو مار کر دوسروں کے لئے جیتے ہیں اور بکثرت پھل لاتے ہیں۔اس لئے ضرورت ہے کہ تمام والد بھی مقدس یوسف کے نمونے پر چلیں تبھی وہ اپنے خاندان میں پاک خاندان جیسا ماحول قائم کر سکیں گے۔بیشک مقدس یوسف ایک رحیم اور شفیق باپ ہیں۔ پاپائے اعظم فرانسس کہتے ہیں کہ خداوند یسوع نے مقدس یوسف سے متاثر ہوکر مسرف بیٹے کی تمثیل بیان کی،کیونکہ مقدس یوسف نے ہر طرح سے خداوند یسوع مسیح کا خیال رکھا،اْن کی پرورش اور تربیت کی۔ جب خاندان کے افراد ایک دوسرے کے بارے میں رحیم اور صابر ہوتے ہیں تو پاک خاندان کی طرح محبت میں بڑھتے ہیں۔ دْعا ہے کہ مقدس یوسف کی سفارش کی بدولت خدائے رحیم عالمگیرکلیسیاء کو اتحاد اور باہمی محبت عطا کرے۔تاکہ پاک خاندان سے متاثر ہو تے ہوئے ایک دوسرے کے ساتھ وفادار اور خاندانی محبت اور اتحاد میں بڑھتے رہیں۔آمین۔