رشتوں کی پرکھ!
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک سنار کا انتقال ہو گیا اور اس کے بعد اْس کا پورا خاندان مصیبت میں پڑ گیا۔یہاں تک کہ کھانے کے بھی لالے پڑ گئے۔اِن حالات سے تنگ آکر ایک دن سْنار کی بیوی نے اپنے بیٹے کو نیلم کے موتیوں سے بنا ایک ہار دے کر کہا کہ اسے اپنے چچا کی دوکان پر لے جاؤ اور اْن سے کہنا اسے رکھ لیں اور بدلے میں کچھ پیسے دے دیں۔سْنار کے بیٹے نے ایسا ہی کہا۔لیکن اْس کے چچا نے ہار دیکھ کر کہا بیٹا اپنی امی سے کہنا کہ ابھی بازار میں حالات خراب ہیں اس لئے ابھی اس کے اچھے دام نہیں ملیں گے۔صحیح وقت آنے پر اِسے بیچناپھر اس کے زیادہ پیسے ملیں گے۔ چچا نے اْسے پیسے دئیے اور بولے کل سے میرے پاس کام سیکھنے آ جانا۔اگلے دن وہ لڑکا دوکان پر آ گیا اور ہیروں وجواہرات کی پرکھ کا کام سیکھنے لگا۔
دیکھتے ہی دیکھتے کچھ ہی سالوں میں وہ لڑکا ماہر ہو گیا۔لوگ دْور دْور سے اْس کے پاس ہیرے کی پرکھ کروانے آتے۔ایک دن لڑکے نے اْسی ہار کو دوبارہ بیچنے کا سوچا اور اپنی امی سے وہ ہار مانگا۔لیکن جب لڑکے نے ماں سے ہار لے کر پرکھا تو معلوم ہوا کہ وہ ہار تو نقلی تھا۔وہ ہار گھر چھوڑ کر دوکان پر واپس آیا۔اْس نے چچاسے کہا کہ جو ہار میں آپ کے پاس بیچنے کیلئے لایا تھا وہ تو جعلی تھا۔آپ نے اْسی دن کیوں نہیں بتایا؟
اْس کے چچا بولے اگر میں تمہیں بتا دیتا تو تمہیں لگتا کہ آج ہم پہ بْرا وقت آیا تو چچا ہماری چیز کو نقلی بتا رہے ہیں۔اور آج تم خود اس قابل ہوگئے ہو کہ اصلی اور نقلی کی پرکھ کر سکتے ہو۔
یہ حقیقت ہے کہ اس دنیا میں سچ جانے بغیرہم جو بھی دیکھتے،سنتے اور سمجھتے ہیں وہ سب غلط ہے۔اسی غلط فہمی کا شکار ہو کررشتوں میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ذراسی رنجش پر تعلق دامن چھوڑا لیتے ہیں۔تمام ناطے ٹوٹ جاتے ہیں۔اس لئے رشتوں کو سمجھداری سے نبھانا سیکھیں کیونکہ اگر غلط فہمی جگہ بنا لے تو پھر زندگی گزر جاتی ہے اپنوں کو اپنا بنانے میں!