سرمایہ حیات

اس سال پوری دنیا میں 18 جون کو عالمی یوم والد منایا جارہا ہے۔ اس دن کا مقصد والدوں کی عظمت کو سلام کرنا اور اْن کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔ نیز اپنے آپ کے ساتھ یہ عہد کرنا ہے کہ ہم ہمیشہ اپنے والدوں کی عزت کریں گے، ان کی تمام تر قربانیوں کو سراہتے ہوئے اْن کے شکر گزار رہیں گے۔وہ اپنا لہو بیچ کر ہماری خوشیاں خرید لاتاہے،نہ جانے باپ ایسا کیسے کر جاتا ہے۔تو پھر والد کی عظمت کو سلام کرنے کے لیے صرف ایک ہی دن کیوں؟ بلکہ والد کی قربانی کو ہر دن ہی سلام کیا جانا چاہیے۔وہ اپنی اولاد کی خوشی کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دیتاہے۔ یہاں تک کہ اپنی ذات کو بھی فراموش کر دیتاہے۔ وہ اپنے بچوں کے خوابوں کو ہی اپنے خواب بنا لیتا ہے۔ہمیشہ اپنے بچوں پر یقین رکھتا اور انہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتاہے۔ والد ہی اپنے بچوں کے لئے بہترین محافظ ہوتے ہیں نیز وہ اپنے بچوں کو اپنا خیال رکھنا بھی سکھاتے ہیں۔یہ باپ ہی ہے جو اپنے بچوں کے ساتھ ہمیشہ قدم سے قدم ملا کر چلتے ہیں۔ دنیا میں ہر رشتہ مفاد کا رشتہ ہوتا ہے۔ اس دنیا میں صرف والد ہی ایسا ہوتا ہے جو ہمیشہ اپنے بچوں کا ساتھ دیتاہے۔ ہم زندگی میں چاہے جتنی بھی غلطیاں کر لیں جتنا بھی تنگ کر لیں لیکن پھر بھی ماں باپ کی محبت ہمارے لئے نہ ہی کبھی کم ہوتی اور نہ ہی کبھی ختم ہوتی ہے بلکہ ہمیشہ یکساں رہتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ ماں کا کوئی نعم البدل نہیں ہوتا بالکل اسی طرح باپ کی محبت بھی غیر مشروط ہوتی ہے۔وہ خدا کی طرف سے دیا ہوا ایک بہت عظیم تحفہ ہوتا ہے اور ہمیں دل سے اس کی عزت اور قدر کرنی چاہیے کیونکہ یہ تحفہ ایسا ہوتا ہے جو ایک بار کھو جائے تو دوبارہ واپس نہیں ملتا۔کوئی بھی انسان ایک دن بھی نہیں نبھا سکتا وہ کردار جو باپ پوری زندگی نبھاتا ہے۔
باپ پیڑ کی مانند ہوتا ہے جو خود تو دھوپ میں کھڑا رہتا ہے لیکن ہمیں ہمیشہ سایہ دیتا ہے۔ ہم چاہے جتنی بھی مشکل میں کیوں نہ ہو ں،جب ساری دنیا ہمارا ساتھ چھوڑ جائے لیکن ایسے میں صرف ایک باپ ہی ہوتا ہے جو ہمارا ساتھ کبھی نہیں چھوڑتابلکہ زیادہ مضبوطی سے ہمیں تھامتا ہے۔ وہ خود چاہے جتنی بھی مشکل برداشت کر لے لیکن اپنی اولاد پر ایک آنچ تک نہیں آنے دیتا۔باپ کی ہمیشہ یہ خواہش ہوتی ہے کہ اْس کی اولاد اْس سے زیادہ کامیاب ہو اور وہ اس کامیابی کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوشش بھی کرتا ہے۔ دن رات ایک کر دیتا ہے، آندھی ہو یا طوفان، دن ہو یا رات، گرمی ہو یا سردی وہ ہمیشہ کام کرتا رہتا ہے تاکہ اپنے بچوں کو آرام دہ،سکون اور آسائش والی زندگی فراہم کر سکے۔
مجھ کو چھاؤں میں رکھا اور خود جلتا رہا دھوپ میں 
 میں نے دیکھا ہے ایک فرشتہ اپنے باپ کے روپ میں 
باپ ایسی ہستی ہے جس کی بدولت زندگی میں روشنی اور رنگین ہوتی ہے۔ اگر باپ نہ ہو تو زندگی میں اندھیرا چھا جائے اور ساری رنگینی ختم ہوجائے۔ زندگی میں برکت ہمیں باپ کی طرف سے ہی ملتی ہے اس لیے ہمیشہ اپنے باپ کی فرمانبرداری کریں کیونکہ اگر ہم سچے مسیحی ہیں تو ہمیں یسوع کی زندگی سے سیکھنا ہے کہ اْس نے بھی اپنے باپ کی آواز کو سنا اور اسے مقدم جانا اوراپنے باپ کی طرف سے ملنے والے مشن کو مکمل کیا۔یسوع کبھی بھی اپنی باپ کی مرضی پوری کرنے سے غافل نہ ہوئے یہاں تک کہ گتسمنی باغ میں بھی دْعا کرتے ہوئے کہا اے باپ اگر ہو سکے تو یہ پیالہ مجھ سے ٹل جائے لیکن میری نہیں بلکہ تیری مرضی پوری ہو۔اس کے علاوہ اگر ہم بائبل مقدس دیکھیں تو اس میں بھی لکھا ہے کہ اپنے باپ کی باتیں سنو اور ان پر عمل کرو تاکہ تم رہائی پاؤ۔ یہ بھی لکھا ہے کہ جو اپنے باپ کی عزت کرتا ہے وہ اپنے گناہوں کا کفارہ دیتا ہے اور ان سے باز رہتا ہے اور ہر روز اس کی دعا قبول کی جائے گی۔
 باپ اپنے بچوں کو خود اعتمادی میں بڑھنے، زندگی میں خود مختار اور بااختیار بننا سکھاتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کی مسلسل حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں ان کے خوابوں کو عملی شکل میں ڈھالنا اور پورا کرنا سکھاتا ہے۔وہ نہ صرف اپنے بچوں کو تعلیم دیتا ہے بلکہ انہیں کامیابی کے راستوں سے بھی روشناس کرواتا ہے۔ وہ اپنی بیٹیوں کو یہ سکھاتا ہے کہ انہیں کس طرح اپنی زندگی میں کامیاب اور مضبوط بننا ہے۔ وہ اپنی اولاد میں کبھی بھی فرق نہیں کرتا۔اس کے لئے اولاد،اولاد ہی ہوتی ہے، چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی۔ایک باپ اپنے بچوں کو سکھاتا ہے کہ کس طرح ہمت اور حوصلے کے ساتھ اپنی زندگی میں آنے والی مشکلات کا مقابلہ کرنا ہے اور خود پر بھروسہ کرنا ہے۔اتنی قربانیوں کے باوجود بھی بہت بار ایسا ہوتا ہے کہ بچے اپنے والدین کی عزت نہیں کرتے ان کا احترام نہیں کرتے، ان کی بات نہیں مانتے اور خاص طور پر جب وہ بزرگ ہو جاتے ہیں تو انھیں گھر کا بوجھ سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ جبکہ آج عالمی یومِ والد مناتے ہوئے تمام بچوں کو خاص طور پر وہ بچے(اولاد) جو نوجوان ہیں انہیں یہ چاہیے کہ اپنے والدین کی قدر کریں ان کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کریں کیونکہ ہمارا وجود انہی کی بدولت ہے۔ آج ہم اپنی زندگی میں اگر کامیاب ہیں جس مقام پر ہیں تو وہ ہمارے والد کی محنت کا نتیجہ ہے۔
ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا ہے کہ اگر درخت پھل نہیں دیتا تب بھی وہ سایہ ضرور دیتا ہے۔کسی نے کمال لکھا ہے کہ ان کے ہونے سے بخت ہوتے ہیں باپ گھر کے درخت ہوتے ہیں اور پھر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ والدین کے ساتھ ہمارا سلوک ایسا کہانی ہوتی ہے جسے آج ہم لکھیں گے اور کل ہماری اولاد ہمیں سنائے گی۔ اس لیے اگر ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا آنے والا کل اچھا ہو تو آج اپنے والدین کے ساتھ اپنا رویہ اچھا رکھیں۔
مختصر یہ کہ باپ کی محبت، شفقت اور قربانیوں کا جتنا بھی ذکر کر لیں اتنا ہی کم ہے۔ مگر سچ یہی ہے کہ باپ کی قربانیوں، محنتوں، محبتوں اور کاوشوں کا قرض اولاد کبھی بھی اتار نہیں سکتی۔ باپ کی محبت کو تحریر کرنے کے لئے الفاظ کم پڑ جائیں گے اور کاغذ ختم ہو جائیں گے لیکن باپ کی محبت لکھی نہیں جاسکتی اور نہ ہی اس کو بیان کرنا آسان ہے۔
 تو آئیں ہم خود سے یہ عہد کریں کہ ہم اپنے والدین بالخصوص اپنے باپ کی عزت میں کوئی کمی نہیں آنے دیں گے۔جس طرح زندگی ایک بار ملتی ہے بالکل اسی طرح ماں باپ بھی اس زندگی میں ایک ہی بار ملتے ہیں۔ان کے جیتے جی ان کی قدر کیجیے ورنہ بعد میں سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں رہے گا۔
دْعا ہے خدا سبھی بچوں کو والدوں کافرمابرادر بنائے اور جن کے والد حیات ہیں انھیں لمبی زندگی عطا کرے نیزجن کے والد خداوند میں سو گئے ہیں انھیں اپنے مقدسین میں جگہ عنایت فرمائے۔ آمین
آپ سب کویومِ والد مبارک ہو!

 

Daily Program

Livesteam thumbnail