ماں جیسی ہستی دنیا میں ہے کہاں!
کہتے ہیں دنیا میں اِک صورت ہے جو سب سے خوبصورت ہے۔ آنکھوں میں جس کی ممتا ہے قدموں میں جس کے جنت ہے۔ اور وہ انمول صورت اور نایاب تحفہ ماں ہے۔ جہاں مسیحی دنیا میں مئی کا مہینہ مقدسہ مریم کے لیے مخصوص ہے وہیں اس مہینے میں ماؤں کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے۔ یہ بات قابلِ فخر ہے کہ ہم اپنی روحانی ماں کے ساتھ ساتھ اپنی دنیاوی ماؤں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
ماں بظاہر تین حرفی لفظ ہے تین کا عدد کاملیت کا عدد ہے اسی لیے اس میں بے پناہ وسعت پائی جاتی ہے۔ماں دنیا کی ایسی ہستی ہے جس کی عظمت کو جتنا سلام کیا جائے اْتنا ہی کم ہے۔ ماں کی چاہت ایک ایسے پھول کی طرح ہے جس سے نہ صرف باغ کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ یہ ایسا پھول ہے جو کبھی مرجھاتا ہی نہیں۔ ماں کسی آرٹسٹ کے مانند نہیں جو کسی ٹاٹ پر خوبصورت تصویر بناتا ہے نہ ہی کسی مصنف کے طرح جو عظیم خیالات کو طاقتور الفاظ پیش کرتا ہے بلکہ ماں تو وہ ہستی ہے جو خدا کے بعد اس دنیا میں تخلیق کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ماں ممتا کی ایسی عظیم داستان ہے جس کا کوئی متبادل نہیں ہے کیونکہ یہ اولاد سے کچھ مانگتی نہیں بلکہ اولاد کے لیے ہر تکلیف خوشی سے برداشت کرتی ہے یقینا ماں اس دنیا میں خدا کا سچا اور قریب ترین روپ ہے۔
ماں ہی کی بدولت ہم اس دنیا کی روشنیوں میں آنکھ کھولتے ہیں ماں ہی وہ پاک اور محبت آمیز ہستی ہے جو ہر دکھ اور ہر سکھ میں یاد آتی ہے۔ ماں کی عظمت کو ہر کوئی اپنے انداز میں بیان کرتا ہے یعنی ایک لکھاری لکھ کر، ایک شاعر اپنی شاعری کے ذریعے اورایک مصور اپنی تخلیق کے ذریعے ماں کیلئے اپنے خیالات کا اظہار کرتا ہے۔
ماں تب سے ہمیں سمجھتی اور جانتی ہے جب سے ہم دنیا میں آنکھ کھولتے ہیں۔ جب نہ تو ہمیں لفظوں کے پھیر آتے ہیں نا اپنی بات سمجھانا لیکن وہ ہماری ہر ضرورت کو کچھ کہنے سے پہلے ہی پورا کر دیتی ہے۔ ہم اْسی کی آنکھوں سے دنیا دیکھنا شروع کرتے ہیں لیکن جب بڑے ہو جاتے ہیں تو ہمیں لگنے لگتا ہے کہ اْس کا دنیا کو دیکھنے کا نظریہ تو بہت قدیم اور تنگ نظری والا تھا۔ جب ہمیں چلنا بھی نہیں آتا تھا تو وہ بھاگ کر اپنا ہر کام چھوڑ کر ہمارے لیے آتی تھی اور جب ہم چلنے کے قابل ہو جاتے ہیں تو ہمارے لیے ماں سے بڑھ کر زیادہ کام ضروری ہوتے ہیں اور کبھی فرصت کے لمحات میں سوچا بھی نہیں کہ وہ ہمارے لیے پریشان ہوتی ہوگی۔ ہمارے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں اور پیروں کو چومتے ہوئے ہم نے کبھی اْس کی آنکھوں سے چھلکنے والے آنسوؤں کو نہیں دیکھا لیکن جب ہماری آنکھیں آنسوؤں سے بھری وہ فورا ً لپک کر انہیں اپنے پلو میں جذب کر لیتی ہے۔ ناکامی سے کامیابی کے سفر کے دوران وہ واحد ہستی ماں ہی ہوتی ہے جس کے ہاتھ ہمارے لیے بنا لالچ کے دْعا گو رہتے ہیں جسے کبھی ہمیں کہنا نہیں پڑتا کہ ماں میرے لیے دْعا کرنا کیونکہ وہ ہمیشہ ہمارے لیے دْعاگو رہتی ہے چاہے ہم نے اْسے کتنا ہی رْلایا ہو، کتنے ہی درد دیے ہوں۔جب بھی کبھی زندگی کی دھو پ اورتھکن سے اْکتا کر ماں کی مامتا کے سائے میں بیٹھتے ہیں تو وہ بڑھ کر ہمیں گلے لگاتی ہیں۔ ہاں وہ ماں ہی ہے جو انمول ہستی ہے جس کی محبت کبھی سوکھتی نہیں۔جس کو اس بات سے کبھی فرق نہیں پڑتا کہ ہم کالے ہیں یا گورے!ہماری رنگت کیسی ہے! ہم اچھے ہیں یا برے ہیں! کیونکہ ہم تو ہمیشہ اْس کے لیے دنیا میں سب سے انمول اور قیمتی اثاثہ ہوتے ہیں۔ وہ تو ہر بار اپنا آخری نوالہ تک ہمارے منہ میں ڈال دیتی ہے اور ہمارے لیے ہر خوشی نچھاور کر دیتی ہے۔ ماں ہی وہ ہستی ہے جس نے ہماری ناکامیوں میں ہمیں سہارا دیا اور جب ہم کامیابیوں کی سیڑھیاں چڑھتے ہیں وہ تب بھی ہاتھ بلند رکھتی ہے اور ہم اولاد اکثر اپنی مصروفیات میں کھو کر ماں کی محبت کو ایک طرف کر دیتے ہیں۔یہ دیکھے، سوچے،سمجھے اور جانے بنا کہ ماں کی مامتا کو کبھی سائیڈ پر نہیں لگایا جا سکتا۔
وہ ہمیں تب بھی یاد رکھتی ہے جب ہم اپنی ضرورتوں کی آڑ میں چھپ کر اْسے دیکھنا بھی چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ وہ ہمیں تب سے سمجھتی ہے جب سے ہم نے بولنا بھی نہیں سیکھا تھا۔ ہر مشکل اور ہر بلا کو ٹال دینے کا اثر رکھتی دْعا ماں کے علاوہ کسی اور کی ہو ہی نہیں سکتی لیکن ہم وقت کے دریچے سے جھانک کر ماں کی قربانیوں کو کبھی پرکھ نہیں پاتے حالانکہ وہ ہماری سب سے اچھی دوست اور پہلی رہنما ہوتی ہے۔ ہمارے لیے پریشان ہونے والی، ہماری فکر میں جاگنے والی، وقت پڑنے پر ایک ماں باپ
، بہن،بھائی اوردوست سب کچھ بن جاتی ہے لیکن کوئی دوسرا اْس کے جیسا کبھی بھی نہیں بن سکتا۔جب بھی ہم زندگی میں زوال کا شکار ہوتے ہیں تو ماں کی دْعائیں ہی ہمارے لیے راستہ بناتی ہیں۔ ہمیں ہر دن یاد رہتا ہے، ہم سب کچھ یاد رکھتے ہیں اور اکثر اوقات بھول جاتے ہیں تو صرف یہ کہ ماں سے محبت کا اظہار کرنا۔ اسے یہ بتانا کہ وہ ہمارے لیے کتنی اہم ہے۔آج وقت ہے کہ ہم رْکیں، ٹھہرے اور غور کریں کہ ہم اپنی ماں کی قربانیوں کا کیا صلہ دے رہے ہیں؟ ہمارا اْن کے ساتھ رویہ کیسا ہے؟
وقت ختم ہو جائے گا الفاظ کم پڑ جائیں گے لیکن ماں کی ممتا کو کبھی بیان نہیں کیا جا سکتا مختصر یہ کہ ماؤں کا کوئی دن نہیں ہوتا بلکہ ماں کے بنا کوئی دن ہی نہیں ہوتا۔
ماؤں کا دن منانے کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی ماؤں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کریں اور انہیں یہ بتائیں کہ وہ ہمارے لیے کتنی خاص اور اہم ہیں اور اْن کے ساتھ وقت گزاریں،اْن کی قدر کریں اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے۔کیونکہ ماں کا نعم البدل کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔
آپ سبھی کو ماؤں کا عالمی دن مبارک ہو!
ماں کے دل سے پیار کوئی مٹا نہیں سکتا
جذبہ اثار ماں کا لفظوں میں سماں نہیں سکتا
دھن دولت کا پجاری مردِ قلندر ہو نہیں سکتا
اور بنِ ماں کی دْعا کوئی مقدر کا سکندر ہو نہیں سکتا
Daily Program
